ورلڈ کپ سے قبل کوچ پیسرز کو دو دھاری تلوار بنانے کیلیے کوشاں
آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ کی کنڈیشنز میں صرف اسپیڈکافی نہیں، گیند پر کنٹرول اہم ہے، محمد عرفان ٹرمپ کارڈ ہوں گے،وقاریونس
KEARNY, NJ, US:
ورلڈکپ سے قبل پاکستانی کوچ پیسرز کو دو دھاری تلوار بنانے کیلیے کوشاں ہیں۔
وقار یونس کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز میں صرف اسپیڈکافی نہیں، گیند پر کنٹرول اہم ہوگا،ریورس سوئنگ پر جھانسہ دینا اب آسان نہیں رہا، ذہانت سے بیٹسمینوں کا حوصلہ آزمانا پڑے گا، محمد عرفان ٹرمپ کارڈ ہونگے، جسمانی ساخت کے پیش نظرانھیں احتیاط سے استعمال کرتے ہوئے حریفوں کو دباؤ میں لانے کیلیے استعمال کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس ورلڈکپ سے قبل پیس ہتھیاروں کو خوب اچھی طرح چمکانے کے عزم رکھتے ہیں۔
غیرملکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ آج کل ملک میں ایکسپریس بولرز کی کمی نظر آتی ہے لیکن زیادہ تشویش والی بات نہیں ،کامیاب بولر صرف اسپیڈ سے نہیں بنتا، موجودہ حالات میں میری کوشش ہے کہ اسکواڈ میں ایسے پیسرز شامل ہوں جو مکمل فٹنس اور ڈسپلن کے ساتھ میدان میں جاکر پرفارم کرتے ہوئے لائن و لینتھ پر بولنگ کریں، انھوں نے کہا کہ کوئی بھی پیسراگر 150کی رفتار رکھتا ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہاں اور جس سمت میں گیند پھینک دے تو کامیاب ہوجائیگا، گیند پر کنٹرول بھی رکھنا پڑتا ہے۔ کوچ نے کہا کہ اب حالات بدل چکے، بیٹسمین ریورس سوئنگ گیندوں کو کھیلنے کیلیے جسمانی اور ذہنی طور پر زیادہ تیار نظر آتے ہیں۔
اب ضروری ہے کہ آپ بہت زیادہ اسپیڈ یا پھر اپنی ذہانت سے مقابل کو جھانسہ دینے میںکامیاب ہوں، انھوں نے کہا کہ راحت علی چند ہفتوں میںہی نکھر کر ایک بہتر پیسر کے روپ میں سامنے آئے ہیں، انھوں نے ابتدا میں اچھے اسپیل نہیں کیے،پھر کوچز نے بھرپور حوصلہ اور اعتماد دیا تو اپنی فٹنس اور فارم ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئے،ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ نے اسپن کے شعبے میں چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کارکردگی دکھائی اور ہم کینگروز کو کلین سویپ کرنے میںکامیاب ہوئے۔
یہی جذبہ ورلڈ کپ کیلیے منتخب تمام بولرز میں ہوا تو پاکستان کی مہم کمزور نہیں رہے گی۔ وقار یونس نے کہا کہ بلاشبہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز میں ہمارا سب سے مہلک ہتھیار محمد عرفان ہی ہونگے،طویل قامت اور جسم کی غیر معمولی ساخت کی وجہ سے انھیں انتہائی احتیاط سے استعمال کرنا ہوگا، ان دنوں تو یو اے ای کا موسم اچھا ہے لیکن جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز کے دوران سخت گرمی ان پر بری طرح اثر انداز ہورہی تھی، پیسر اتنے جوان بھی نہیں کہ ان سے کہا جائے کہ مسائل کے باوجود جان لڑاتے رہو بعد میںدیکھا جائے گا،ورلڈکپ کی کنڈیشنز کے پیش نظر پوری کوشش کررہے ہیں کہ عرفان کو جس قدر ممکن ہو فٹ رکھا جائے۔
وقار یونس نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے والے ہر ملک کے پلیئرز اور شائقین کی نظریں اس وقت ورلڈکپ پر ہی مرکوز ہیں، پاکستانی ٹیم مینجمنٹ بھی ڈریسنگ روم میں اس یقین کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ ہم بھی ٹرافی پر قبضہ جمانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، گرین شرٹس کے پاس جذبہ، ٹیلنٹ اور مہارت سب کچھ ہے،ان سب کو یکجا کرتے ہوئے ہی دباؤ میں عمدہ کارکردگی دکھانے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
ورلڈکپ سے قبل پاکستانی کوچ پیسرز کو دو دھاری تلوار بنانے کیلیے کوشاں ہیں۔
وقار یونس کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز میں صرف اسپیڈکافی نہیں، گیند پر کنٹرول اہم ہوگا،ریورس سوئنگ پر جھانسہ دینا اب آسان نہیں رہا، ذہانت سے بیٹسمینوں کا حوصلہ آزمانا پڑے گا، محمد عرفان ٹرمپ کارڈ ہونگے، جسمانی ساخت کے پیش نظرانھیں احتیاط سے استعمال کرتے ہوئے حریفوں کو دباؤ میں لانے کیلیے استعمال کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس ورلڈکپ سے قبل پیس ہتھیاروں کو خوب اچھی طرح چمکانے کے عزم رکھتے ہیں۔
غیرملکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ آج کل ملک میں ایکسپریس بولرز کی کمی نظر آتی ہے لیکن زیادہ تشویش والی بات نہیں ،کامیاب بولر صرف اسپیڈ سے نہیں بنتا، موجودہ حالات میں میری کوشش ہے کہ اسکواڈ میں ایسے پیسرز شامل ہوں جو مکمل فٹنس اور ڈسپلن کے ساتھ میدان میں جاکر پرفارم کرتے ہوئے لائن و لینتھ پر بولنگ کریں، انھوں نے کہا کہ کوئی بھی پیسراگر 150کی رفتار رکھتا ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ جہاں اور جس سمت میں گیند پھینک دے تو کامیاب ہوجائیگا، گیند پر کنٹرول بھی رکھنا پڑتا ہے۔ کوچ نے کہا کہ اب حالات بدل چکے، بیٹسمین ریورس سوئنگ گیندوں کو کھیلنے کیلیے جسمانی اور ذہنی طور پر زیادہ تیار نظر آتے ہیں۔
اب ضروری ہے کہ آپ بہت زیادہ اسپیڈ یا پھر اپنی ذہانت سے مقابل کو جھانسہ دینے میںکامیاب ہوں، انھوں نے کہا کہ راحت علی چند ہفتوں میںہی نکھر کر ایک بہتر پیسر کے روپ میں سامنے آئے ہیں، انھوں نے ابتدا میں اچھے اسپیل نہیں کیے،پھر کوچز نے بھرپور حوصلہ اور اعتماد دیا تو اپنی فٹنس اور فارم ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئے،ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ نے اسپن کے شعبے میں چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کارکردگی دکھائی اور ہم کینگروز کو کلین سویپ کرنے میںکامیاب ہوئے۔
یہی جذبہ ورلڈ کپ کیلیے منتخب تمام بولرز میں ہوا تو پاکستان کی مہم کمزور نہیں رہے گی۔ وقار یونس نے کہا کہ بلاشبہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز میں ہمارا سب سے مہلک ہتھیار محمد عرفان ہی ہونگے،طویل قامت اور جسم کی غیر معمولی ساخت کی وجہ سے انھیں انتہائی احتیاط سے استعمال کرنا ہوگا، ان دنوں تو یو اے ای کا موسم اچھا ہے لیکن جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز کے دوران سخت گرمی ان پر بری طرح اثر انداز ہورہی تھی، پیسر اتنے جوان بھی نہیں کہ ان سے کہا جائے کہ مسائل کے باوجود جان لڑاتے رہو بعد میںدیکھا جائے گا،ورلڈکپ کی کنڈیشنز کے پیش نظر پوری کوشش کررہے ہیں کہ عرفان کو جس قدر ممکن ہو فٹ رکھا جائے۔
وقار یونس نے کہا کہ کرکٹ کھیلنے والے ہر ملک کے پلیئرز اور شائقین کی نظریں اس وقت ورلڈکپ پر ہی مرکوز ہیں، پاکستانی ٹیم مینجمنٹ بھی ڈریسنگ روم میں اس یقین کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ ہم بھی ٹرافی پر قبضہ جمانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، گرین شرٹس کے پاس جذبہ، ٹیلنٹ اور مہارت سب کچھ ہے،ان سب کو یکجا کرتے ہوئے ہی دباؤ میں عمدہ کارکردگی دکھانے کے قابل ہوسکتے ہیں۔