پاکستان ایک نظر میں قیامت کا منظر

تکلیف دہ مناظر دیکھ کر میری آنکھیں دھندلا گئیں۔ نہیں اب نہیں، بالکل بھی نہیں، ان معصوموں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔


سدرہ ایاز December 16, 2014
ہر گزرتا لمحہ کسی معصوم کی موت کا پروانہ بن کر آرہا تھا۔ فوٹو رائٹرز

آہ و بکا، چیخیں ، تکلیف، فریاد، آنسو، آہیں، بین کرتی مائیں اور ضبظ کے آخری لمحات سے گزرتے باپ۔ ان سب کے سامنے افسوس کا لفظ بہت چھوٹا محسوس ہورہا ہے مجھے۔ 136 بچوں سمیت تقریباَ 138 افراد شہید اور 245 سے زائد زخمی ہوگئے۔ سوگ، مذمتی بیانات، دکھ ، افسوس کا اظہار، متفقہ قراردادیں منظور، محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کی جانب سے 2 اور 5 لاکھ فی کس دینے کا اعلان، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم اور بس؟ کیا یہ سب کچھ کرنا ان معصوم بچوں کی شہادت کے لئے کافی ہے؟




آج تقریبا صبح 11 بجے سے شروع ہونے والی بدترین دہشتگردی نے ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ چاروں اطراف 16 دھماکوں کی آوزیں سنی گئیں ہیں۔ تاہم 6 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا جاچکا ہے۔ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان محمد عمر خراسانی کے مطابق یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کے جواب میں ہے۔ اس بیان کے بعد ہمارے سامنے دہشت گردوں کے عزام کھل کر سامنے آگئے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ رکنے یا ڈرنے والے نہیں بلکہ مزید پلٹ کر وار کرنے کا کھلم کھلا اعلان کررہے ہیں۔ آپریشن کے ردعمل کا امکان تھا اور ہماری فوج دہشت گردوں کے نمٹنے کے لئے حکمت عملی بھی تیار کررہی تھی، لیکن کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ اس تمام جنگ میں ہمارے مستقبل کے معماروں کی خون کی ہولی کھیلی جائے گی ؟ انہیں ایک جامع منصوبے کے تحت موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا، شاید ان معصوم فرشتوں کو قوم کا سرمایہ ہونے کی سزا دی گئی ہے۔







2 ، 10، 25، 40، 80، 100 وقت گرزنے کے ساتھ ساتھ بچوں کے تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ ہر گزرتا لمحہ کسی معصوم کی موت کا پروانہ بن کر آرہا تھا۔ میں نے اپنے اردگرد نظر ڈورائی پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر آنکھ اشکبار ہے۔ بڑے، بوڑھوں اور بچوں سمیت ہر شخص دہشتگردوں کے ظلم وبربریت پر خون کے آنسو رورہا ہے۔










سانحہ پشاور پاکستان کی تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، شیری رحمان


دہشت گرد بزدلانہ کارروائیاں کررہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف


تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں مسلح دہشت گردوں کے خلاف ایک پچ پر آجائیں ، الطاف حسین


غرض یہ کہ ہر طرح کے مذمتی بیانات اور تکلیف دہ مناظر دیکھ کر میری آنکھیں دھندلا گئیں۔ نہیں اب نہیں، بالکل بھی نہیں، ان معصوموں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ہمیں لڑنا ہے اور ہم لڑیں گے ان تمام دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف جو ملک کا امن و سکون برباد کرنا چاہتے ہیں، ہر ابھرتی ہوئی آواز کو دبا دینا چاہتے ہیں، مذہب کے نام پر معصوموں کے خون کی ہولی کھیلتے ہیں، یہاں تک کہ دن دہاڑے مسجدوں، اسکولوں، بازاروں، گلی محلوں پر بھی حملہ کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ آئیں مل کر عہد کریں کہ ہمیں لڑنا ہے اور ہم مل کر اس ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑیں گے۔ آئیں عہد کرتے ہیں۔







نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔