بلدیاتی نظام کے بل کیخلاف سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاج

قوم پرستوں کی ریلیاں،مظاہرے اوردھرنا،نوابشاہ میں ایک ہلاک،ایئرپورٹ تھانہ نذرآتش

پیپلزپارٹی کے ارکان کے گھروں پرتوے، چوڑیاں،جھاڑو اورجوتوں کے ہار لٹکائے گئے. فوٹو فائل

ISTANBUL:
جیے سندھ قومی محاذ کی جانب سے چیئرمین بشیر قریشی کے قتل کا مقدمہ درج نہ کرنے اور سندھ بچاؤکمیٹی کی جانب سے سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کو منظوری کیلیے سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کیخلاف پیرکو حیدرآباد میں جزوی جبکہ اندرون سندھ مکمل ہڑتال اوراحتجاج کیا گیا۔

قوم پرست جماعتوں کے کارکنان نے ریلیاں نکالیں، مظاہرے کیے اور حیدرآباد سمیت مختلف شہروں میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کے گھروں کے باہر کالے توے،چوڑیاں، جھاڑو اورجوتوں کے ہارلٹکائے۔ نواب شاہ میں پولیس کی فائرنگ سے قوم پرست جماعت کا ایک کارکن جاں بحق جب کہ 6کارکنان زخمی ہو گئے۔ مشتعل مظاہرین نے ایئرپورٹ تھانے کو آگ لگا دی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان فائرنگ اور شیلنگ کے تبادلوں کے بعد علاقے میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگے۔

قوم پرست جماعتوں کے کارکنان نے قاسم آباد میں پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی محمد نواز چانڈیو کے گھر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مین گیٹ پر توا اور جوتوں کا ہار لٹکا دیا، جبکہ پی پی کے ایم پی اے امداد پتافی کی رہائشگاہ کے مین گیٹ پر بھی احتجاجاً توا اور جوتوں کا ہار لٹکا دیا۔ نسیم نگر چوک پر عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کی قیادت میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا، ایاز لطیف پلیجو کا کہنا تھا پی پی کے ایم پی ایز سے اپیل کرتے ہیں اور وارننگ دیتے ہیں کہ بلدیاتی آرڈیننس کو مسترد کر دیں۔


صدر آصف زرداری اور الطاف حسین سے بھی کہتے ہیں کہ سندھ کی تقسیم کی بین الاقوامی سازش کا حصہ نہ بنیں۔ بعد ازاں ڈاکٹر قادر مگسی، ڈاکٹر نیاز کالانی و دیگر کی قیادت میں نسیم نگر چوک سے حیدرآباد بائی پاس تک احتجاجی مارچ کیا اور سپر ہائی وے بائی پاس کے مقام پر دھرنا دیا۔ نوابشاہ، سکرنڈ، قاضی احمد، دوڑ، جام صاحب، دولت پور سمیت ضلع بھر میں مکمل شٹر بند ہڑتال رہی، سڑکوں پر ٹریفک معطل رہا۔ سندھ بچائو کمیٹی کی جانب سے پی پی ایم پی ایز فصیح شاہ اور طارق مسعود کے گھروں کے مین گیٹوں پر کالے توے، چوڑیاں اور ڈوپٹے لٹکا دیے۔ ریگل چوک پر نامعلوم مسلح موٹرسائیکل سواروں نے پولیس موبائل پر فائرنگ کر دی۔

کئی مقامات پر مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا، جس کے جواب میں پولیس نے شدید ہوائی فائرنگ اور اندھا دھند شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہو گیا، جو کہ قوم پرست جماعت کا کارکن بتایا جاتا ہے، جب کہ چھ کارکنان بھی زخمی ہو گئے۔مشتعل مظاہرین نے پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں ایئرپورٹ تھانے کی عمارت کو آگ لگا دی، اس دوران مختلف علاقوں میں چار گھنٹوں تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، بدین، ماتلی، پنگریو، ٹنڈو باگو، ٹنڈو غلام علی، تلہار، کھوسکی، کڑیو گنور، گولارچی، شاہ پورچاکر، کھپرو، ٹنڈو آدم، جام نواز علی، شہداد پور، مٹھی، تھرپارکر، ڈیپلو، اسلام کوٹ، نگر پارکر، چھاچھرو، ٹنڈو الہیار، ٹھٹھہ، سجاول، میرپوربٹھورو، کوٹری، جامشورو، سہون، میرپورخاص، ڈگری، جھڈو، کوٹ غلام محمد، سامارو، ٹنڈومحمد خان میں مکمل شٹر بند اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔

لاڑکانہ سمیت بالائی سندھ کے مختلف شہروں جیکب آباد، شکارپور، دادو، خیرپور، نوشہروفیروز، گھوٹکی، شہداد کوٹ، قمبر علی خان، کندھکوٹ، کشمور، باڈہ، نصیرآباد، میہڑ، مورو، میرپور ماتھیلو، بھریا سٹی، ٹھل، باقرانی، پڈعیدن، ہالانی، رانی پور، وارہ، ٹھری میرواہ اور دیگر چھوٹے و بڑے شہروں میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال رہی، کاروباری زندگی معطل رہا، پہیہ جام ہونے کے باعث ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ پٹرول پمپس اور سی این جی فلنگ اسٹیشنز بھی بند رہے۔

لاڑکانہ میں سندھ اسمبلی کے اسپیکر نثار کھوڑو اور وزیر قانون ایاز سومرو کی رہائشگاہوں کے باہر قوم پرست تنظیموں کے کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کرکے دھرنا دیا اور ان کے گھروں پر چوڑیاں لٹکادیں،جیے سندھ قومی محاذ کے سینیئر وائس چیئرمین آکاش ملاح نے نوابشاہ میں پولیس کی فائرنگ سے ایک کارکن کی ہلاکت اور متعدد کو زخمی کیے جانے کے خلاف 3اکتوبر کو جسقم کی جانب سے سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔جبکہ سندھ بچاو کمیٹی نوابشاہ کی جانب سے آج ہڑتال اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story