تصویر کدہ

کیمرے سے لپکتی روشنی آن کی آن میں لمحوں کو قید کرلیتی ہے، ان میں سے کچھ پَل یادگار اور تاریخ بن جاتے ہیں۔


Rizwan Tahir Mubeen December 07, 2014
کیمرے سے لپکتی روشنی آن کی آن میں لمحوں کو قید کرلیتی ہے، ان میں سے کچھ پَل یادگار اور تاریخ بن جاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

FAISALABAD: کیمرے سے لپکتی روشنی آن کی آن میں لمحوں کو قید کرلیتی ہے، ان میں سے کچھ پَل یادگار اور تاریخ بن جاتے ہیں۔ ایکسپریس سنڈے میگزین کا یہ نیا سلسلہ ایسی ہی یادگار تصاویر سے مزین ہے، جو ہر ہفتے آپ کو ماضی کے ناقابل فراموش لمحوں میں لے جائے گا۔ امید ہے کہ یہ سلسلہ قارئین کو پسند آئے گا۔

میز پر بکھرے کاغذات، ادھ کھلے لفافے، بے ترتیب کتابیں اور رسائل۔۔۔ عقب میں موجود تختہ سیاہ پر لکھے کچھ ادھورے سائنسی کُلیے۔۔۔ یہ کسی مصروف شخص کا دفتر معلوم ہوتا ہے، جو بس کسی ضروری کام کو نمٹا کر ابھی لوٹنے ہی والا ہے۔ مصروف شخص تک تو قیاس بالکل درست ہے، لیکن لوٹ آنے کا نہیں، کیوں کہ یہ منظر مشہور سائنس داں آئن اسٹائن کے دفتر کی ہے۔۔۔ اور یہ منظر تصویر اُس دن ہوا ، جس روز انھوں نے دنیا سے کوچ کیا، یعنی18 اپریل 1955ء۔



بیسیوں صدی میں بڑے پیمانے پر دنیا کا جغرافیہ تبدیل ہوا۔ بہت سے ممالک کا جغرافیہ ایک سے زاید بار تبدیل ہوا۔ نئی سرحدیں بنیں اور نئی ریاستیں وجود میں آئیں۔ ایسی ہی جغرافیائی تبدیلی کا مظہر یورپی ملک جرمنی بھی رہا۔ 1961ء میں عالمی طاقتوں نے جرمنی کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ دوسری جنگ عظیم میں اتحادی قوتوں کے ہاتھوں شکست خوردہ جرمنی کو باقاعدہ ایک دیوار کے ذریعے بانٹا گیا۔ تاریخ میں اسے ''دیوارِ برلن سے تعبیر کیا گیا۔ یوں جرمن قوم 28 برس تک منقسم رہی۔۔۔ اَسی کی دہائی کے آخر میں جب سوویت یونین بکھرنے لگا تو جرمن قوم نے بھی دوبارہ اتحاد ہونے کا فیصلہ کیا ، جس کے بعد دیوار برلن مسمار کر دی گئی۔ زیر نظر تصویر میں جرمن عوام دیوار برلن مسمار کر رہے ہیں۔



تصویر کی یہ خوبی ہے کہ اس میں ماضی کا کوئی لمحہ قید کیا جا سکتا ہے، جو وقت اور موقع اب کبھی لوٹ کے نہیں آنا۔ اسی لیے اکثر یادگار مواقع کو عکس بند کر لیا جاتا ہے، مگر بعض اوقات کچھ تصاویر ایسی ہوتی ہیں، جو وقت گزرنے کے ساتھ تاریخی بن جاتی ہیں۔ جیسا کہ اس تصویر میں ہم 1888ء کے زیرتعمیر ایفل ٹاور کو دیکھ سکتے ہیں، جو اپنی تعمیر کے بعد دنیا کے سات بڑے عجائبات میں شمار ہوا۔



مجسم بے ساختگی کی ایسی تصویر آپ نے کم ہی دیکھی ہوگی۔۔۔ جب تصویر لینے والے کو ہی کسی نے تصویر کردیا ہو۔۔۔ یہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے سابق گورنر اور ہالی وڈ کے مشہور اداکار آرنلڈ شیوازنگر ہیں، جب وہ 1968ء میں پہلی بار نیو یارک آئے۔ اس وقت ان کی عمر 21 سال تھی۔



دوسری جنگ عظیم 1939ء تا 1945ء جاری رہی، جس میں چھے کروڑ لوگ لقمہ اَجل بنے۔۔۔ جو اس وقت دنیا کی آبادی کا تین فی صد تھے۔ اس جنگ میں برطانیہ، امریکا کا اتحادی تھا، جب کہ ان کے مقابل جرمنی اور جاپان کا اکٹھ تھا۔ یہ تصویر 1940ء کی ہے، جب لندن کی فضا میں جرمن اور برطانوی جنگی طیاروں کے بیچ گھمسان کا رن پڑا تھا۔



سابق کیوبن صدر فیڈل کاسترو سابق امریکی صدر ابراہام لنکن کے دیو ہیکل مجسمے پر پہنچے، تو فوٹو گرافر نے اس تاریخی لمحے کو ہمیشہ کے لیے مقید کرلیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں