پاکستان ایک نظر میں پاکستان میں دینی جماعتوں کا مستقبل
گزشتہ 2 ماہ میں ہونے والے مذہبی اجتماعات نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے دینی جماعتوں کے اثرورسوخ کو واضح کیا ہے۔
لاہور:
رواں سال کے آخری چند مہینوں کے دوران مجھے پاکستان کی مذہبی جماعتوں میں بڑی مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ تبلیغی جماعت، جماعت اسلامی اور جماعۃ الدعوۃ، پاکستان کی تین بڑی دعوتی، تبلیغی، رفاہی و فلاحی جماعتوں نے یکِ بعد دیگرملک کے بڑے شہروں میں اجتماعات منعقد کیے ۔
تبلیغی جماعت نے روایتی انداز میں رائیونڈ میں اجتماع منعقد کیا جبکہ جماعت اسلامی اور جماعۃالدعوۃ نے نہایت ہی مختصر وقت کے وقفے سے مینار پاکستان پر عظیم الشان اجتماعات منعقد کیے ہیں۔جماعۃ الدعوۃ کے اجتماع میں شرکت کا مجھے موقع ملا۔ میں اس اجتماع میں شریک لوگوں کی تعداد کو ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے تو تشبیہ نہیں دوں گا۔ لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ جماعۃ الدعوۃ نے مینار پاکستان سے ملحق گڈی گراونڈ میں کو اپنے مرکزی پنڈال کے لیے چنا، جس کا رقبہ ماضی میں یہاں ہونے والے جلسوں کے پنڈال سے بہت زیادہ ہے ۔
ماضی قریب میں ہونے والے جماعت اسلامی اور تبلیغی جماعت کے اجتماع کی طرح جماعۃالدعوۃ کے اس اجتماع میں سخت سردی اور طویل سفر کی مشکلات کے باوجود پاکستان کے تمام صوبوں و آزاد کشمیر سے لاکھوں افراد شریک ہوئے۔
ان اجتماعات نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے دینی جماعتوں کے اثرورسوخ کو واضح کیا ہے۔ ماضی قریب میں بھی دینی جماعتوں نے بہت سے ملکی و عالمی معاملات میں اپنا شاندار کردار ادا کیا ہے۔ جس کے باعث پاکستان کی مذہبی جماعتوں کو سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی عوام دینی جماعتوں پر بے پناہ اعتبار کرتی ہے اور ان اجتماعات میں بغیرکسی لالچ و دھمکی کے جوک در جوک شرکت کرتی ہے۔ دینی جماعتوں کی جانب سے ملک میں فرقہ واریت کے خاتمہ اور دشمنان اسلام کی سازشوں کے مقابلہ کیلئے اتحادویکجہتی کی بھرپور کوششیں کرنا، مسلمانوں کی دل آزاری کے لیے اہل مغرب کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی، شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخیوں یا پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کا مسئلہ درپیش ہوا تو پروفیسر حافظ محمد سعید، سیدمنور حسن، مولانا سمیع الحق ودیگر دینی قائدین نے تحریک حرمت قرآن، تحریک رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دفاع پاکستان کونسل جیسے بڑے اتحاد بنانے میں نمایاں کردار ادا کیااور ملک گیر سطح پر شاندار تحریکیں چلائی گئیں جس کے پوری مسلم دنیا پر شاندار اثرات مرتب ہوئے۔
موجودہ حالات میں بھی پاکستان میں قتل و غارت گری، فتنہ واریت، دہشت گردی جیسے بہت سے فتنے سر اٹھا رہے ہیں۔ جن کی سرکوبی اور مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جماعۃالدعوۃ کے زیر اہتمام مینار پاکستان پر ہونے والا دوروزہ عظیم الشان اجتماع بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھا۔جماعۃ الدعوۃ کے حالیہ اجتماع اور اس سے قبل ہونے والے اجتماعات نے یہ بات ثابت کر دی کہ پاکستان کی دینی جماعتیں فلاحی اور سماجی شعبہ جات سے لے کر دینی تعلیمات و اقدار کی ترویج، قوم کی فکری راہنمائی، نظریاتی تربیت اور معاشرے کے مجبور و بے کس طبقات کو قومی دھارے میں شامل کر کے انہیں معاشرے کا فعال فرد بنانے میں مصروفِ عمل ہیں۔
2014 میں دوقومی نظریے کو دھندلا کرنے والی اندورنی اور بیرونی سازشوں کو بے نقاب کر کے دینی جماعتوں نے پھر اہل پاکستان اور دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان صرف لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی جاگیر ہے اور اس ملک کے لیے اسلامی نظام ہی ہر خاص و عام کو قبول ہو سکتا ہے۔
سیاسی جماعتوں کے ہونے والے جلسے جلوسوں کو اگر ان دینی اجتماعات کے تناظر میں دیکھا جائے تو وہ آپ کو انسانوں کا ایک ہجوم نظر آئیں گے۔ جن کو جمع کرنے کا مقصد کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنے اور دوسروں کو نیچا دکھانا ہوتا ۔ جبکہ دینی جماعتوں کے اجتماعات مکمل طور پر منظم اورمتحد معاشرے کی ایک عملی مثال کے طور پر نظر آئیں گے ۔ ان میں شرکت کرنے والوں کو دعوت و تبلیغ اور اصلاح اعمال و افعال کا عمل دیکھنے میں ملا۔ جماعت اسلامی اور جماعۃ الدعوۃ کے اجتماعات میں دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے ان اجتماعات میں شرکت کر کے تمام اہل اسلام اور اہل پاکستان کو اکٹھا کرنے، محبتوں کو عام اور نفرتوں کو ختم کرنے کے لیے سب کے ساتھ مل کر عملی جدوجہد کرنے کا عزم کیا۔ دوسری اہم اور اچھی بات یہ دیکھنے میں ملی کہ ان اجتماعات میں فرقہ واریت، فروعی اختلافات و تنازعات، سیاسی مناقشوں، صوبائی و لسانی نعروں کے بجائے استحکامِ پاکستان اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کی بات ہوئی ۔
میں نے مینار پاکستان سے ٹیک لگائی اورپاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ کے نعرے لگاتے لوگوں کی جانب دیکھتے ہوئے سوچا کہ اگر پاکستان کی تمام عوام اور حکمران جھگڑوں میں الجھنے کے بجائے ۔ اس نصب العین کو اپنا لیں کہ جس طرح اللہ ایک، قرآن ایک اور قبلہ ایک ہے ایسے ہی ہم سب بحیثیت مسلمان ایک ہو جائیں، تو یہ ملک حقیقی معنوں گلزار بن جائے۔ جب اہل پاکستان اس سوچ کے ساتھ نیک نیت ہو کر درست سمت میں عملی جہد کریں گے تو اللہ منزل آسان کر دے گا اور کامیابیوں کے دروازے کھول دے گا۔ مسلمانوں کی فلاح کا اور عظیم ترکامیابی کا راز ان کے اتحاد و اتفاق میں مضمر ہے۔ کاش وہ اس بات کو سمجھ لیں۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
رواں سال کے آخری چند مہینوں کے دوران مجھے پاکستان کی مذہبی جماعتوں میں بڑی مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ تبلیغی جماعت، جماعت اسلامی اور جماعۃ الدعوۃ، پاکستان کی تین بڑی دعوتی، تبلیغی، رفاہی و فلاحی جماعتوں نے یکِ بعد دیگرملک کے بڑے شہروں میں اجتماعات منعقد کیے ۔
تبلیغی جماعت نے روایتی انداز میں رائیونڈ میں اجتماع منعقد کیا جبکہ جماعت اسلامی اور جماعۃالدعوۃ نے نہایت ہی مختصر وقت کے وقفے سے مینار پاکستان پر عظیم الشان اجتماعات منعقد کیے ہیں۔جماعۃ الدعوۃ کے اجتماع میں شرکت کا مجھے موقع ملا۔ میں اس اجتماع میں شریک لوگوں کی تعداد کو ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے تو تشبیہ نہیں دوں گا۔ لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ جماعۃ الدعوۃ نے مینار پاکستان سے ملحق گڈی گراونڈ میں کو اپنے مرکزی پنڈال کے لیے چنا، جس کا رقبہ ماضی میں یہاں ہونے والے جلسوں کے پنڈال سے بہت زیادہ ہے ۔
ماضی قریب میں ہونے والے جماعت اسلامی اور تبلیغی جماعت کے اجتماع کی طرح جماعۃالدعوۃ کے اس اجتماع میں سخت سردی اور طویل سفر کی مشکلات کے باوجود پاکستان کے تمام صوبوں و آزاد کشمیر سے لاکھوں افراد شریک ہوئے۔
ان اجتماعات نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے دینی جماعتوں کے اثرورسوخ کو واضح کیا ہے۔ ماضی قریب میں بھی دینی جماعتوں نے بہت سے ملکی و عالمی معاملات میں اپنا شاندار کردار ادا کیا ہے۔ جس کے باعث پاکستان کی مذہبی جماعتوں کو سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی عوام دینی جماعتوں پر بے پناہ اعتبار کرتی ہے اور ان اجتماعات میں بغیرکسی لالچ و دھمکی کے جوک در جوک شرکت کرتی ہے۔ دینی جماعتوں کی جانب سے ملک میں فرقہ واریت کے خاتمہ اور دشمنان اسلام کی سازشوں کے مقابلہ کیلئے اتحادویکجہتی کی بھرپور کوششیں کرنا، مسلمانوں کی دل آزاری کے لیے اہل مغرب کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی، شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخیوں یا پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کا مسئلہ درپیش ہوا تو پروفیسر حافظ محمد سعید، سیدمنور حسن، مولانا سمیع الحق ودیگر دینی قائدین نے تحریک حرمت قرآن، تحریک رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور دفاع پاکستان کونسل جیسے بڑے اتحاد بنانے میں نمایاں کردار ادا کیااور ملک گیر سطح پر شاندار تحریکیں چلائی گئیں جس کے پوری مسلم دنیا پر شاندار اثرات مرتب ہوئے۔
موجودہ حالات میں بھی پاکستان میں قتل و غارت گری، فتنہ واریت، دہشت گردی جیسے بہت سے فتنے سر اٹھا رہے ہیں۔ جن کی سرکوبی اور مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جماعۃالدعوۃ کے زیر اہتمام مینار پاکستان پر ہونے والا دوروزہ عظیم الشان اجتماع بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھا۔جماعۃ الدعوۃ کے حالیہ اجتماع اور اس سے قبل ہونے والے اجتماعات نے یہ بات ثابت کر دی کہ پاکستان کی دینی جماعتیں فلاحی اور سماجی شعبہ جات سے لے کر دینی تعلیمات و اقدار کی ترویج، قوم کی فکری راہنمائی، نظریاتی تربیت اور معاشرے کے مجبور و بے کس طبقات کو قومی دھارے میں شامل کر کے انہیں معاشرے کا فعال فرد بنانے میں مصروفِ عمل ہیں۔
2014 میں دوقومی نظریے کو دھندلا کرنے والی اندورنی اور بیرونی سازشوں کو بے نقاب کر کے دینی جماعتوں نے پھر اہل پاکستان اور دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان صرف لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی جاگیر ہے اور اس ملک کے لیے اسلامی نظام ہی ہر خاص و عام کو قبول ہو سکتا ہے۔
سیاسی جماعتوں کے ہونے والے جلسے جلوسوں کو اگر ان دینی اجتماعات کے تناظر میں دیکھا جائے تو وہ آپ کو انسانوں کا ایک ہجوم نظر آئیں گے۔ جن کو جمع کرنے کا مقصد کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنے اور دوسروں کو نیچا دکھانا ہوتا ۔ جبکہ دینی جماعتوں کے اجتماعات مکمل طور پر منظم اورمتحد معاشرے کی ایک عملی مثال کے طور پر نظر آئیں گے ۔ ان میں شرکت کرنے والوں کو دعوت و تبلیغ اور اصلاح اعمال و افعال کا عمل دیکھنے میں ملا۔ جماعت اسلامی اور جماعۃ الدعوۃ کے اجتماعات میں دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے ان اجتماعات میں شرکت کر کے تمام اہل اسلام اور اہل پاکستان کو اکٹھا کرنے، محبتوں کو عام اور نفرتوں کو ختم کرنے کے لیے سب کے ساتھ مل کر عملی جدوجہد کرنے کا عزم کیا۔ دوسری اہم اور اچھی بات یہ دیکھنے میں ملی کہ ان اجتماعات میں فرقہ واریت، فروعی اختلافات و تنازعات، سیاسی مناقشوں، صوبائی و لسانی نعروں کے بجائے استحکامِ پاکستان اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کی بات ہوئی ۔
میں نے مینار پاکستان سے ٹیک لگائی اورپاکستان کا مطلب کیا لا الٰہ الا اللہ کے نعرے لگاتے لوگوں کی جانب دیکھتے ہوئے سوچا کہ اگر پاکستان کی تمام عوام اور حکمران جھگڑوں میں الجھنے کے بجائے ۔ اس نصب العین کو اپنا لیں کہ جس طرح اللہ ایک، قرآن ایک اور قبلہ ایک ہے ایسے ہی ہم سب بحیثیت مسلمان ایک ہو جائیں، تو یہ ملک حقیقی معنوں گلزار بن جائے۔ جب اہل پاکستان اس سوچ کے ساتھ نیک نیت ہو کر درست سمت میں عملی جہد کریں گے تو اللہ منزل آسان کر دے گا اور کامیابیوں کے دروازے کھول دے گا۔ مسلمانوں کی فلاح کا اور عظیم ترکامیابی کا راز ان کے اتحاد و اتفاق میں مضمر ہے۔ کاش وہ اس بات کو سمجھ لیں۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔