سات پانچ اور تین جاپان کا انوکھا تہوار

جاپان کا انوکھا تہوار، جو صرف سات، پانچ اور تین سال کے بچوں کے لیے منایا جاتا ہے

جاپان کا انوکھا تہوار، جو صرف سات، پانچ اور تین سال کے بچوں کے لیے منایا جاتا ہے ۔ فوٹو : فائل

جاپان میں ہر سال 15نومبر کو ایک قدیم اور روایتی نوعیت کا تہوار منایا جاتا ہے جو خاص طور سے سات، پانچ اور تین سال کی عمر کے بچوں کے لیے مخصوص ہے۔ ویسے تو یہ تہوار جاپان میں ہر سال نومبر کی 15تاریخ کو منایا جاتا ہے، مگر چوں کہ یہ کوئی قومی تہوار نہیں ہے، اس لیے اکثر فیملیاں اسے اپنی سہولت اور آسانی کے مطابق قریب ترین کسی بھی ویک اینڈ پر منالیتی ہیں۔

جاپانی زبان میں Shichi-Go-San کا مطلب ہے: سات، پانچ اور تین۔ چناں چہ یہ تہوار تین اور سات سال کی بچیوں اور تین اور پانچ سال کے بچوں کے لیے وقف کردیا گیا ہے۔ یہ کوئی نیا تہوار نہیں ہے، بلکہ خاصا قدیم ہے، لیکن اپنے انوکھے پن کی وجہ سے یہ ہر دور میں جاپان بھر میں بچوں کا مقبول تہوار رہا ہے اور شاید اسی وجہ سے آج بھی پہلے کی طرح منایا جاتا ہے، بلکہ اب اس میں کچھ جدت آگئی ہے، کچھ نیاپن پیدا ہوگیا ہے اور لوگوں نے اپنی سہولت اور آسانی کے مطابق یا یوں کہنا چاہیے کہ اپنی پسند کے مطابق اس میں تبدیلیاں پیدا کرلی ہیں۔

مگر یہ سچ ہے کہ سات، پانچ اور تینShichi-Go-San آج بھی اس ملک اور اس خطے کا سب سے مقبول اور انوکھا تہوار ہے۔ اس کے پس پردہ کم عمر بچوں کی خوشیاں، صحت اور خوش حالی ہے، اسی لیے یہ تہوار یہاں کے بچوں اور بچیوں اور ان کے والدین میں بہت مقبول ہے اور یہ ہر سال اپنے بچوں کی خاطر اسے پہلے سے بھی زیادہ اہتمام سے مناتے ہیں۔ یہ ان کا ایک یادگار سالانہ ایونٹ بن چکا ہے۔ جاپانیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ تہوار منانے سے اس عمر کے بچے اور بچیاں جسمانی طور پر بھی صحت مند و توانا ہوتے ہیں اور دماغی طور پر بھی چاق چوبند ہوجاتے ہیں۔ گویا یہ تہوار ان کی حفاظت کے لیے بہت اہم ہے۔

٭اس تہوار کی تاریخ:
ایک قدیم روایت کے مطابق جاپانی کہتے ہیں کہ اس تہوار یعنی سات، پانچ اور تینShichi-Go-San کی جڑیں Heianدور میں ملتی ہیں جس کا زمانہ (794-1185) تھا۔ یہ وہ دور تھا جب اس زمانے کے عدالتوں کے مشہور اور نامی گرامی افراد نے اپنے بچوں کی جسمانی صحت، ان کی خوشیوں اور بہبود کے لیے اس تہوار کو منانا شروع کیا تھا۔ وہ حضرات اس تہوار کو ان کے بچپن کی درمیانی عمر میں مناتے تھے، تاکہ بعد کی زندگی میں وہ بالکل صحت مند رہیں اور کوئی بھی بیماری ان کے قریب بھی نہ آئے۔



تین، پانچ اور سات سال کی عمریں مشرقی ایشیا کے علم الاعداد یا numerology سے مطابقت رکھتی ہیں۔ ان کا عقیدہ تھا کہ طاق یا oddاعداد خوش قسمتی کی علامت ہوتے ہیں، اسی لیے انہوں نے اپنے بچوں کی عمروں کا انتخاب تین، پانچ اور سات سال کیا جو طاق اعداد ہیں۔ اس کے بعد اس تہوار کے لیے یہ طریقہ تھوڑا سا بدل دیا گیا اور Kamakuraدور میں مہینے کی 15تاریخ اس کے لیے مقرر کردی گئی۔ وقت گزرتا رہا اور اس تہوار نے مقبولیت حاصل کرنی شروع کردی۔

جس کے ساتھ ساتھ یہ روایت آہستہ آہستہ سمورائی لوگوں میں بھی شامل ہوتی چلی گئی اور انہوں نے اس میں متعدد نئی اور خوب صورت رسوم کا اضافہ بھی کردیا۔ ورنہ اس سے پہلے یہ تہوار چند مقررہ رسوم تک محدود تھا جن پر سختی سے عمل کیا جاتا تھا۔

ان میں چند رسوم اس طرح تھیں: قدیم رواج کے مطابق تین سال کی عمر تک کے بچوں پر لازم تھا کہ وہ اپنے سر منڈوائیں، انہیں سر پر بال رکھنے کی اجازت نہیں تھی، لیکن بعد میں اس رسم میں تبدیلی ہوگئی تو ان بچوں کو بال رکھنے کی اجازت مل گئی تھی۔پانچ سال کے لڑکے اس عمر کو پہنچتے ہی پہلی بار hakama پہن سکتے تھے، جب کہ سات سال کی لڑکیاں جو پہلے اس عمر میں اپنے کمونو کو سادہ ڈوریوں سے باندھتی تھیں، انہیں بعد میں یہ اجازت مل گئی کہ اب وہ جدید اور رنگ برنگی ڈوریاں استعمال کرسکتی تھیں۔




میجی عہد تک یہ رسم عام لوگوں میں رواج پاچکی تھی اور ساتھ ہی اس میں ایک اور رسم کا اضافہ بھی ہوچکا تھا۔ وہ اضافہ یہ تھا کہ اب اس عمر کے بچے کسی بھی مذہبی خانقاہ جانے لگے، تاکہ وہاں جاکر بری اور خراب روحوں سے نجات حاصل کرسکیں۔ اس طرح اس مذہبی خانقاہ سے ان بچوں کو ایک طویل اور صحت مند زندگی کا پروانہ بھی مل جاتا تھا۔ یہ رواج بہت تیزی سے مقبول ہوا اور اب یہ اس تہوار کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔

٭موجودہ دور میں روایت:
میجی عہد کے بعد سے یہ روایت تھوڑی بہت بدل گئی ہے۔ اس ضمن میں بالوں والی شرط ختم کردی گئی ہے۔ آج تین یا پانچ سال کی عمر کے لڑکے اور تین یا سات سال کی عمر کی لڑکیاں کمونو پہنتی ہیں، ان میں سے متعدد یہ لباس پہلی بار پہنتی ہیں۔ ان میں سے متعدد بچے پہلی بار خانقاہ جاتے ہیں۔ تین سال کی عمر کی بچیاں اپنے کمونو کے ساتھ عام طور سے hifuبھی پہنتی ہیں۔ یہ دھاری دار صدری نما ایک پیاری سی واسکٹ ہوتی ہے۔ اب توبعض بچے مغربی طرز کے لباس بھی پہنتے ہیں۔ دور جدید نے اس رسم میں فوٹوگرافی بھی شامل کردی ہے۔ آج کے لوگ اس اہم تہوار کے موقع پر بڑے شوق سے اپنے بچوں کی خصوصی تصاویر بنواتے ہیں۔ بعض خاندان یہ دن عمر کا حساب لگانے کے روایتی طریقے کے طور پر مناتے ہیں۔ اس طریقے کو kazoedoshiکہا جاتا ہے، جس کے تحت بچے کی عمر پیدائش کے وقت ایک سال تسلیم کی جاتی ہے اور ہر قمری سال پر ان کی عمر میں ایک سال کا اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔

٭Chitose Ame
اس کا مطلب ہے: ہزار سال کی کینڈی۔سات، پانچ اور تینShichi-Go-San تہوار کے موقع پر یہ کینڈی یا مٹھائی بچوں کو تحفے میں دی جاتی ہے۔ یہ کینڈی لمبی، پتلی، سرخ اور سفید رنگ کی ہوتی ہے جو جاپانیوں کے خیال میں بچوں کی صحت مند نشوونما اور طول عمری کی علامت ہے۔



یہ کینڈی ایک بڑے اور سجے سجائے بیگ میں رکھ کر بچوں کو دی جاتی ہے جس کے ساتھ ایک ہنس اور ایک سبز رنگ کا کچھوا بھی بچوں کو تحفے میں ملتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ جانور جاپان میں طول عمری کی نمائندگی کرتے ہیں۔ Chitose Ame نامی یہ کینڈی عام کاغذ میں رکھ کر نہیں دی جاتی، بلکہ اس کے لیے خصوصی طور پر چاول سے تیار کیا گیا شفاف کاغذ لیا جاتا ہے جس میں لپیٹ کریہ بڑے پیار اور اہتمام سے بچوں کو دی جاتی ہے۔

اب اسے منانے کا زیادہ عام طریقہ یہ بن گیا ہے کہ تین یا پانچ سالہ بیٹے اور تین یا سات سالہ بیٹی کے والدین اپنے بچوں کو اپنے ساتھ بڑی عقیدت اور اہتمام سے کسی بھی مقامی خانقاہ ( Shinto shrine ) پر لے جاتے ہیں ۔



جہاں وہ اپنے بچوں کی صحت، نشوونما اور بہبود کے لیے انہیں شنتو محافظ دیوتا Ujigamiکی خدمت میں پیش کرتے ہیں اور دیوتا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انہیں اپنی پناہ میں لے کر ہر طرح کی بیماری اور بری روحوں سے انہیں تحفظ فراہم کرے۔ اس موقع پر ایک رسم تو بچوں کو پاک کرنے یا ان کی تطہیر کی ہوتی ہے اور دوسری رسم وہ دعا ہے جو یہ لوگ اپنے بچوں کی صحت اور خوش حالی کے لیے خاص طور سے کرتے ہیں۔

ماضی میں تو سات، پانچ اور تین Shichi-Go-San کا یہ تہوار صرف جاپان تک محدود تھا، مگر اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اس تہوار کے بارے میں دنیا کے متعدد ملک جان چکے ہیں، اسی لیے بعض ملکوں کے سیاح تو اس موقع پر خاص طور سے جاپان آتے ہیں اور سات، پانچ اور تین Shichi-Go-San کے تہوار کو بذات خود نظارہ کرتے اور اس سے جی بھر کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔

یہ خوشیوں بھرا ایسا تہوار ہے جو والدین اور بچوں کے درمیان مضبوط تعلق کا خوب صورت اظہار ہے۔ اب دنیا کے مختلف ملکوں میں آباد جاپانی بڑے اہتمام سے یہ تہوار مناتے ہیں اور ان ملکوں کے لوگ انہیں بڑی حیرت اور خوشی سے دیکھتے ہیں اور بعض لوگ تو اس پیارے تہوار کو خود بھی مناتے ہیں۔
Load Next Story