ڈی آر ایس پر آسٹریلیا نے بھی بھارتی غلامی قبول کرلی
2011-12 کے بعد پہلا آسٹریلوی ہوم سیزن ہے جس میں کھلاڑیوں کو فیلڈ امپائرز کے فیصلے چیلنج کرنے کا اختیار حاصل نہیں
آسٹریلیا نے بھارتی غلامی قبول کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کھیلی جارہی ٹیسٹ سیریز سے ڈی آر ایس ٹیکنالوجی کا پتا ہی صاف کردیا۔
بھارت شروع سے ہی ڈی آر ایس کا مخالف اور اس نے یہ شرط عائد کررکھی ہے کہ جسے اس کے ساتھ باہمی سیریز کھیلنی ہے اسے ڈی آر ایس سے دستبردار ہونا پڑے گا، اسی شرط پر سرتسلیم خم کرتے ہوئے کرکٹ آسٹریلیا نے بھی آج سے شروع ہونے والی 4 ٹیسٹ کی سیریز میں اس ٹیکنالوجی کو استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ 12-2011 کے بعد پہلا آسٹریلوی ہوم سیزن ہے جس میں کھلاڑیوں کو فیلڈ امپائرز کے فیصلے چیلنج کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔ ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں بھارتی قیادت کی ذمہ داری پانے والے ویرات کوہلی نے بھی ٹیکنالوجی میں خامیاں نکالنی شروع کردی ہیں، انھوں نے کہاکہ ہمارا اس بارے میں واضح موقف ہے کہ جب تک ٹیکنالوجی 100 فیصد تک بے عیب نہیں ہوجاتی اسے قبول نہیں کرسکتے۔ اس وقت ڈی آر ایس کے تحت جو فیصلے ہورہے وہ کافی متنازع ہیں، کچھ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ فلاں کھلاڑی تو آؤٹ ہوا ہی نہیں تھا مگر ٹیکنالوجی کی وجہ سے پویلین بھیج دیا گیا جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ فلاں کو ناٹ آؤٹ قرار دیا گیا جبکہ وہ صاف آؤٹ تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی مرتبہ ڈسیشن ریویو سسٹم کی آزمائش 2008 میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان ٹسیٹ میچ میں ہی کی گئی تھی، جس کے بعد سے بی سی سی آئی اس کا کچھ ایسا مخالف ہوا کہ اسے انٹرنیشنل کرکٹ میں لازمی قرار دینے کی کوشش کرنے والے آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیو ہارون لورگاٹ کا بھی دشمن بن بیٹھا تھا۔
بھارت شروع سے ہی ڈی آر ایس کا مخالف اور اس نے یہ شرط عائد کررکھی ہے کہ جسے اس کے ساتھ باہمی سیریز کھیلنی ہے اسے ڈی آر ایس سے دستبردار ہونا پڑے گا، اسی شرط پر سرتسلیم خم کرتے ہوئے کرکٹ آسٹریلیا نے بھی آج سے شروع ہونے والی 4 ٹیسٹ کی سیریز میں اس ٹیکنالوجی کو استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ 12-2011 کے بعد پہلا آسٹریلوی ہوم سیزن ہے جس میں کھلاڑیوں کو فیلڈ امپائرز کے فیصلے چیلنج کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔ ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں بھارتی قیادت کی ذمہ داری پانے والے ویرات کوہلی نے بھی ٹیکنالوجی میں خامیاں نکالنی شروع کردی ہیں، انھوں نے کہاکہ ہمارا اس بارے میں واضح موقف ہے کہ جب تک ٹیکنالوجی 100 فیصد تک بے عیب نہیں ہوجاتی اسے قبول نہیں کرسکتے۔ اس وقت ڈی آر ایس کے تحت جو فیصلے ہورہے وہ کافی متنازع ہیں، کچھ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ فلاں کھلاڑی تو آؤٹ ہوا ہی نہیں تھا مگر ٹیکنالوجی کی وجہ سے پویلین بھیج دیا گیا جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ فلاں کو ناٹ آؤٹ قرار دیا گیا جبکہ وہ صاف آؤٹ تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی مرتبہ ڈسیشن ریویو سسٹم کی آزمائش 2008 میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان ٹسیٹ میچ میں ہی کی گئی تھی، جس کے بعد سے بی سی سی آئی اس کا کچھ ایسا مخالف ہوا کہ اسے انٹرنیشنل کرکٹ میں لازمی قرار دینے کی کوشش کرنے والے آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیو ہارون لورگاٹ کا بھی دشمن بن بیٹھا تھا۔