بھارت میں 11 سال کے مسلم بچے نے درد دور کرنے والا جوتا تیار کر ڈالا

دادا کے ٹخنوں کی تکلیف کو دیکھنے ہوئے مزمل نے ایسا جوتا بنانے کا ارادہ کیا جسے پہن کر ان کادرد دورہوجائے،بھارتی میڈیا


ویب ڈیسک December 07, 2014
اس اسپیشل جوتے کی تیاری میں میں ایک سال لگا،مزمل پاشا۔ فوٹو؛ فائل

بھارت میں ساتویں جماعت کے مسلم طالب علم نے ایک ایسا جوتا تیار کیا ہے جو اس قدر آرام دہ ہے کہ اس کے پہننے سے ٹخنوں کے درد میں کمی واقع ہوتی ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست تلنگانہ کے ضلع نظام آباد کے ساتویں جماعت کے 11 سالہ طالب علم مزمل پاشا جب اپنے دادا اور چچا کے پاؤں کی تکلیف دیکھتا تو اس سے رہا نہ جاتا اور وہ سوچتا کیوں نہ انہیں ایسا جوتا مل جائے جس کے پہننے سے ان کا درد ختم ہوجائے، اپنی اسی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اس نے ان کے جوتوں کا ڈیزائن تبدیل کرنے کی ٹھان لی۔

مزمل کے والد چاند پاشا کا کہنا تھا کہ اس نے انٹرنیٹ پر ایسے جوتے تلاش کرنے کی بہت کوشش کی جو ٹخنوں کے درد کو کم کر سکے لیکن اسے کامیابی نہ ملی تو اس نے اس حوالے سے اپنے بیٹے کی رہنما ئی کی اور پھر مزمل کا تیار کردہ جوتے کا فرضی خاکہ نیشنل انوینشن فاؤنڈیشن میں پیش کیا۔ دوسری جانب مزمل کا کہنا ہے کہ اس اسپیشل جوتے کی تیاری میں میں ایک سال لگا، جوتے کے سول میں چمڑے کا اضافی استعمال اس طرح سے کیا گیا ہے کہ جس سے ٹخنوں کے درد میں کمی واقع ہوتی ہے۔

چاند پاشا نے بتایا کہ ان کے بیٹے مزمل نے ایک ایسی برقی مقناطیسی شیلڈ بھی بنائی تھی جسے اگر موبائل میں فکس کر دیاجائے تو انسان اس سے نکلنے والی تابکار شعاعوں کے اثرات سے 80 فیصد محفوظ رہ سکتا ہے۔ مزمل کی ایجاد کو نیشنل چلدڑن سائنس کانگریس 2014 میں پیش کیا گیا جس پر بھارت کے سابق صدر عبدالکلام نے انہیں ایوارڈ سے نوازا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں