ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو جنگی جرم قرار دیدیا

اسرائیل نے جنگ کے آخری دنوں میں 4 عمارتوں کو تباہ کیا لیکن تباہ کرنے کی وجوہات نہیں بتائیں،عالمی تنظیم


Net News/AFP December 10, 2014
انسانیت کیخلاف جرائم کے ذمے داروں کو سزا ملنی چاہیے، حماس کے بارے میں بھی رپورٹ دی جائیگی، ایمنسٹی انٹرنیشنل۔ فوٹو: فائل

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ رواں برس غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آخری دنوں میں 4 بلند عمارتوں پر کئے جانے والے فضائی حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تباہی ارادتاً کی گئی اور ان حملوں کی کوئی عسکری وجہ نہیں تھی۔ ادھر اسرائیل کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ لندن میں اسرائیل کے سفارت خانے نے کہا ہے کہ ایمنسٹی کو اس کے بجائے اسرائیلی شہری آبادی پر فلسطینیوں کی جانب سے داغے جانے والے راکٹوں کی تحقیقات کرنی چاہیے تھی۔ لڑائی کے آخری 4 دنوں میں اسرائیل کے جنگی جہازوں نے 4 عمارتوں پر بڑے بم گرائے جن میں غزہ شہر میں واقع 12 منزلہ ظفر 4 ٹاور، 16 منزلہ اٹالیئن کمپلیکس، 13 منزلہ الباشا ٹاور اور رفح کا 4 منزلہ میونسپل کمرشل سینٹر شامل ہیں۔

ایمنٹسی انٹرنیشنل نے تسلیم کیا ہے کہ ان چاروں حملوں میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی کیونکہ اسرائیلی فوج نے لوگوں کو فون کر کے اور چھتوں پر انتباہی فائر کر کے یہ یقینی بنایا تھا کہ رہائشی ان عمارتوں سے نکل جائیں۔ لیکن ادارے کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے لوگ زخمی ہوئے اور کئی لوگ اپنے مال اسباب، گھروں اور کاروبار سے محروم ہو گئے۔

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے اس بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں کہ ان عمارتوں کو کیوں تباہ کیاگیا، سوائے اس کے کہ ایک عمارت حماس کا کمانڈ سینٹر تھی اور فلسطینی عسکریت پسندوں کو ایک دوسری عمارت سے سہولتیں فراہم کی جا رہی تھیں۔ ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ اس کی آئندہ رپورٹ حماس کی جانب سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزیوں سے متعلق ہوگی۔ ایمنسٹی کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر فلپ لوتھر کا کہنا تھا کہ شواہد سے صاف دکھائی دیتا ہے کہ بڑے پیمانے پر تباہی جان بوجھ کر پھیلائی گئی جس کی کوئی عسکری وجہ نہیں ہے۔

فلپ لوتھر کا مزید کہنا تھا اگر اسرائیل فوج کا یہ خیال تھا کہ عمارتوں کے کچھ حصے عسکریت پسندوں کے استعمال میں ہیں تو بھی انھیں حملہ کرنے کے دوسرے طریقوں کا استعمال کرنا چاہیے تھا تاکہ شہریوں کی املاک کو کم سے کم نقصان پہنچتا۔ لندن میں اسرائیل کے سفارت خانے نے کہا ہے کہ ایمنسٹی کو اس کی بجائے اسرائیلی شہری آبادی پر فلسطینیوں کی جانب سے داغے جانے والے راکٹوں کی تحقیقات کرنی چاہیے تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں