مشکوک ایکشن پکڑنے کا ’’مشکوک‘‘ وقت

قانون پرعمل درآمد دیکھتےہوئےسعید اور حفیظ کو’’آرام‘‘ کےنام پرایک آدھ سیریز سے باہرکرکےان پر توجہ دی جاسکتی تھی


Saleem Khaliq December 09, 2014
یہ لکھتے ہوئے اچھا تو نہیں لگ رہا لیکن ایسا لگتا ہے کہ سعید اجمل پاکستان کی جانب سے اپنا آخری میچ کھیل چکے۔

اگر آپ کو پتا چلے کہ ایک عمارت انتہائی مخدوش حالت میں ہے اور کسی بھی وقت گر جائے گی تو کیا گرنے کا انتظار کرنا مناسب ہوگا تاکہ پھر زخمی کو اسپتال لے جا کر علاج کرایا جائے، اس میں بھی اس کے بچنے کی کوئی ضمانت نہیں ہوگی، دوسری صورت یہ ہے کہ رہائش پذیر تمام افراد کو پہلے سے وہاں سے ہٹا کر عمارت کی مرمت کرائی جائے اور پھر آرام سے وہاں منتقل کر دیں، بدقسمتی سے مشکوک بولنگ ایکشنز کے معاملے میں پی سی بی نے ایسا نہ کیا۔

سعید اجمل اور محمد حفیظ پہلے بھی رپورٹ ہو چکے تھے، پھر جب کچھ عرصے قبل آئی سی سی نے یہ قانون بنایا کہ کسی صورت 15 ڈگری سے آگے جانے کی اجازت نہ ہو گی تو دونوں کے سر پر تلوار لٹکنے لگی،یہی وہ وقت تھا جب اعلیٰ حکام کو ان کے بولنگ ایکشنز کی اپنے طور پر جانچ کرانی چاہیے تھی، یہ سب کام خاموشی سے ہوتا اور اس دوران دونوں کو''آرام'' کے نام پر ایک،آدھ سیریز سے باہر بھی کیا جا سکتا تھا، ثقلین مشتاق کو بھی تب ہی بلا لیا جاتا۔چند ماہ کی محنت سے یقیناً بہتری آ جاتی تو ٹیم کو ورلڈکپ میں مسائل نہ ہوتے، بدقسمتی سے ایسا کچھ نہیں ہوا، جس طرح کوئی نکمی حکومت سیلاب آنے کی وارننگ کے باوجود ساحلی آبادی کو خالی نہیں کراتی بورڈ میں بھی ایسا ہی ہوا، سعید اور حفیظ دونوں کھیلتے رہے اور آخرکار بولنگ پر پابندی لگا بیٹھے، جو کام پہلے ہونے چاہیے تھے بعد میں ہوئے، سعید کے اپنے طور پر کئی ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں، حفیظ کا بھی ٹیسٹ کرایا، ثقلین مشاق کو ایکشن کی بہتری کے نام پر بلایا گیا، یوں انھیں انگلینڈ سے فیملی کے ساتھ لاہور میں کچھ وقت گذارنے کا موقع ملا۔

اس دوران بورڈ نے انھیں 10لاکھ روپے کا چیک بھی پیش کیا مگر نتیجہ صفر، کافی کوشش سے سعید اجمل 40 ڈگری سے 20پر تو آ گئے مگر اب بھی5 زیادہ ہیں، وہ ورلڈکپ کھیلنے کیلیے بے چین مگر بورڈ کو علم ہے کہ آئی سی سی نے ٹیسٹ لیا تو ایک سال کی پابندی یقینی ہے، اسی لیے انھیں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کو کہا گیا، قریبی لوگ بتاتے ہیں کہ سعید ایکشن کی تبدیلی سے اب ماضی جیسے خطرناک اسپنر نہیں رہے، انٹرنیشنل کرکٹ میں اگر واپس آ بھی گئے تو کامیابی کا امکان خاصا کم ہے، پی سی بی بھی اس حقیقت سے واقف ہے۔

یہ لکھتے ہوئے اچھا تو نہیں لگ رہا لیکن ایسا لگتا ہے کہ اسٹار اسپنر پاکستان کی جانب سے اپنا آخری میچ کھیل چکے، انھیں نئے ایکشن سے کامیابیاں سمیٹنے میں وقت لگے گا مگر بڑھتی ہوئی عمر راہ میں رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے،شاید اگر ایک سال پہلے سے وہ ایکشن میں تبدیلی کی کوشش شروع کر دیتے اور اسے ڈومیسٹک میچز میں آزماتے تو یقینی طور سے تو نہیں کہا جا سکتا مگر موجودہ صورتحال سے بچ سکتے تھے، اب افسوس کی بات ہے کہ وہ بولر جس نے ٹیم کیلیے بڑی خدمات انجام دیں اس کا کیریئر افسوسناک انداز میں ختم ہو رہا ہے۔ یونس خان جیسا کھلاڑی ورلڈکپ کھیلنے کیلیے کتنا بے چین تھا یہ سب دیکھ چکے، ایسے میں سعید اجمل کی مایوسی بھی سمجھ میں آتی ہے، بورڈ کو بھی جتنا ممکن ہو ان کی مدد کرنی چاہیے، شاید کوئی معجزہ ہو ہی جائے۔

حفیظ سے جب ستمبر میں میری بات ہوئی تو ان سے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگلا نمبر آپ کا ہو سکتا ہے، اس وقت انھوں نے پُراعتماد انداز میں کہا تھاکہ '' میرا ایکشن ٹھیک ہے، کچھ نہیں ہوگا'' بعد میں چیمپئنز لیگ کے دوران بھارت میں وہ رپورٹ ہوئے ،اب آئی سی سی نے بھی پابندی عائد کر دی، حفیظ کو ''انجرڈ'' قرار دے کر کیویز کیخلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل وطن واپس بھیج دیا گیا تھا، اس دوران وہ لاہور میں ایکشن کی درستگی کیلیے کام کرتے رہے مگر زیادہ فائدہ نہیں ہوا، البتہ انھیں یہ ایڈوانٹیج حاصل ہے کہ بطور بیٹسمین ٹیم میں شامل رہیں گے مگر دبائو بہت زیادہ ہوگا۔

خراب پرفارمنس پر مصباح کی دوستی بھی نہیں بچا سکے گی، کپتان نے حفیظ کی وجہ سے ہی سرفراز احمد سے اوپننگ نہ کرانے کا اعلان کیا ہے، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ سرفراز ان دنوں کیریئر کی بہترین فارم میں ہیں، اچھی پرفارمنس سے احمد شہزاد کے ساتھ جوڑی بنا لی تو حفیظ کو گھر بھیجنا پڑے گا، سعید اجمل کے جانے سے کپتان ایک بڑی حمایت سے بھی محروم ہو گئے اب وہ حفیظ کو کھونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

بہت سے شائقین کرکٹ بولرز کیخلاف حالیہ ایکشن کو پاکستان کیخلاف سازش قرار دے رہے ہیں، انھیں بتاتا چلوں کہ چیمپئنز لیگ میں ایکشن رپورٹ ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز نے سنیل نارائن کو سات پردوں میں چھپا دیا اور اب شاید ورلڈکپ میں ہی رونمائی ہو گی، آئی سی سی کے تحت زمبابوین پراسپر اتسیا، سری لنکن سچترا سینانائیکے، نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن وغیرہ بھی رپورٹ کیے جاچکے۔

البتہ پاکستان کی گذشتہ کچھ برسوں میں زیادہ تر فتوحات چونکہ اسپنرز خصوصاً سعید اجمل کے ہی مرہون منت رہیں اس لیے ہمیں زیادہ مسئلہ ہو رہا ہے، ویسے آپس کی بات ہے جب بھارتی سری نواسن انٹرنیشنل کونسل کے سربراہ بن چکے تو ہمیں ایسی چیزوں کیلیے تیار رہنا چاہیے، بیشتر کرکٹ لورز کو ورلڈکپ سے قبل مشکوک ایکشنز کے خلاف کارروائی کا وقت ''مشکوک'' نظر آ رہا ہے اور شاید وہ غلط بھی نہیں ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں