کتابوں کو بھی پر لگ گئے

چلتی پھرتی لائبریریاں ہم نے دیکھ رکھی ہیں۔ محلہ محلہ آنہ لائبریری کا بھی ایک زمانہ میں بہت رواج تھا۔

rmvsyndlcate@gmail.com

کتابیں چڑیوں کے گھونسلے میں۔ عجب ثم العجب۔ ہمیں حیران ہونا ہی تھا۔ مثل یہ تو سنی تھی کہ چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں۔ مگر کتاب چڑیا کے گھونسلے میں۔ وہ کس راستے سے وہاں پہنچی۔ خبر اس سلسلہ میں یہ ہے کہ چین کے ایک جدت طراز نے کتاب کو عام کرنے کی غرض سے ایک نئی طرح کی لائبریری کی طرح ڈالی ہے۔ اس کا استدلال یہ ہے کہ لائبریری کے نام ایک پوری عمارت کھڑی کر دینا۔ وہاں بڑی بڑی الماریاں قطار اندر قطار کھڑی کر کے کتابیں چُن دینا کافی نہیں ہے۔

ایسی لائبریریاں تو دراصل کتابوں کی آرام گاہ ہوتی ہیں۔ کتابیں وہاں پڑے پڑے سو جاتی ہیں۔ لائبریری چلتی پھرتی ہونی چاہیے۔ چلتی پھرتی لائبریریاں ہم نے دیکھ رکھی ہیں۔ محلہ محلہ آنہ لائبریری کا بھی ایک زمانہ میں بہت رواج تھا۔ ایسی لائبریریاں بھی دیکھیں کہ ایک پوری بس مسافروں کے بجائے کتابوں سے بھری ہوئی ہے اور گردش میں ہے۔ پتہ چلا کہ یہ چلتی پھرتی لائبریری ہے۔

چین میں کتابوں کے ایک علم بردار نے یوں سوچا کہ پیاسا ہمیشہ کنوئیں کے پاس کیوں جائے۔ کنوئیں کو بھی تو کبھی کبھی پیاسے کے پاس آنا چاہیے۔ ایسی منی لائبریریاں بھی ہونی چاہئیں جو گردش کرتی ہوئی گلی محلوں میں لوگوں کے گھروں کی دہلیز تک پہنچیں۔ ویسے تو اب سے پہلے ہم نے حکومتوں کو یہ ڈینگیں مارتے بھی دیکھا ہے کہ سائل عدالت کے چکر نہ لگائے۔ انصاف خود اس کے گھر کی ڈیوڑھی پر دستک دے گا۔ اس خوشگوار صبح کے تو ہم منتظر ہی رہے کہ انصاف ہمارے گھر کی دہلیز پر دستک دے۔ ہاں اب چین میں کتابوں کی ترویج کو ایک انسانی فریضہ جان کر برڈز نیسٹ لائبریری'' کی طرح ڈالی گئی ہے۔

''برڈز نیسٹ کو اردو میں ہم کیا کہیں گے۔ چڑیا کا گھونسلہ۔ ہم حیران کہ چہ پدی چہ پدی کا شوربہ۔ چڑیا کے گھونسلے میں اتنی وسعت کہاں کہ اس میں کتاب سما سکے۔ گھونسلہ لائبریری کی لِم ہماری سمجھ میں نہیں آئی۔ ہاں کابک لائبریری تو ہو سکتی ہے۔ کبوتروں کی اچھی بڑی کابک ہو تو اس کے خانوں میں کبوتر کبوتری کے جوڑے کی چھٹی کر کے کتابیں رکھی جا سکتی ہیں۔ ویسے کابک کو بھی برڈز نیسٹ کے زمرے میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ آخر کبوتر بھی تو پرندے ہی ہوتے ہیں۔

ہاں تو چین کے اس فرزند نے ایسا آشیانہ تیار کیا ہے یا ایسی کابک جس میں تھوڑی کتابیں سجائی جا سکیں۔ اس کابک میں کتابیں سجا کر اسے سائیکل کی پشت پر باندھا اور قریب کے بس اسٹینڈ پر جا کر اسے وہاں ایک گوشے میں رکھ دیا اس ہدایت یا اس گزارش کے ساتھ کہ آپ کو جو کتاب پسند ہو وہ کتاب بلا تکلف یہاں سے نکالیں اور گھر لے جا کر پڑھیں۔ اس کتاب کو اپنا سمجھیں۔ ہاں آپ اپنی کتابوں میں سے کوئی ایسی کتاب جسے آپ پڑھ چکے ہیں اسے یہاں لا کر اس کتاب کی خالی جگہ کو پُر کر دیں ؎

کیا خوب سودا نقد ہے

اس ہاتھ لے اس ہاتھ دے

یعنی اپنی پڑھی ہوئی کتاب کے ساتھ اس کتاب کا تبادلہ کر لیں۔

پہلے دن تو کسی نے کتابوں کے اس آشیانے کو چھیڑا ہی نہیں۔ ہاں دوسرے دن کسی من چلے نے وہاں سے ایک کتاب نکالی اور رفو چکر ہو گیا۔ تیسرے چوتھے دن ایک دو کتابیں وہاں سے غائب نظر آئیں۔ مگر ان کی جگہ دو ایک کتابیں سجا دی گئی تھیں۔

پھر چل سو چل۔ کتابوں کے تبادلہ کے اس کاروبار سے کتابوں کے رسیا مانوس ہو گئے۔ یہاں سے اپنی پسند کی کوئی کتاب نکال کر بغل میں دبائی اور اس کے بدلے گھر میں رکھی کوئی اچھی بری کتاب کابک میں سجائی اور گھر کا راستہ لیا۔

یہ جدت پسند طبیعتوں کے کھیل تماشے ہیں۔ بہرحال اگر اس طور کتاب کی ترویج و اشاعت ہوتی ہے تو یہ جدت پسندی جائز و برحق ہے۔ مگر ہمیں یہ خبر پڑھ کر ایک اور پہلو سے بھی خوشی ہوئی۔ اس خبر سے بالواسطہ طور پر پتہ چلا کہ ماؤزے تنگ کے گزرنے کے بعد چین میں ایک اور انقلاب آ چکا ہے۔ ماؤ نے تو چڑیوں کو دیس نکالا دیدیا تھا۔ اس نے دیکھا کہ چڑیاں فصلوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ گویا وہ اس راستے سے چینی انقلاب کو ناکام بنانا چاہتی ہیں۔ گویا چڑیاں انقلاب دشمن ہیں۔ سو فرمان جاری ہوا کہ کھیتوں میں باغ بغیچوں میں یہ انقلاب دشمن چڑیاں نظر نہیں آنی چاہئیں۔

بعد میں پتہ چلا کہ چڑیاں کھیتوں سے دانا دنکا چگ کر اصل میں انقلاب کی خدمت کر رہی تھیں۔ دانہ دنکا چگنے کے ساتھ وہ ان کیڑوں مکوڑوں کو بھی چگ لیتی تھیں جو فصلوں کو نقصان پہنچاتے تھے۔ سو ماؤ کے گزرنے کے بعد چڑیوں کو واپس لانے کے انتظامات ہونے لگے۔ اور اب کتابوں کے ایک پرچارک نے چڑیوں کے آشیانے کی بھی افادیت دریافت کر لی ہے۔ چڑیوں کے یہ آشیانے اس ترکیب سے بنائے جاتے ہیں اور اتنے کشادہ ہوتے ہیں کہ ان میں کتابیں سجائی جا سکتی ہیں۔ لیجیے یہ تو چیڑی اور دو دو کا مضمون ہو گیا۔

چڑیوں کی واپسی سے فصلوں پر جو بہار آئی ہے وہ اپنی جگہ' باغ بغیچوں میں جو اب ان کی چہچہاہٹ سنائی دیتی ہے اور جس سے طبیعت نہال ہوتی ہے وہ اپنی جگہ' کہ مزید یہ کہ اب ان چڑیوں کے واسطے سے کتابوں کی ایک نئے انداز سے ترویج و اشاعت ہو رہی ہے۔ شروع میں تو ہم حیران تھے کہ چڑیوں کا کتاب سے کیا رشتہ ہے۔ مگر چین کے زرخیز جدت پسند ذہنوں نے کس کمال کے ساتھ ایک نیا رشتہ دریافت کیا ہے۔ چڑیوں کے فیض سے کتاب کو نئے پر لگ گئے۔ ان نئے پروں کے ساتھ اس کی پرواز کا آپ کچھ اندازہ لگا سکتے ہیں۔
Load Next Story