کراچی میں منشیات کے عادی افراد میں ایڈز کی شرح دگنی ہوگئی اقوام متحدہ
دنیا بھر کی ہیروئن کا 40 فیصدکراچی کی بندرگاہ اورہوائی اڈے کے ذریعے اسمگل ہوتی ہے، اقوام متحدہ
کراچی میں منشیات کے عادی افراد میں ایڈز کی شرح 42فیصد جبکہ دنیا بھر میں یہ شرح صرف 13فیصد ہے، شہر میں نہ صرف منشیات استعمال کرنے والے افرادکی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ منشیات کے عادی افراد میں ایڈز پھیلنے کی شرح ہر دوسرے سال دگنی ہو رہی ہے۔
دنیا بھر کی ہیروئن کا 40 فیصدکراچی کی بندرگاہ اورہوائی اڈے کے ذریعے اسمگل ہوتی ہے، منشیات کا پاکستان میں استعمال بڑھ رہا ہے،اقوام متحدہ اور محکمہ صحت کے اشتراک سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم نے پاکستان میں منشیات کے بڑھتے استعمال سے متعلق سروے رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں17لاکھ افراد منشیات استعمال کرتے ہیں جن میں زیادہ تعداد کراچی کی ہے، پاکستان میں پوست کاشت ہوتی ہے اور نہ ہیروئن تیارکی جاتی ہے لیکن کراچی سے دنیا بھر میں ہیروئن اسمگلنگ کے ذریعے پہنچتی ہے۔
اینٹی نارکوٹکس فورس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دنیا بھر میں اسمگل کی جانے والی سب سے زیادہ منشیات پکڑتے ہیں، مقامی منڈی میں منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم سیزرگیڈیز نے بتایا کہ کراچی میں بدامنی اور قتل وغارت کی بڑی وجہ منشیات فروشوں کی چپقلش بھی ہے لیکن منشیات سے منسلک جرائم کی شرح شہر میں اب بھی کم ہے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پوست کاشت نہیں ہوتی اور نہ ہی ہیروئن تیارہوتی ہے لیکن افغانستان میں90 فیصد پوست کاشت ہوتی ہے۔
افغانستان میں تیار ہونے والی ہیروئن کا40 فیصد پاکستان،20فیصد ایران اور چند فیصد وسط ایشیائی ریاستوں سے اسمگل ہوتی ہے، پاکستان میں منشیات کے استعمال پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے، رپورٹ پاکستان میں اپنی طرز کی پہلی سروے رپورٹ ہے، نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری محمد حفیظ نے بتایا کہ پاکستان میں سینتھیٹک ڈرگز (کیمیائی منشیات) کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے، خطرناک بات یہ ہے کہ بچوں میں منشیات کے استعمال کا رجحان بڑھا ہے، کبھی پاکستان منشیات برآمد کرتا تھا اب منشیات درآمد کرتا ہے جس سے ہمیں دہرا کام کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان میں اشرافیہ کا ایک مخصوص طبقہ کوکین کا خریدار بن چکا ہے جو بیرون ملک سے اسمگل کرکے پاکستان لائی جارہی ہے، اسپیشل سیکریٹری پبلک ہیلتھ خالد شیخ نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد میں ایڈز پھیلنے سے روکنے کیلیے حکومت سندھ غیر سرکاری اداروںکے تعاون سے آگہی بھی بڑھارہی ہے ، ایڈزکی روک تھام کیلیے 2 ادارے کام کررہے ہیں، عالمی ادارہ صحت امداد کا وعدہ کرکے مکرگیا ہے اب حکومت سندھ خود ایڈز کی روک تھام کیلیے اقدامات کررہی ہے۔
دنیا بھر کی ہیروئن کا 40 فیصدکراچی کی بندرگاہ اورہوائی اڈے کے ذریعے اسمگل ہوتی ہے، منشیات کا پاکستان میں استعمال بڑھ رہا ہے،اقوام متحدہ اور محکمہ صحت کے اشتراک سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم نے پاکستان میں منشیات کے بڑھتے استعمال سے متعلق سروے رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں17لاکھ افراد منشیات استعمال کرتے ہیں جن میں زیادہ تعداد کراچی کی ہے، پاکستان میں پوست کاشت ہوتی ہے اور نہ ہیروئن تیارکی جاتی ہے لیکن کراچی سے دنیا بھر میں ہیروئن اسمگلنگ کے ذریعے پہنچتی ہے۔
اینٹی نارکوٹکس فورس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دنیا بھر میں اسمگل کی جانے والی سب سے زیادہ منشیات پکڑتے ہیں، مقامی منڈی میں منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم سیزرگیڈیز نے بتایا کہ کراچی میں بدامنی اور قتل وغارت کی بڑی وجہ منشیات فروشوں کی چپقلش بھی ہے لیکن منشیات سے منسلک جرائم کی شرح شہر میں اب بھی کم ہے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پوست کاشت نہیں ہوتی اور نہ ہی ہیروئن تیارہوتی ہے لیکن افغانستان میں90 فیصد پوست کاشت ہوتی ہے۔
افغانستان میں تیار ہونے والی ہیروئن کا40 فیصد پاکستان،20فیصد ایران اور چند فیصد وسط ایشیائی ریاستوں سے اسمگل ہوتی ہے، پاکستان میں منشیات کے استعمال پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے، رپورٹ پاکستان میں اپنی طرز کی پہلی سروے رپورٹ ہے، نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری محمد حفیظ نے بتایا کہ پاکستان میں سینتھیٹک ڈرگز (کیمیائی منشیات) کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے، خطرناک بات یہ ہے کہ بچوں میں منشیات کے استعمال کا رجحان بڑھا ہے، کبھی پاکستان منشیات برآمد کرتا تھا اب منشیات درآمد کرتا ہے جس سے ہمیں دہرا کام کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان میں اشرافیہ کا ایک مخصوص طبقہ کوکین کا خریدار بن چکا ہے جو بیرون ملک سے اسمگل کرکے پاکستان لائی جارہی ہے، اسپیشل سیکریٹری پبلک ہیلتھ خالد شیخ نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد میں ایڈز پھیلنے سے روکنے کیلیے حکومت سندھ غیر سرکاری اداروںکے تعاون سے آگہی بھی بڑھارہی ہے ، ایڈزکی روک تھام کیلیے 2 ادارے کام کررہے ہیں، عالمی ادارہ صحت امداد کا وعدہ کرکے مکرگیا ہے اب حکومت سندھ خود ایڈز کی روک تھام کیلیے اقدامات کررہی ہے۔