کون پوشیدہ ہے پردۂ زنگاری میں
بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کی وارداتوں نے بلوچستان کو ایک جہنم کی مانند بنایا ہوا ہے۔
دن بدن بدامنی و دہشتگردی میں بڑھوتری ہونے کی وجہ سے بلوچستان پر وحشت و دہشت کے منڈلاتے بادل مزید سیاہ ہوتے جارہے ہیں۔ ہر نکلتے سورج کے ساتھ خوف و ہراس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تواتر اور تسلسل کے ساتھ قتل و غارتگری کا گھناؤنا عمل مزید بھیانک ہو رہا ہے۔ بلوچستان میں غیرملکی مداخلت کے باعث امن و سکون ایک عرصے سے خواب بنا ہوا ہے۔
بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کی وارداتوں نے بلوچستان کو ایک جہنم کی مانند بنایا ہوا ہے اور روز ہی متعدد افراد کو موت کی نیند سلا دیا جانا معمول بن چکا ہے، لیکن کچھ عرصے سے بلوچستان میں عوام پر خوف کے سائے مزید گہرے ہوگئے ہیں اور عوام کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں بلوچستان میں سیکیورٹی عملے نے مختلف کارروائیوں کے دوران صرف ایک دن میں تقر یباً 5 ہزار کلو دھماکا خیز مواد، ہزاروں مارٹر گولے، بم، خود کار ہتھیار اور بھاری بھرکم مقدار میں دیگر اسلحہ قبضے میں لیا۔ جب کہ گزشتہ ماہ بھی ایک ہی دن میں بلوچستان سے ساڑھے چار ہزار کلو بارود اور دیگر بھاری اسلحہ پکڑا گیا تھا۔
اگر بروقت کارروائی کر کے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں نہ ملایا جاتا تو عین ممکن تھا کہ ملک دشمن عناصر بلوچستان میں بہت بڑی تباہی پھیلانے میں کامیاب ہوجاتے، لیکن دہشت گردی سے قبل ہی دہشت گردوں کی سازشیں ناکام ہوگئیں اور بلوچستان بڑی دہشت گردی سے محفوظ رہا۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ''ہمسایہ ممالک افغانستان اور بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بلوچستان میں حالات کو خراب کرنے اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، جن کے شواہد موجود ہیں۔
موجودہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے ان کی ایسی تمام مذموم کوششوں اور ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لیے چوکس ہیں۔ دہشت گرد بدامنی اور بے چینی پھیلا نے کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اسلحہ و گولہ بارود منتقل کر کے بے گناہ اور معصوم لوگوں کے خون سے ہولی کھیلنا چاہتے تھے، لیکن سیکیورٹی ایجنسی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بروقت کارروائیاں کرکے ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے عزائم کو خاک میں ملارہے ہیں۔''
اس امر سے ہر باشعور شہری واقف ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی کی بیشتر مذموم کارروائیوں کے پس پشت انھی قوتوں کا ہاتھ ہے، جو پاکستان کے استحکام کو متزلزل کرنے کے درپے ہیں اور پاکستان کو ایک ناکام ریاست ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔
بعض ہمسایہ ممالک کی جانب سے پاکستان کی سرحدوں کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ملک میں داخلی طور پر بھی افراتفری پھیلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، وزیر داخلہ بلوچستان نے جن کی صاف الفاظ میں وضاحت بھی کی ہے۔ بلوچستان میں بھاری مقدار میں اسلحہ و بارود کے حالیہ واقعات اور ان کے ممکنہ مضمرات پر نظر ڈالنے سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دشمن عناصر پاکستان میں امن کے قیام کو کس قدر مشکل اور گمبھیر معاملہ بنانے پر کمربستہ ہیں۔ بلوچستان میں بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ، ٹرینوں پر حملے، پولیو ورکرز پر حملے، اعلیٰ سیاسی و انتظامی شخصیات پر حملے، خودکش حملے اور پے در پے بدامنی و دہشت گردی کی اٹھنے والی لہریں عالم اسلام کی امیدوں کے مرکز پاکستان کو کسی بڑے سانحات سے دوچار کرنے کی پلاننگ معلوم ہوتی ہے، جس کا سدباب انتہائی ضروری ہے۔
حالات کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ اغیار کی شاطرانہ حکمت عملیوں سے عالم اسلام کا مجموعی طور پر انتہائی زیادہ نقصان ہوا ہے۔ آج عالم اسلام کے ہر گوشے میں اغیار کی سازشوں کی بدولت مسلمان آپس میں برسر جنگ ہیں۔ عالم اسلام کا یہ منظرنامہ کس قدر دل دوز ہے کہ بیرونی حملہ آوروں نے طرح طرح کے اتحاد تشکیل دے کر نہایت عیاری سے جنگ کی آگ کو ہمارے آنگن میں دھکیل دیا ہے اور پے درپے اس آگ کو مزید پھیلانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔ صورت حال کا الم ناک پہلو یہ ہے کہ ہر جانب نقصان عالم اسلام کا ہی ہو رہا ہے اور فائدہ مسلم دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں، چنانچہ ہم بے بسی سے ہر محاذ پر مذموم مقاصد میں بیرونی قوتوں کی کامیابی کو دیکھ رہے ہیں۔ عرب ممالک کے بعد اب پاکستان تخریبی سازشوں کا خاص نشانہ بن چکا ہے۔ پاکستان کو بھارتی جارحیت اور افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے، دونوں جانب سے پاکستان کو سرحدی و داخلی نقصان پہنچانے کے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں، جب کہ مزید کئی پاکستان دشمن قوتیں ان کو اس حوالے سے سپورٹ کرتی ہیں۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عالمی قوتوں کے خطے سے وابستہ دیرینہ مفادات کی تکمیل کے راستے میں مملکت خداداد پاکستان کا وجود ایک بڑی رکاوٹ ہے، جسے دور کرنے کے لیے مقامی اور بیرونی طاقتیں مل جل کر زور لگا رہی ہیں اور اس مذموم ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یکبارگی وطن عزیز کو اندرونی و بیرونی محاذوں پر شدید مشکلات، بحرانوں اور پریشانیوں میں الجھایا جا رہا ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے بلوچستان میں پے در پے دہشتگردی کے مختلف واقعات ملک کے خلاف کھیلے جانے والے عالمی اور طاغوتی کھیل کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
اس حقیقت سے مفر نہیں کہ عالم اسلام اور پاکستان دشمن ایجنسیاں یہاں کبھی مذہب کے عنوان سے قتل وغارت برپا کردیتی ہیں تو کبھی صوبائی اور لسانی منافرت پھیلانے کے لیے مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور طبقات کو نشانہ بناتی ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کا امن، سکون اور چین تہہ وبالا ہوتا ہے اور پس پردہ عالمی طاقتیں مقامی آلہ کار عناصر کے ذریعے مذموم عزائم کو یقینی بنانے کے لیے راستہ ہموار کرتی ہیں۔ بلوچستان خاص طور پر ایک طویل عرصے سے ملک دشمن قوتوں کا ہدف بنا ہوا ہے، جہاں فرقہ وارانہ قتل وغارت، بم دھماکوں اور تخریب کاری کے الم ناک و دلخراش واقعات پیش آتے رہتے ہیں، ان واقعات میں غیر ملکی قوتیں ملوث ہوتی ہیں، جن کے ملوث ہونے کی تصدیق آئی جی ایف سی میجر جنر ل سمیت ملک کی مختلف اعلیٰ شخصیات کر چکی ہیں۔ مجرمانہ اور نقض امن کا سبب بننے والی سرگرمیوں کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور اس کی خود مختاری وآزادی کو داؤ پر لگانا ہے۔
بدقسمتی سے وطن عزیز اس وقت چاروں طرف سے دشمنوں کے گھیراؤ اور حصار میں آچکا ہے۔ یہ نازک، پیچیدہ اور حساس صورت حال ملک کی بقا، استحکام، سالمیت اور آزادی کو لاحق خطرات وخدشات میں مسلسل اضافے کی نشان دہی کرتی دکھائی دے رہی ہے، لیکن اسے لمحہ فکریہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے کہ ان پر خطر حالات و واقعات کے باوجود ملک کے اندر عمومی طور پر احساس وبیداری، یکجہتی ویکسوئی اور اجتماعیت واتفاق سمیت حب الوطنی اور وطن دوستی کی وہ فضا قائم نہیں ہو پا رہی، جو وقت کا تقاضا اور ضرورت ہے۔ اس کے برعکس یہاں ہر سطح پر انتشار، خلفشار، نفرت، مخاصمت، تعصب اور ذہنی وفکری تضاد و ٹکراؤ کا افسوس ناک منظر دیکھنے کو مل رہا ہے اور ملک کی سیاسی، اقتصادی، سفارتی، سماجی اور معاشرتی فضا روز بہ روز ابتر ہوتی جارہی ہے۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری قوم کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننا ہوگا۔
بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کی وارداتوں نے بلوچستان کو ایک جہنم کی مانند بنایا ہوا ہے اور روز ہی متعدد افراد کو موت کی نیند سلا دیا جانا معمول بن چکا ہے، لیکن کچھ عرصے سے بلوچستان میں عوام پر خوف کے سائے مزید گہرے ہوگئے ہیں اور عوام کی پریشانی بڑھتی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں بلوچستان میں سیکیورٹی عملے نے مختلف کارروائیوں کے دوران صرف ایک دن میں تقر یباً 5 ہزار کلو دھماکا خیز مواد، ہزاروں مارٹر گولے، بم، خود کار ہتھیار اور بھاری بھرکم مقدار میں دیگر اسلحہ قبضے میں لیا۔ جب کہ گزشتہ ماہ بھی ایک ہی دن میں بلوچستان سے ساڑھے چار ہزار کلو بارود اور دیگر بھاری اسلحہ پکڑا گیا تھا۔
اگر بروقت کارروائی کر کے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں نہ ملایا جاتا تو عین ممکن تھا کہ ملک دشمن عناصر بلوچستان میں بہت بڑی تباہی پھیلانے میں کامیاب ہوجاتے، لیکن دہشت گردی سے قبل ہی دہشت گردوں کی سازشیں ناکام ہوگئیں اور بلوچستان بڑی دہشت گردی سے محفوظ رہا۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ''ہمسایہ ممالک افغانستان اور بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بلوچستان میں حالات کو خراب کرنے اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، جن کے شواہد موجود ہیں۔
موجودہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے ان کی ایسی تمام مذموم کوششوں اور ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لیے چوکس ہیں۔ دہشت گرد بدامنی اور بے چینی پھیلا نے کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اسلحہ و گولہ بارود منتقل کر کے بے گناہ اور معصوم لوگوں کے خون سے ہولی کھیلنا چاہتے تھے، لیکن سیکیورٹی ایجنسی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بروقت کارروائیاں کرکے ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے عزائم کو خاک میں ملارہے ہیں۔''
اس امر سے ہر باشعور شہری واقف ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی کی بیشتر مذموم کارروائیوں کے پس پشت انھی قوتوں کا ہاتھ ہے، جو پاکستان کے استحکام کو متزلزل کرنے کے درپے ہیں اور پاکستان کو ایک ناکام ریاست ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔
بعض ہمسایہ ممالک کی جانب سے پاکستان کی سرحدوں کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ملک میں داخلی طور پر بھی افراتفری پھیلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، وزیر داخلہ بلوچستان نے جن کی صاف الفاظ میں وضاحت بھی کی ہے۔ بلوچستان میں بھاری مقدار میں اسلحہ و بارود کے حالیہ واقعات اور ان کے ممکنہ مضمرات پر نظر ڈالنے سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دشمن عناصر پاکستان میں امن کے قیام کو کس قدر مشکل اور گمبھیر معاملہ بنانے پر کمربستہ ہیں۔ بلوچستان میں بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ، ٹرینوں پر حملے، پولیو ورکرز پر حملے، اعلیٰ سیاسی و انتظامی شخصیات پر حملے، خودکش حملے اور پے در پے بدامنی و دہشت گردی کی اٹھنے والی لہریں عالم اسلام کی امیدوں کے مرکز پاکستان کو کسی بڑے سانحات سے دوچار کرنے کی پلاننگ معلوم ہوتی ہے، جس کا سدباب انتہائی ضروری ہے۔
حالات کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ اغیار کی شاطرانہ حکمت عملیوں سے عالم اسلام کا مجموعی طور پر انتہائی زیادہ نقصان ہوا ہے۔ آج عالم اسلام کے ہر گوشے میں اغیار کی سازشوں کی بدولت مسلمان آپس میں برسر جنگ ہیں۔ عالم اسلام کا یہ منظرنامہ کس قدر دل دوز ہے کہ بیرونی حملہ آوروں نے طرح طرح کے اتحاد تشکیل دے کر نہایت عیاری سے جنگ کی آگ کو ہمارے آنگن میں دھکیل دیا ہے اور پے درپے اس آگ کو مزید پھیلانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔ صورت حال کا الم ناک پہلو یہ ہے کہ ہر جانب نقصان عالم اسلام کا ہی ہو رہا ہے اور فائدہ مسلم دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں، چنانچہ ہم بے بسی سے ہر محاذ پر مذموم مقاصد میں بیرونی قوتوں کی کامیابی کو دیکھ رہے ہیں۔ عرب ممالک کے بعد اب پاکستان تخریبی سازشوں کا خاص نشانہ بن چکا ہے۔ پاکستان کو بھارتی جارحیت اور افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے، دونوں جانب سے پاکستان کو سرحدی و داخلی نقصان پہنچانے کے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں، جب کہ مزید کئی پاکستان دشمن قوتیں ان کو اس حوالے سے سپورٹ کرتی ہیں۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عالمی قوتوں کے خطے سے وابستہ دیرینہ مفادات کی تکمیل کے راستے میں مملکت خداداد پاکستان کا وجود ایک بڑی رکاوٹ ہے، جسے دور کرنے کے لیے مقامی اور بیرونی طاقتیں مل جل کر زور لگا رہی ہیں اور اس مذموم ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یکبارگی وطن عزیز کو اندرونی و بیرونی محاذوں پر شدید مشکلات، بحرانوں اور پریشانیوں میں الجھایا جا رہا ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے بلوچستان میں پے در پے دہشتگردی کے مختلف واقعات ملک کے خلاف کھیلے جانے والے عالمی اور طاغوتی کھیل کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
اس حقیقت سے مفر نہیں کہ عالم اسلام اور پاکستان دشمن ایجنسیاں یہاں کبھی مذہب کے عنوان سے قتل وغارت برپا کردیتی ہیں تو کبھی صوبائی اور لسانی منافرت پھیلانے کے لیے مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور طبقات کو نشانہ بناتی ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کا امن، سکون اور چین تہہ وبالا ہوتا ہے اور پس پردہ عالمی طاقتیں مقامی آلہ کار عناصر کے ذریعے مذموم عزائم کو یقینی بنانے کے لیے راستہ ہموار کرتی ہیں۔ بلوچستان خاص طور پر ایک طویل عرصے سے ملک دشمن قوتوں کا ہدف بنا ہوا ہے، جہاں فرقہ وارانہ قتل وغارت، بم دھماکوں اور تخریب کاری کے الم ناک و دلخراش واقعات پیش آتے رہتے ہیں، ان واقعات میں غیر ملکی قوتیں ملوث ہوتی ہیں، جن کے ملوث ہونے کی تصدیق آئی جی ایف سی میجر جنر ل سمیت ملک کی مختلف اعلیٰ شخصیات کر چکی ہیں۔ مجرمانہ اور نقض امن کا سبب بننے والی سرگرمیوں کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور اس کی خود مختاری وآزادی کو داؤ پر لگانا ہے۔
بدقسمتی سے وطن عزیز اس وقت چاروں طرف سے دشمنوں کے گھیراؤ اور حصار میں آچکا ہے۔ یہ نازک، پیچیدہ اور حساس صورت حال ملک کی بقا، استحکام، سالمیت اور آزادی کو لاحق خطرات وخدشات میں مسلسل اضافے کی نشان دہی کرتی دکھائی دے رہی ہے، لیکن اسے لمحہ فکریہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے کہ ان پر خطر حالات و واقعات کے باوجود ملک کے اندر عمومی طور پر احساس وبیداری، یکجہتی ویکسوئی اور اجتماعیت واتفاق سمیت حب الوطنی اور وطن دوستی کی وہ فضا قائم نہیں ہو پا رہی، جو وقت کا تقاضا اور ضرورت ہے۔ اس کے برعکس یہاں ہر سطح پر انتشار، خلفشار، نفرت، مخاصمت، تعصب اور ذہنی وفکری تضاد و ٹکراؤ کا افسوس ناک منظر دیکھنے کو مل رہا ہے اور ملک کی سیاسی، اقتصادی، سفارتی، سماجی اور معاشرتی فضا روز بہ روز ابتر ہوتی جارہی ہے۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری قوم کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننا ہوگا۔