تحریک انصاف کی جانب سے "پلان سی" کے تحت آج شہرکے مختلف 25 مقامات پر انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا جب کہ کراچی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ کسی کو زبردستی دکانیں بند کرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر کے 25 مقامات پر آج تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے خلاف ترتیب دیئے گئے پلان سی کے مطابق احتجاج کیا جائے گا اوراس دوران کارکن اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے جب کہ احتجاج کے باعث اہم شاہراہوں کے بند ہوجانے کا امکان ہے۔ شہر کے مصروف ترین علاقے ٹاور میں دھرنا دینے سے کراچی پورٹ کو آنے اور جانے والے راستے بند ہوجائیں گے جبکہ کیماڑی بندرگاہ، آئی آئی چندریگرروڈ اور ایم ٹی خان روڈ پر ٹریفک شدید متاثرہوگی۔ تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کا دوسرا مقام کلفٹن تین تلوار ہوگا جہاں احتجاج سے گلف مارکیٹ سمیت کئی کاروباری علاقے سنسان ہوسکتے ہیں۔
قیوم آباد میں دھرنا دینےسے کورنگی ایکسپریس وے، کورنگی انڈسٹریل ایریا، اوربلوچ ایکسپریس وے کے راستے بند ہوجائیں گے،نرسری کے مقام پر شارع فیصل بند ہونے سے نہ صرف شہر بھرمیں ٹریفک متاثر ہوگی بلکہ ملحقہ علاقوں میں کاروبار بھی ٹھپ ہوکر رہ جائےگا۔
شہر کے سب سے اہم مرکز نمائش چورنگی پراحتجاج سے ایم اے جناح روڈ، گرومندر، شاہراہ قائدین، گارڈن اور صدر کے علاقے شدید متاثر ہوں گے، حسن اسکوائر یہ وہ مقام ہے جہاں احتجاج سے کارساز روڈ، یونیورسٹی روڈ، عیسیٰ نگری، پرانی سبزی منڈی اور ایکسپو سنٹر کے علاقے جام ہوجائیں گے۔ گلستان جوہر پردھرنے سے ڈالمیا روڈ، راشد منہاس روڈ سے آنے اور جانے والے راستے بند ہوجائیں گے اسی طرح سہراب گوٹھ میں احتجاج سے سپرہائی وے کے ذریعے شہر میں آنے اور جانے والوں کیلئے راستہ نہیں بچےگا۔ فائیواسٹارچورنگی پراحتجاج سے ناظم آباد اورملحقہ علاقے شہرسے کٹ جائیں گے جب کہ حب ریور روڈ پردھرنے سے منگھوپیراور بلدیہ کے مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور قائدآباد میں احتجاج سے نیشنل ہائی وے سے شہرکا ایک اور داخلی اورخارجی راستہ بند ہوجائے گا۔
دوسری جانب کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے شہر کے 25 مقامات پر احتجاج کا لائحہ عمل دیا ہے اور پولیس کی جانب سے شہر میں امن و امان برقرار رکھنے اور رہنماؤں کی سیکیورٹی کے لئے اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔ پولیس چیف نے واضح کیا کہ احتجاج یا جلسہ جلوس کرنے پر کوئی پابندی نہیں اور شہری اپنی مرضی سے دکان یا کاروبار بند کرنے کا اختیار رکھتے ہیں تاہم کسی کو زبردستی دکانیں بند کرانے نہیں دیں گے۔