جو کچھ ہوا اس پر 40سال کا سوگ بھی کم ہے جام مدد

اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کے بعد ایوان کے باہر احتجاجی دھرنا اور نعرے بازی

اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کے بعد ایوان کے باہر احتجاجی دھرنا اور نعرے بازی. فوٹو راشد اجمیری

مسلم لیگ (ف) کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر جام مدد علی نے کہا ہے کہ آج سندھ اسمبلی میں سندھ کی عوام کے ساتھ جو کچھ کیا گیا ہے۔

اس پر 40 روز نہیں بلکہ 40 سال بھی سوگ منایا جائے تو کم ہے۔ اسمبلی میں آرڈننس کو جس طرح منظور کرایا گیا ہے یہ ون یونٹ سے بھی بڑا حشر کرنے کے مترادف ہے۔ وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کے بعد اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ اس موقع پر شہریار مہر، امیر نواب، نصرت سحر عباسی، ماروی راشدی، امان محسود اور دیگر بھی موجود تھے۔ اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کے بعد مسلم لیگ (ف) ، این پی پی ، اے این پی اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان اسمبلی نے اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا دیا اور پیپلز بلدیاتی آرڈیننس 2012 کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔


بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جام مدد علی نے کہا کہ ہمارا آج بھی ایک ہی مطالبہ ہے کہ آرڈیننس کی بجائے سندھ کے عوام اور صوبے کی ترقی کو مد نظر رکھ اسمبلی میں باقاعدہ بل لایا جائے اور اس پر بحث کرائی جائے اور تمام ارکان کی باہمی مشاورت سے پورے صوبے میں ایک نظام منظور کرایا جائے۔ اس موقع پر اے این پی کے رہنماء امیر نواب ، مسرور جتوئی ، شہریار مہر ، عبدالرزاق راہموں اور دیگر نے کہا کہ آرڈیننس رات کی تاریکی میں منظور کیا گیا اور اسے اسمبلی سے منظوری بھی رات کی تاریکی کے مترادف ہے۔

اسپیکر سندھ اسمبلی نے بھی جانبداری کا مظاہرہ کیا اور ہمیں نشستیں الاٹ کرنے کے بجائے اس بل کو منظور کروانے کو ترجیع دی ۔آئندہ انتخابات میں اگر سندھ کی عوام نے ہمیں موقع دیا تو ہم اسمبلی میں آکر اس بل کو ختم کرکے سندھ میں ایک نظام والا بل لائیں گے۔
Load Next Story