کیا مستقبل میں پاکستان کی فلم اور سینما منافع دینے والی انڈسٹری بن جائیں گے

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سنیما کلچر کو جدید بنانے سے فلم انڈسٹری کو بھی ترقی ملی ہے


Pervaiz Mazhar December 11, 2014
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سنیما کلچر کو جدید بنانے سے فلم انڈسٹری کو بھی ترقی ملی ہے۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: کراچی میں 10 نئے جدید سنیما گھروں کی تعمیر مکمل ہونے کے بعدان کی تعداد 27 ہوجائے گی جبکہ پاکستان میں اس وقت 45 جدید سنیما عوام کو بہترین تفریح فراہم کررہے ہیں، دبئی کی نجی کمپنی پاکستان میں نئے اور جدید سنیما تعمیر کرنے میں دلچسپی لے رہی ہے۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سنیما کلچر کو جدید بنانے سے فلم انڈسٹری کو بھی ترقی ملی ہے، گزشتہ دوسال کے دوران پاکستان میں سنیما انڈسٹری نے جس تیزی سے ترقی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

اس وقت پاکستان میں سنیما انڈسٹری زیادہ منافع بخش ادارہ بن چکی ہے، نئے اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ 45 سنیماؤں پر پاکستانی، بھارتی اور انگریزی فلموں کی نمائش کی جارہی ہے صرف کراچی میں، اس وقت 17 سنیما گھر فلم بینوں کو عمدہ ماحول میں تفریح فراہم کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں جبکہ 10 نئے سنیما گھر آئندہ سال مکمل ہونے کے بعد فلموں کی نمائش کے لیے تیار ہوجائیں گے۔



کراچی سی ویوکلفٹن پر سب سے پہلے 4 نئے سنیما گھر سنی پلیکس کے نام سے شروع ہوئے تھے، جو دور جدید کے تقاضوں کو مد نظر رکھ کر بنائے گئے تھے، جہاں فوڈ کورٹ، شاپنگ سینٹر، پلے لینڈ اور دیگر سہولتیں موجود تھیں، ان سنیماؤں میں صرف فیملی کے ساتھ لوگوں کو آنے کی اجازت تھی، اس کے بعد پاکستان کا سب پہلا اور جدید سنیما ڈی ایچ اے لاہور میں بنایا گیا۔ اس سنیما نے ایک نئی تاریخ بنائی اور پاکستان میں سنیما کلچر میں زبردست تبدیلی آئی۔

مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ کے روح رواں ندیم مانڈوی والا نے کراچی میں دور جدید اور بین الاقوامی معیار کے چار نئے سنیما ایٹریم شاپنگ مال میں تعمیر کرکے فلم بینوں کو سنیما کی طرف متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ایٹریم مال میں قائم ایٹریم سنیما میں بھارتی اور انگریزی فلموں کی نمائش سے عوام نے سنیماؤں کا رخ کیا۔ سنیما میں فوڈ کورٹ، پلے لینڈ کی موجودگی اور ایک اچھے ماحول میں تفریح کے لئے آنے والوں کو متاثر کیا،کراچی کے اوشین مال میں چار سنیما گھر وں کا شمار خوبصورت جدید اور شاندار سنیماؤں میں شامل ہوتا ہے جس میں فلم بینوں کو ایک عمدہ ماحول تفریح اور اشیاء خورو نوش اور بچوں کے کھیلنے کی تمام سہولتیں موجود ہیں۔

جدید سنیماؤں نے فلم بینوں کو گھر بیٹھ کر اپنی پسندیدہ فلم کی ایڈوانس بکنگ کرانے کی سہولت فراہم کی ہے، دیگر عام سنیماؤں کے مقابلے میں ٹکٹ کے نرخ زیادہ ضرور ہیں، لیکن ان سنیماؤں پر فلم بینوں کو 400 اور 500 کی ٹکٹ لے کر جو ماحول اور تفریح ملتی ہے اس کے سامنے ٹکٹ کی قیمت کوئی اہمیت نہیں رکھتی، بلکہ کراچی میں چند سنیما ایسے بھی ہیں کہ جہاں شرح ٹکٹ 1500 روپے بھی ہے۔ جدید سنیماؤں میں شو کے ٹائم مقرر نہیں، ایک دن میں چار سے پانچ شو کئے جارہے ہیں، ایک ہی چھت کے نیچے چار سنیماؤں میں مختلف فلموں کی نمائش بھی فلم دیکھنے والوں کوچوائس فراہم کرتی ہے۔



ان سنیماؤں میں فلمیں ریکارڈ بزنس کرنے لگی ہیں ، وہ فلم جو ایک ماہ میں ایک کروڑ کا بزنس کرتی تھی،اب ان سنیماؤں میں یہ فلم تین روز میں ایک کرورڑ روپے کا بزنس کرلیتی ہے، حال ہی میں نمائش کے لیے پیش کی جانی والی بھارتی فلم ''کک'' نے ان ہی سنیماؤں پر 17 کروڑ کا بزنس کر کے ریکارڈ قائم کیا، جبکہ اس سے پہلے بھارتی فلم ''ڈان ٹو''،''ہپی نیو ائیر''، پاکستانی فلم'' نامعلوم افراد'' نے 14 کروڑ کا بزنس کرکے زبردست کامیابی حاصل کی جبکہ پاکستانی فلموں ''بول ''،''میںہوں شاہد آفریدی،'' ''وار'' ''چنبیلی'' اور ''آپریشن 021'' نے بھی شاندار بزنس کیا۔

نئے جدید سنیما گھروں کی وجہ سے پاکستانی فلمی صنعت کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا اور وہ فلم بین جو صرف بھارتی فلموں کی وجہ سے ان سنیماؤں میں آئے اب پاکستانی فلمیں دیکھنے کے لیے بھی آرہے ہیں جس کے بعد پاکستانی فلموں میں سرمایہ کاری میں زبردست اضافہ ہوا اور ان دنوں ایک درجن سے زائد فلمیں زیر تکمیل ہیں، پاکستان میں فلموں میں ہونے والی سرمایہ کاری نہ صرف فلم انڈسٹری کے لیے ایک عمدہ کوشش ہے وہاں بے شمار لوگوں کو روزگار کے مواقع مل رہے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ کہ اب سنیما انڈسٹری سے وابستہ افراد تعلیم یافتہ ہیں، جو فلم بینوں کو اچھی تفریح کے ساتھ اچھا ماحول دینے کے لئے کوشاں ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود پاکستانی فلم پروڈیوسرز کو اب بھی خدشات لاحق ہیں کہ مستقبل میں کہیں ان کی فلموں کو پاکستانی سنیما گھروں میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا تو نہیں کرنا پڑے گا؟ کیونکہ عید پر ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں کے ساتھ سینما انتظامیہ نے جو سلوک کیا اس سے پاکستانی فلمیں بنانے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔



بھارتی فلم امپورٹ کرنے والے آج بھی اس کوشش میں مصروف ہیں ان کی فلمیں سنیماؤں پر چلائی جائیں کیونکہ وہ صرف پیسہ کمانیکی جستجو میں مصروف ہیں ان کو اس بات سے کوئی دلچسپی یا غرض نہیں کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری میں بھی خوشحالی آئے۔

سال رواں پاکستان کی فلم انڈسٹری کا ایک کامیاب سال ثابت ہوا جس میں پاکستانی فلموں کو کامیابی حاصل ہوئی اور اب 2015 بہت سی توقعات اور امیدوں کے ساتھ آنے والا ہے، آنے والے سال میں کئی اہم اور بڑے پراجیکٹ سامنے آئیں گے جس پر محنت اور لگن سے کام ہورہا ہے۔

ان میں بیشتر وہ فلمیں ہیں جوملک کے نوجوان ڈائریکٹر بنا رہے ہیں اور جنہوں نے ٹیلی ویژن انڈسٹری میں اپنے فن کا لوہا منوایا ہے وہ اس امید کے ساتھ فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوئے ہیں کہ وہ عالمی معیار کی فلمیں بنا کر دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کریں گے اور ثابت کریں گے کہ ہمارے ملک میں بھی اچھی اور معیاری فلمیں بن سکتی ہیں۔ پاکستان فلم انڈسٹری کا مستقبل بلاشبہ روشن ہے اور اس بات کا یقین ہے کہ پاکستان کی فلم انڈسٹری پاکستان میں سب سے بڑی انڈسٹری کے طور پر حیران کن نتائج دے گی اور ہماری فلم انڈسٹری سب سے زیادہ منافع دینے والی انڈسٹری بن جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں