ماحولیاتی تبدیلیاں 190 ممالک میں خوش آیند اتفاق

دنیا کو آیندہ چند عشروں میں آبادی کے پھیلاؤ اور انسانی تعلقات کی نزاکت اور عالمگیریت کا مسئلہ درپیش ہوگا۔


Editorial December 15, 2014
عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے عدم توجہی کے باعث اجلاس میں اس بات پر اتفاق چشم کشا ہے کہ حالیہ معاہدہ کمزور ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فوٹو : فائل

پیرو کے دارالحکومت لیما میں اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں تنظیم کے رکن 190 ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے بارے میں ابتدائی معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں،اجلاس کی صدارت کرنے والے پیرو کے وزیر ِماحولیات مینوئل پلگرویڈال کا کہنا تھا کہ مندوبین نے بات چیت کے لیے وسیع تر خاکے کی منظوری دیدی ہے جو 2015 میں ہونیوالے معاہدے کی بنیاد بنے گا، حتمی معاہدے کی تفصیلات پیرس میں ماحولیات پر ہونیوالے عالمی سربراہی اجلاس میں طے کی جائینگی۔

عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے عدم توجہی کے باعث اجلاس میں اس بات پر اتفاق چشم کشا ہے کہ حالیہ معاہدہ کمزور ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ موسمی اثرات اور تبدیلیوں کی سائنس نئے تدریسی نصاب کے ساتھ پیش کی جا رہی ہے، طلبا کو سمجھایا جارہا ہے کہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو روکنے کی مزید کوششیں بے انتہا ضروری ہیں، یہ انسانی ماحول کے ساتھ ساتھ مختلف حیوانات اور آبی مخلوق کی افزائش ، غذائی ضروریات اور ان کے فطری ماحول کے اجڑنے کے باعث امریکا و یورپ سمیت مختلف ممالک میں نسلی نایابی کا خطرہ بڑھ گیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ''پیکا'' نامی خرگوش نما خوبصورت جانور کی نسل خاتمہ کے خطرہ سے دوچار ہے جب کہ کئی رنگ کی تتلیاں ، مختلف پرندے اور درندے اپنی نقل مکانی کا شیڈول تک تبدیل کرچکے ہیں ۔دوسرا سبب جنگلات کے کٹاؤ، اور ترقی یافتہ ممالک میں گرین ہاؤس گیسز کا بے محابا اخراج ہے ۔

عالمی ماحولیاتی تنظیموں نے لیما میں طے پانے والے معاہدے کو کمزور اور غیرموثر سمجھوتہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عالمی ماحولیاتی قوانین بھی کمزورہوئے ہیں، بی بی سی کے مطابق اجلاس میںشریک 194 ممالک میںسے سب کواپنی مرضی کی چیزتونہیںملی لیکن کچھ نہ کچھ ضرورملاہے، یورپی یونین نے لیما میں منعقد ہوئی اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس کے نتائج کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے عالمی درجہ حرارت میں کمی کے لیے جانے والے عالمی اقدامات کے لیے اہم پیشرفت قراردیا ہے ۔

ممتاز ماہر علم الانسان اور دانشور ایڈورڈ ہال نے اپنی کتاب ''بیانڈ کلچر'' میں اس خظرہ کا واشگاف اظہار کیا تھا کہ دنیا کو آیندہ چند عشروں میں آبادی کے پھیلاؤ اور انسانی تعلقات کی نزاکت اور عالمگیریت کا مسئلہ درپیش ہوگا اور ان دونوں کو حل نہ کیا گیا تو کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکے گا ۔ اب موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، جس پر دنیا کے اکثر ممالک سنجیدگی سے عمل کرنے کا سوچ رہے ہیں ۔ کیونکہ وقت نکل گیا اور صورتحال گمبھیر ہوگئی تو انسانیت تک خطرے میں آجائیگی ۔

پیرو کے دارالحکومت لیمامیں دو ہفتوں تک جاری رہنے والی اس کانفرنس نے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے اس پر عملدرآمد مین کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کے اثرات و معاملات کا ادراک کرنا چاہیے اور اس عالمی معاہدے میں اپنا فعال کردار ادا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے ۔ اقوام متحدہ کے رکن 190 سے زائد ممالک کا یہ اتفاق کہ وہ درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بننے والی سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے قومی سطح پر حکمت عملی ترتیب دیں گی ایک احسن فیصلہ ہے جسے شرمندہ تعبیر ہونا چاہیے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔