کینو کی ایکسپورٹ سے 20 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ ملنے کی امید

رواں سیزن میں 2 لاکھ 25 ہزار ٹن کینو کی برآمد کا ہدف مقرر، ایکسپورٹ شروع، پہلے ہفتے 13 ہزار ٹن بیرون ملک بھیجا گیا

یورپی پھلوں پر پابندی کے باعث روس کو برآمدات میں 10 فیصد اضافے کا امکان، پیداوار 19 لاکھ ٹن متوقع ہے، وحید احمد فوٹو: فائل

پاکستان سے کینو کی ایکسپورٹ یکم دسمبر سے شروع ہو گئی ہے، پہلے ہفتے کے دوران 500 کنٹینرز پر مشتمل 13000 ٹن سے زائد کینو ایکسپورٹ کیا جاچکا ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین وحید احمد کے مطابق رواں سیزن میں کینو کی ایکسپورٹ کا ہدف 3 لاکھ 25 ہزار ٹن مقرر کیا گیا ہے جس سے 200 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملے گا، کینو کی پیداوار 19 لاکھ ٹن رہنے کی توقع ہے، گزشتہ سیزن میں 18 لاکھ ٹن پیداوار ہوئی تھی، روس کی جانب سے یورپی ملکوں سے فروٹ کی درآمد پر پابندی کے سبب پاکستانی پھلوں کے لیے روس کی منڈی میں امکانات بڑھ گئے ہیں جس سے کینو کی ایکسپورٹ کو بھی فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔

گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال روس کو کینو کی ایکسپورٹ 10 فیصد تک بڑھنے کی توقع کی جارہی ہے، گزشتہ سال 2600 کنٹینرز روس ایکسپورٹ کیے گئے تھے جن کی تعداد 3 ہزار سے تجاوزکرجائے گی تاہم روسی معیشت پر چھائے خطرات اور روسی کرنسی روبل کی قدر میں تیزی سے کمی کی وجہ سے کینو کی برآمدات کو بھی خدشات لاحق ہیں، ایران پاکستان کی بڑی منڈی ہے تاہم پاکستان میں بڑے پیمانے پر ایرانی پھلوں کی درآمد کے باوجود پاکستانی پھلوں کے لیے ایرانی مارکیٹ ایرانی پالیسیوں کی وجہ سے بند پڑی ہے۔


ایرانی حکام نے پاکستانی پھلوں پر ڈیوٹی کی بھاری شرح نافذ کررکھی ہے اور پاکستان سے پھلوں کی درآمد کے لیے ایرانی حکام کی جانب سے پرمٹ جاری نہیں کیے جارہے، ایران پاکستانی کینو کی 60 سے 70 ہزار ٹن کی مارکیٹ ہے لیکن عالمی پابندیوں کی وجہ سے پاکستانی بینک بھی ایران سے تجارت کے لیے ای فارم جاری نہیں کرتے، ایرانی نوروز کا تہوار پاکستانی پھلوں بالخصوص کینو کی کھپت کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

حکومتی سطح پر اس مسئلے کو اٹھا کر ایران سے پاکستانی پھلوں کے لیے رعایتی ڈیوٹی امپورٹ پرمٹ جاری ہونے کی صورت میں پاکستانی ایکسپورٹرز ایران کی منڈی سے بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں، بھارت بھی پاکستانی کینو کی بڑی منڈی بن سکتا ہے، 3 سال میں بھارت کو کینو کی ایکسپورٹ 1 لاکھ ٹن تک بڑھائی جاسکتی ہے لیکن بھارت کی جانب سے پاکستانی پھلوں کے لیے عائد کردہ ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کی وجہ سے یہ اہم اور بڑی منڈی بھی بند پڑی ہے۔

پاکستان سے رواں سال کینو کی ایکسپورٹ کا ہدف پور اکرنے کے لیے سازگار تجارتی ماحول ناگزیر ہے جس کے لیے ایکسپورٹ سے متعلق تمام ادارے اینٹی نارکوٹکس، پورٹ انتظامیہ، شپنگ کمپنیوں، قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کا تعاون ضروری ہے، پاکستان میں ناموافق موسم اور امن و امان کی صورتحال بھی ایکسپورٹ کے ہدف پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔
Load Next Story