بلوچستان میں جعلی لیڈر شپ لانے سے مسئلہ مزید بگڑ جائیگا نواز شریف

شفاف انتخابات بلوچستان کیلیے امید کی کرن ہیں،حکمرانوں نے مظالم کا ازالہ نہیں کیا، صدرن لیگ سے طلال بگٹی کی ملاقات


Numainda Express October 02, 2012
لاہور: ن لیگ کے سربراہ نواز شریف نوابزادہ طلال بگٹی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں فوٹو : ایکسپریس

LONDON: مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف سے جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ طلال بگٹی کی قیادت میں وفد نے ان کی رہائشگاہ جاتی عمرہ رائیونڈ میں اہم ملاقات کی ہے۔

جس میں ملک کی مجموعی صورتحال، بلوچستان کے موجودہ حالات، آئندہ انتخابات میں بلوچستان میں مختلف سیاسی جماعتوں خصوصاً (ن) لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے درمیان اتحاد سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے آئندہ بھی ملاقاتیں جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے قرار دیا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل صرف اور صرف صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔

ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں نوازشریف نے بتایا کہ بلوچستان کے حقیقی نمائندے آج بھی پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر ملک کے اس سلگتے حصے کومعمول پر لانا چاہتے ہیں، بلوچستان کی سیاسی قیادت کو یہ موقع فراہم کیا جائے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے، آنے والے انتخابات مسائل کے حل کیلیے امیدکی بڑی کرن ہیں،اگر جعلی لیڈرشپ لانے کی دوبارہ کوشش کی گئی تو بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اور بگڑ جائے گا۔

ایسی قوتیں جن کے بارے میں خدشات ہیں وہاں سے ان کا کردار ختم کر دیا جائے۔ نواز شریف نے کہا افسوس ہے کہ موجودہ حکمرانوں نے بھی ساڑھے4 سال میں کچھ نہیں کیا اور معافی مانگ کر بیٹھ گئے جو ظلم ڈھائے گئے ہیں اس کا ازالہ نہیں کیا گیا اور موجودہ حکومت بھی اس کی برابر کی ذمے دار ہے۔ صرف پیکیج کے اعلان سے زخم ٹھیک نہیں ہوتے۔ آئندہ صاف اور شفاف انتخابات میں عوام کی جو حقیقی نمائندہ قیادت آئے اس کے مینڈیٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔

اگرایسا نہ ہوا تودوبارہ کوئی سانحہ رونما ہوسکتاہے، ہمیںمشرقی پاکستان کی غلطی کو دوبارہ نہیں دہراناچاہیے۔ جمہوری وطن پارٹی سے اگر الائنس ہوتا ہے تو یہ بہت خوشی کی بات ہے۔ آئی این پی اور اے پی پی کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ اپنے ہی لوگوں کو غدار بنانے کا کھیل ختم کر کے ملک کو آئین وقانون کے مطابق چلانا ہو گا، دوبارہ بلوچستان میں جعلی لیڈرشپ آگے لانے کی کوشش کی گئی تو مسئلہ بلوچستان حل نہیں بلکہ مزید خراب ہوگا۔ سردار اختر مینگل کے چھ نکات پر سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہیے۔

اس موقع پر طلال بگٹی نے الزام لگایا کہ بلوچستان میں اس وقت انتہائی کرپشن ہے، ایف سی اور دیگر انٹیلیجنس ادارے لوگوں کو اغوأ کر کے ان کے ورثا سے پیسے لیتے ہیں اور اگرکوئی پیسے نہ دے تو اسے قتل کردیا جاتا ہے۔ مشرف قوم کا مجرم ہے، اس کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ ملک دشمن نہیں بلکہ وہ انٹیلی جنس ادارے ہیں جنہوں نے1999 میں نوازشریف کی حکومت ختم کی اور آج بلوچستان کا امن تباہ کررہے ہیں۔

جب تک انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت ختم نہیں ہوتی ہم اس وقت عام انتخابات میںحصہ نہیں لیں گے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر فوج، ایف سی سمیت تمام سیکیورٹی اداروں کو واپس بلایا جائے اور بلوچستان میں امن کیلئے ایم آئی اور آئی ایس آئی کا کردار بھی ختم کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے بلوچستان کے معاملات کا نوٹس لیکر بہت بڑا کام کیا ہے، ہم بھی سپریم کورٹ کو تمام حالات سے آگاہ کر رہے ہیں۔ نواز شریف سے یہ بھی طے ہوا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں گرینڈ الائنس بنایا جائے گا۔

ہماری فوج بہترین فوج ہے لیکن اس کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا اپنے ایک بیان میں نوازشریف نے سندھ میں مسلم لیگ ن کے رہنمائوں ممتاز بھٹو اور امیر بخش بھٹو کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور مسلم لیگ ن کے کارکن نواب بھٹو کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شہ پر امیر بخش بھٹو کے خلاف جھوٹا مقدمہ ایک انتہائی مذموم حرکت ہے جس کی مسلم لیگ (ن) بھرپور مذمت کرتی ہے، جھوٹا مقدمہ فوری طور پر خارج کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں