پاکستان ایک نظر میں ہم خود اپنے دشمن ہیں

اب 15 دسمبر کو ایک میچ گراونڈ میں ہوگا تو دوسرا میچ سڑکوں پر ہوگا یعنی پاکستان تحریک انصاف لاہور بند کرے گی۔

کینیا کا یہاں آنا، کرکٹ کھیلنا ہر گز کوئی چھوٹا فیصلہ نہ تھا ۔۔۔۔ مگر نہ ہی اِس کو حکومتی سطح پر سراہا گیا اور نہ ہی کوئی جشن کا سما تھا اور یہ سب کیسے ہو کہ یہاں تو دھرنے ہوتے ہیں. اب ایک طرف کینیا خالی گراونڈ میں میچ کھیلے گی اور دوسری عوام کی مدد سے طرف سڑکوں پر دھرنا دیا جائےگا۔ فوٹو: فائل

میں اپنی بات کا آغاز ہر گز اِس گھسے پٹے جملے سے نہیں کرنا چاہوں گا کہ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور ہم اب تک دھرنے پر ہی اٹکے ہوئے ہیں ۔۔۔۔ یا پھر عوام کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے اور اور حکومت خود کو بچانے اور اپوزیشن حکومت گرانے پر ہی مصروف ہے ۔

یہ باتیں تو وہاں ہونی چاہیے جہاں آپ کی اور ہماری کوئی سننے والا ہو ۔۔۔۔ کچھ بھی ہو ۔۔۔ میں اور آپ ٹھہرے اِس ملک کے عام سے شہری ، اگرچہ یہ ملک بنا تو ہم جیسے لوگوں کے لیے ہی تھا ۔۔۔۔ مگر ۔۔۔ چھوڑیں جی ۔۔۔۔ آگے کیا بتائیں کہ اب یہاں قبضہ ہوگیا ہے ۔۔۔۔ اشرافیہ یا، سرمایہ داروں کا، جاگیرداروں کو ۔۔۔۔ اور جو جو نام بھی ہم یہاں لے سکتے ہیں ۔۔۔

خیر، مزید اِس بات پر لکھ کر ہر گز آپ کو بور کرنے کا کوئی موڈ نہیں ہے ۔۔۔۔ کہ میرا موضوع تو ابھی کچھ اور ہی ہے ۔۔۔۔ اگر تو آپ کرکٹ سے محبت کرنے والے ہیں تو پھر تو آپ میں تحریر آخر تک پڑھیں گے ۔۔۔۔ لیکن اگر نہیں بھی ہیں تو کیا ہوا ۔۔۔۔ التجا ہے کہ بات کو سمجھنے کی کوشش ضرور کیجیے گا ۔۔۔۔

2009 کا سال پاکستان کے لیے وہ المناک سال تھا ۔۔۔۔ جب ایک غیر ملکی ٹیم یہاں اِس لیے آئی تھی کہ دنیا بھر میں وہ پاکستان کے متعلق پھیلی غلط فہمی کو ختم کرسکے کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے ۔۔۔۔ مگر جناب جب یہاں دشمنوں کی بھرمار ہو تو نہ آپ کو باہر کا دشمن کوئی دُکھ دے سکتا ہے اور نہ باہر کے دوست بدنما داغ کو دھو سکتے ہیں ۔۔۔۔ تمام تر خطرات، خدشات کے باوجود سیکورٹی کے ناقص انتظامات کیے گئے اور دہشتگرد باآسانی سری لنکن ٹیم پر حملہ کرنے میں ناکام ہوگئے اور یوں پاکستان کے دروازے عالمی ٹیموں کے لیے بند ہوگئے ۔

پھر لاکھ کوشش کی گئی ۔۔۔۔ مگر مجال ہے کہ کوئی پاکستان آنے کے لیے خطرناک فیصلہ کرنے پر راضی ہو ۔۔۔ اور ہمارے گراونڈ ویران ہی رہ گئے ۔۔۔۔ پھر ہمارے کھلاڑی اپنی ہوم سریز بھی باہر کے میدانوں پر کھیلنے پر مجبور ہوئے اور اب تک ہیں ۔۔۔۔ لیکن کہتے ہیں نہ کہ بُرا وقت ہمیشہ نہیں رہتا ۔۔۔۔ بالکل ایسا ہی ہوا ۔۔۔۔ بورڈ کی مسلسل کوششوں کا پھل اُگ ہی گیا ۔۔۔۔ اور ساڑھے 5 سال بعد پاکستان میں انٹرنیشنل ٹیم کینیا نے یہاں سیریز کھیلنے کے لیے 'ہاں' کردی اور اِس وقت کینیا لاہور میں موجود ہے جہاں وہ پاکستان اے کے خلاف 5 ایک روزہ میچوں کی طویل سیریز کھیلے گی ۔


مگر صاحب ، دشمنوں پر آخر کیونکر اُنگلی اُٹھائیں کہ یہاں پتھر اُٹھائیے اور آپ کو دشمن میسر آجائے گا ۔۔۔۔ کینیا کا یہاں آنا اور کرکٹ کھیلنا ہر گز کوئی چھوٹا فیصلہ نہ تھا ۔۔۔۔ مگر نہ ہی اِس کو حکومتی سطح پر سراہا گیا اور نہ ہی کوئی جشن کا سما تھا ۔۔۔۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اِس پُرمسرت موقع پر حکومت، اپوزیشن ، سابق کھلاڑی، صنعتکار، سماجی میدان سے تعلق رکھنے والے لوگ گراونڈ کے میدان میں پہنچتے اور دنیا کو بتاتے کہ جناب پاکستان میں کھیل کے میدان ہمیشہ آباد رہیں گے ۔۔۔۔

مگر یہ کیسے ہو کہ یہاں تو دھرنے ہوا کرتے ہیں ۔۔۔۔ اور دھرنے بھی نئے پاکستان کے لیے ۔۔۔۔ اب بھی کچھ ایسا ہی ہورہا ہے ۔۔۔۔ ہم اپنی قسمت پر روئے یا ہنسے؟ جس ملک میں بڑی تگو دو کے بعد ساڑھے 5 سال بعد انٹرنیشنل ٹیم حامی بھرے ۔۔۔۔ تو وہاں تو اُصولی طور پر سازگار ماحول فراہم کرنا چاہیے ۔۔۔ کہ سب کچھ اچھا اچھا لگے ۔۔۔ مگر نہیں نہیں ۔۔۔۔ بھلا ایسا کیسے ہوسکتا ہے ۔۔۔۔ 13 دسمبر کو کینیا اور پاکستان اے کا پہلا میچ ہوچکا ۔۔۔۔ اب 15 دسمبر یعنی کل دوسرا میچ ہے ۔۔۔۔ مگرایک میچ گراونڈ میں ہوگا تو دوسرا میچ سڑکوں پر ہونے جارہا ہے یعنی پاکستان تحریک انصاف لاہور بند کرنے جارہی ہے ۔۔۔۔

ساڑھے 5 سال بعد تمام ترخطرات کے باوجود انٹرنیشنل ٹیم کی پاکستان آمد پر کیا شانداراستقبال ہے ۔۔۔۔ کیا تحریک انصاف والوں کو نہیں معلوم تھا کہ 15 دسمبر کو کرکٹ میچ ہے ۔۔۔۔یہ ایک حقیقت ہے کہ کینیا کی ٹیم قذافی اسٹیڈیم میں موجود نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں قیام پذیر ہے ۔۔۔ تو سیکورٹی کا کوئی خدشہ نہیں ہے ۔۔۔۔ مگر کیا عوام کو یہ حق نہیں کہ اُنہیں اِتنی آزادی ہو کہ وہ گراونڈ میں جاکر میچ دیکھ سکیں ۔۔۔ ۔ یعنی اب کینیا اور پاکستان اے خالی گراونڈ میں میچ کھیلیں گی ۔۔۔۔ یہ مناظر کینیا کی ٹیم پر کیا تاثر قائم کرے گا کہ پاکستان کے حالات شاید واقعی بہت خراب ہیں ۔۔۔۔ جہاں طویل عرصے بعد جب کرکٹ بحال ہوتی ہے تو وہاں شہر بند ہوجاتے ہیں اور لوگوں کو میچ دیکھنے کے حوالے سےبھی کوئی شوق نہیں کہ گراونڈ تو ویران ہوتے ہیں ۔

ایک بات تو طے ہے ۔۔۔۔ کہ جب تک ہم خود اپنے ساتھ سنجیدہ نہیں ہونگے ۔۔۔۔ دنیا ہمارے خلاف سازشیں بھی کرے گی اور کامیاب بھی ہونگی ۔۔۔۔ اگر ہم اپنے ساتھ سنجیدہ ہوتے تو کینیا کے دورہ پاکستان پر ہمارا طرز عمل کچھ الگ ہی ہوتا ۔۔۔۔ مگر ہمارا تو یہی کہنا ہے کہ ۔۔۔۔ بس ٹیم آگئی تو آگئی اوراگر نہیں بھی آئی تو سانوں کی۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story