حکومت سول اسپتال میں بینظیر ٹراما سینٹر مکمل نہ کر سکی
منصوبے کو غیر اہم سمجھ کر سردخانے کی نذرکردیا گیا، 2006 میں اس منصوبے کو ایکنک اجلاس میں منظور کیا گیا تھا۔
حکومت سندھ کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹوکے نام پر تعمیرکیے جانے والے شہید بے نظیر بھٹو ایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سینٹر 8 سال گزرنے کے بعد بھی مکمل نہیں کیا جاسکا ۔
اس منصوبے کو فعال بنانے کے لیے کئی اعلان کیے گئے ، 2006 میں اس منصوبے کو ایکنک اجلاس میں منظور کیا گیا تھا ،اس وقت اس منصوبے کی لاگت 2 ارب سے زائد تھی جس میں نصف رقم وفاقی اور نصف صوبائی حکومت کو ادا کرنی تھی ،حکومت سندھ نے اپنی پارٹی کے چیئرپرسن کے نام سے منصوب کیے جانے والے میگا منصوبے کو تاحال التوا کا شکار کر رکھا ہے اہم منصوبے کو غیر اہم سمجھ کر سردخانے کی نذرکردیا ، منصوبے کو مکمل کرنے کی نگرانی کا کام سول اسپتال کے ایم ایس کو سونپا گیا تھا لیکن منصوبہ اپنی جگہ ادھورا ہے ۔
شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں سول اسپتال کا موجودہ شعبہ حادثات ، نیوروسرجری ، انتہائی نگہداشت ،کرٹیکل کیئر ،کارڈیو تھیوراسک ، میگزو فیشنل ، ویسکیولر سرجری اورآنکھوں کے امراض کے شعبہ جات منتقل کیے جانے کا اعلان کیا گیاتھا لیکن ابھی تک شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کا65 فیصد تعمیراتی کام بھی مکمل نہیں کیاجا سکا،صوبائی حکومت نے جولائی میں اسے فعال بنانے کا حتمی فیصلہ کرلیا تھا۔
اس حوالے سے محکمہ صحت ترقیات ، سول اسپتال کی انتظامیہ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر صوبائی حکومت کی ہدایت پر باہمی اجلاسوں کے ذریعے اسے رواں برس جولائی میں افتتاح کرنے کا عندیہ دیا تھا ،حکومت سندھ اب تک یہ طے نہیں کرسکی کہ ٹراما سینٹر کا انتظامی نظم و نسق محکمہ صحت سندھ کی گورننگ باڈی کے تحت چلایا جائے گا یا ڈائو میڈیکل کالج سے منسلک کیا جائے گا، ٹراما سینٹرکا انتظام چلانے کے لیے حکومت سندھ نے صلاح و مشورے شروع کردیے ہیں، 40 کروڑ روپے فنڈ ز کی فراہمی کے باوجود منصوبے کا کام آگے نہیں بڑھ سکا ہے۔
اس منصوبے کو فعال بنانے کے لیے کئی اعلان کیے گئے ، 2006 میں اس منصوبے کو ایکنک اجلاس میں منظور کیا گیا تھا ،اس وقت اس منصوبے کی لاگت 2 ارب سے زائد تھی جس میں نصف رقم وفاقی اور نصف صوبائی حکومت کو ادا کرنی تھی ،حکومت سندھ نے اپنی پارٹی کے چیئرپرسن کے نام سے منصوب کیے جانے والے میگا منصوبے کو تاحال التوا کا شکار کر رکھا ہے اہم منصوبے کو غیر اہم سمجھ کر سردخانے کی نذرکردیا ، منصوبے کو مکمل کرنے کی نگرانی کا کام سول اسپتال کے ایم ایس کو سونپا گیا تھا لیکن منصوبہ اپنی جگہ ادھورا ہے ۔
شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں سول اسپتال کا موجودہ شعبہ حادثات ، نیوروسرجری ، انتہائی نگہداشت ،کرٹیکل کیئر ،کارڈیو تھیوراسک ، میگزو فیشنل ، ویسکیولر سرجری اورآنکھوں کے امراض کے شعبہ جات منتقل کیے جانے کا اعلان کیا گیاتھا لیکن ابھی تک شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کا65 فیصد تعمیراتی کام بھی مکمل نہیں کیاجا سکا،صوبائی حکومت نے جولائی میں اسے فعال بنانے کا حتمی فیصلہ کرلیا تھا۔
اس حوالے سے محکمہ صحت ترقیات ، سول اسپتال کی انتظامیہ اور پراجیکٹ ڈائریکٹر صوبائی حکومت کی ہدایت پر باہمی اجلاسوں کے ذریعے اسے رواں برس جولائی میں افتتاح کرنے کا عندیہ دیا تھا ،حکومت سندھ اب تک یہ طے نہیں کرسکی کہ ٹراما سینٹر کا انتظامی نظم و نسق محکمہ صحت سندھ کی گورننگ باڈی کے تحت چلایا جائے گا یا ڈائو میڈیکل کالج سے منسلک کیا جائے گا، ٹراما سینٹرکا انتظام چلانے کے لیے حکومت سندھ نے صلاح و مشورے شروع کردیے ہیں، 40 کروڑ روپے فنڈ ز کی فراہمی کے باوجود منصوبے کا کام آگے نہیں بڑھ سکا ہے۔