اردو ادب میں مزاح ایک اجتماعی عمل ہےآفتاب احمد

رئوف پاریکھ کی کتاب کی تقریب رونمائی سے پروفیسر سحر انصاری ، اظفر رضوی و دیگر کاخطاب.


Express Desk October 02, 2012
رئوف پاریکھ کی کتاب کی تقریب رونمائی سے پروفیسر سحر انصاری ، اظفر رضوی و دیگر کاخطاب

NIDDERAU, GERMANY: اردو ادب میں مزاح ایک اجتماعی عمل ہے اور مزاح کے ذریعے ادب میں تازگی پیدا ہوتی ہے۔

یہ میدان بڑی وسعت رکھتا ہے، ان خیالات کا اظہار انجمن ترقی اردو پاکستان کے صدر اعزازی آفتاب احمد خان نے معروف مصنف اور استاد جامعہ کراچی ڈاکٹر رئوف پاریکھ کی کتاب ''اردو نثر میں مزاح نگاری کا سیاسی و سماجی پس منظر'' کے اضافہ شدہ ایڈیشن کی تقریب رونمائی کے موقع پر کیا، انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر رئوف پاریکھ نے گہری بصیرت کا ثبوت دیتے ہوئے موضوع کے لحاظ سے بڑا فکر انگیز مقالہ تحریر کیا ہے بلکہ مزاح کے قدیم اور جدید زمانے بڑے پیار سے سمو دیے ہیں۔

پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ اردو نثر میں مزاح نگاری کے حوالے سے جو بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں اور اس میں اعتبار کی جو نوعیت ہے اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، مبین مرزا نے کہا کہ ایسی اچھی کتابیں معاشرے کی زرخیزی کا باعث ہوتی ہیں، اس کے علاوہ اصلاح احوال کی پیاس کو بھی زائل کرتی ہیں، یہ کتاب مزاح پر ضرور ہے لیکن واقعتاً یہ ایک سنجیدہ کتاب ہے۔

ڈاکٹر تنظیم الفردوس نے کہا کہ ڈاکٹر رئوف پاریکھ کی کتاب میں اصول تحقیق، فن تحقیق متاثر کن نظر آتی ہے، ظفر محی الدین نے کہا کہ ڈاکٹر رئوف پاریکھ نے اردونثر میں مزاح نگاری کے حوالے سے بڑا کارنامہ انجام دیا ہے، انجمن کے نائب معتمد اعزازی اظفر رضوی نے کہا کہ یہ دراصل ایک تحقیقی مقالہ ہے جو پاکستان کی تمام جامعات میں شامل نصاب ہونا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں