دہشتگردی کے الزام میں گرفتار افراد سے سی آئی اے کا تفتیشی طریقہ کار انتہائی ظالمانہ تھا امریکی رپورٹ

سی آئی اے کی خوفناک سزاؤں اور ان کے تفتیشی طریقہ کار سے دنیا بھر میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچا، براک اوباما


تفتیش کے دوران گرفتار افراد کو جو سزائیں دی گئیں ان کو سن کر ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، رپورٹ فوٹو: فائل

بدنام زما نہ امریکی سی آئی اے کی القاعدہ اور دیگر گرفتار افراد کے خلاف ظالمانہ سزاؤں اور انسانیت سوز سلوک کی تفصیلی رپورٹ سینیٹ میں پیش کردی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران گرفتار مشتبہ افراد پر سی آئی اے کی سزائیں قانونی حدود سے تجاوز تھیں جب کہ رپورٹ پر کسی بھی ممکنہ ردعمل کے پیش نظر دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں کی سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی جانب سے سی آئی اے کی ظالمانہ اور دل دہلا دینے والے سزاؤں کی 500 صفحات پر مشتمل رپورٹ امریکی سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے سینیٹ پینل انٹیلی جنس کمیٹی کی سربراہ ڈیانے فینسٹین نے کہا ہے کہ سی آئی اے کی جانب سے جو تفتیشی طریقہ اختیار کیا گیا وہ انتہائی ظالمانہ تھا جب کہ ایجنسی امریکا کو ممکنہ خطروں کے بارے میں قبل ازوقت معلومات دینے میں بھی ناکام رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے نے تفتیشی پروگرام سے عوام، سینیٹ اور کانگریس کو دھوکے میں رکھا جس کا زیادہ تر حصہ دو غیر متعلق کنٹریکٹر سے آپریٹ کرایا گیا، رپورٹ امریکی سی آئی اے کے پروگرام کی 5 سال کی تحقیقات کے بعد ریلیز کی گئی ہے جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران القاعدہ کے گرفتار رہنماؤں اور دیگر قیدیوں کے خلاف سزاؤں اور معلومات پر مشتمل ہے۔

رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کی خوفناک سزاؤں اور ان کے تفتیشی طریقہ کار سے دنیا بھر میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پر کوئی دلائل دینے کی بجائے امید کرتے ہیں کہ اس ظالمانہ طریقہ کار کو اب اختیار نہیں کیا جائے گا اور اب یہ ماضی کا حصہ بن گیا ہے تاہم کچھ ری پبلکن سینیٹرز کا کہنا تھا سی آئی اے کے پروگرام سے امریکا کئی بڑے خطران سے محفوظ رہا۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے خبردار کیا کہ رپورٹ منظر عام پر آنے سے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں اور ہمارے شہریوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں جب کہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے ردعمل کو سامنے رکھتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں سمیت دیگر عمارتوں کی سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ رپورٹ میں دہشت گردی کے خلاف 2001 سے جاری جنگ کے دوران گرفتار القاعدہ کے افراد کے ساتھ سی آئی اے کے روا رکھے گے پرتشدد سلوک کو سامنے لایا گیا ہے۔ رپورٹ کو سی آئی اے کی کارکردگی اور ظالمانہ سزاؤں کے بارے میں سب سے زیادہ تفصیلی رپورٹ کہا جا رہا ہے جس میں سابق صدر جارج بش کے دور سے 2009 تک گرفتار کئے گئے مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف تفتیش کے دوران دہشت ناک طریقے اور خفیہ پروگرام کا بھی تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بالخصوص ان 100 مشتبہ دہشت گردوں کے بارے میں تفصیلی ذکر موجود ہے جنہیں 2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد گرفتار کیا گیا، ان قیدیوں کو خفیہ تفتیشی سینٹرز اور گوانتاناموبے جیل میں رکھا گیا اور تفتیش کے دوران انہیں واٹر بورڈنگ، اسٹریس پوزیشنز، نیند کی محرومی اور دیگر خوفناک سزائیں دی گئیں جن کو سن کر ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں