زمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے
ملک خداداد پاکستان کو ایک عرصے سے کئی قسم کے اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے،
ملک خداداد پاکستان کو ایک عرصے سے کئی قسم کے اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن سے مشکلات میں اضافہ اور مسلسل مسائل و مصائب بڑھ رہے ہیں۔ بہت سی ملک دشمن قوتیں عالم اسلام کی امیدوں کے محور واحد مسلم ایٹمی قوت پاکستان کو گھمبیر مسائل میں الجھا کر اپنے ادھورے خوابوں کی تکمیل چاہتی ہیں، جس کے لیے وہ ہر طرح کا حربہ استعمال کر کے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں، بلکہ پاکستان کو ایک ناکام ریاست ثابت کرنے کے لیے اپنا بے بہا سرمایہ خرچ کرکے، پاکستان میں مذہبی، لسانی، سیاسی اور دیگر کئی قسم کے تعصبات کو بڑھاوا دے کر یہاں خونریزی اور قتل و قتال کے فروغ سے خوف و ہراس اور دہشت و وحشت پیدا کرتی ہیں۔
یہ پریشان کن صورتحال نہ صرف یہاں کے باسیوں کے لیے باعث تشویش ہے، بلکہ ان حالات کی وجہ سے پاکستان ہر میدان میں کمزور سے کمزور تر ہوتا چلا جا رہا ہے اور ترقی کا پہیہ جام ہو کر رہ گیا ہے۔ موجودہ حالات کا گہرائی سے ادراک رکھنے والے صاحب علم و دانش حضرات اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی کشتی کو مسائل کے بھنور میں پھنسانا بہت سی ملک دشمن قوتوں کی اولین ترجیح ہے، یہی وجہ ہے کہ ان قوتوں کی سازشوں اور چالوں کی بدولت آج پاکستان کے حالات اس سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ گزشتہ دنوں امریکی انٹیلی جنس اداروں کے لیے اعداد و شمار اکٹھا کرنے والے تھنک ٹینک انٹیل سینٹر نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کو دنیا کا آٹھواں خطرناک ترین ملک قرار دیا ہے، جو پورے ملک کے لیے باعث تشویش، باعث فکر اور دنیا بھر میں رسوائی کا باعث ہے، جب کہ اس سے پہلے بھی کئی بار اس قسم کی رسوائی ہمارے حصے میں آتی رہی ہے:
زمانے بھر میں رسوائی ہوئی ہے
خبر کچھ دیر سے آئی ہوئی ہے
تھنک ٹینک انٹیل سینٹر نے دنیا کے خطرناک ترین ممالک کی جاری کردہ کنٹری تھریٹ انڈیکس نامی فہرست کو کسی بھی ملک میں ہونے والی دہشت گردی اور اس میں انسانی جانوں کے ضیاع کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کیا ہے۔ یہ رینکنگ تمام ممالک میں گزشتہ 30 دنوں میں دہشت گردوں اور باغیوں کی تنبیہات، پیغام رسانی، ویڈیوز، تصاویر، واقعات، ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کی تحقیقات کے بعد تیار کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے خطرناک ترین ممالک میں عراق سب سے آگے ہے، جب کہ نائجیریا دوسرے، صومالیہ تیسرے، افغانستان چوتھے، یمن پانچویں، شام چھٹے، لیبیا ساتویں، پاکستان آٹھویں، مصر نویں نمبر پر ہے اور کینیا دنیا کا دسواں خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں انتہائی افسوس ناک بات یہ سامنے آئی ہے کہ دہشت گردی کی وجہ سے دنیا میں خطرناک قرار دیے جانے والے ممالک میں اکثریت مسلم ممالک کی ہے، بدامنی و بے سکونی کی چادر میں لپیٹے اکثر مسلم ممالک امن و امان کو ترس رہے ہیں، مسلمانوں کی آپس کی لڑائی میں لاکھوں لوگ موت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور معذور و بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تو شاید کروڑوں میں ہو۔ حالانکہ مسلمانوں کا مذہب اسلام تو برداشت اور تحمل کا مذہب ہے، اس کے باوجود یہاں برداشت و تحمل کا فقدان نظر آتا ہے اور قتل و قتال و دہشت گردی وہیں جنم لیتے ہیں، جہاں برداشت و تحمل ختم ہو جائے۔
اگر برداشت و تحمل کسی بھی معاشرے میں ناپید ہو جائیں تو دہشت گردی کا عفریت اسے نگلنے میں دیر نہیں لگاتا۔ جب کہ اسلام تو قتل و قتال اور دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ ناحق کسی ایک انسان کا قتل گویا کہ پوری انسانیت کا قتل ہے، لیکن اس کے باوجود عالم اسلام کے اکثر ممالک کے لوگ خود ہی اپنے ہاتھوں دہشت گردی، بدامنی اور خونریزی کو پروان چڑھا رہے ہیں، اس کے برعکس غیر مسلم ممالک اس قدر پرامن ہیں کہ وہاں بدامنی کا نام و نشان تک نہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ عالم اسلام اور پاکستان سے متعلق مغربی تھنک ٹینک اداروں کی اکثر تحقیقاتی اور جائزہ رپورٹیں مغرب کے مخصوص طرز فکر، انداز تحقیق اور بسا اوقات مغربی ممالک کے متعین ایجنڈے کے تحت مرتب کی جاتی ہیں، دنیا کے خطرناک ممالک کی تعیین سے متعلق مذکورہ بالا امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں بھی مبالغے کے عنصر کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔ تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بدقسمتی سے عالم اسلام کا ایک بڑا حصہ اس وقت انتشار و خلفشار اور تباہی و بربادی کے مناظر پیش کر رہا ہے اور کئی اسلامی ممالک کو خانہ جنگی اور ٹوٹ پھوٹ کے خطرے کا سامنا ہے۔
متعدد اسلامی ممالک اپنے شہریوں کے لیے رہنے کے قابل نہیں رہے اور لاکھوں مسلمان اس وقت اندرون ملک تشدد، خانہ جنگی اور کشت و خون سے فرار ہو کر دیگر ممالک میں پناہ گزینی اور دربدری کی اذیت سے دوچار ہیں۔ اس صورت حال کے پیدا ہونے میں جہاں عالمی استعماری قوتوں کی پیہم سازشوں اور غیروں کی مکاریوں کا بڑا دخل ہے، وہیں یہ تسلیم کرنا بھی ضروری ہے کہ یہ دراصل مسلم حکمرانوں، زعماء اور دنیا بھر کی اسلامی قیادتوں کی ناکامی ہے۔
وطن عزیز پاکستان کو خطرناک ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر شمار کیا جانا یقینا پاکستانی قوم کے لیے ایک تکلیف دہ امر ہے۔ بدامنی، عدم تحفظ اور ملکی استحکام کو درپیش خطرات کے حوالے سے پاکستان ایک غیر معمولی صورت حال سے دوچار ہے اور ایسی ہی صورت حال کسی بھی ریاست کے لیے عدم استحکام اور سیاسی افراتفری کا پیش خیمہ ہوتی ہے۔ بد امنی، دہشت گردی، تخریب کاری اور خانہ جنگی وہ بنیادی اور اہم ترین مسائل ہیں، جو کسی بھی ریاست اور معاشرے کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
ہمیں من حیث القوم اس وقت ایسے مسائل کا سامنا ہے، جن کے برقرار رہنے کی صورت میں ترقی، خوشحالی اور استحکام کا کوئی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ پاکستان میں بیرونی قوتوں کی دخل اندازی نے یہاں کے معاملات کو اس حد تک بگاڑ دیا ہے کہ امن عنقا ہو کر رہ گیا ہے اور یہاں کے عوام کو اپنا مستقبل تاریک دکھائی دینے لگا ہے۔ محب وطن حلقے تسلسل کے ساتھ ارباب حل و عقد کو ملک میں امن کے قیام پر زور دیتے رہے ہیں، لیکن معلوم ہوتا ہے کہ خطے کے عوام کی سب سے بڑی ضرورت پائیدار امن کے قیام سے ہمارے حکمرانوں کو کوئی فکرمندی اور دل چسپی ہی نہیں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ وطن عزیز پاکستان اندرونی خطرات سے نبرد آزما ہوتے ہوتے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہونے لگا ہے۔ اسے بدیہی طور پر ملکی قیادت کی ناکامی سے ہی تعبیر کیا جائے گا۔ بدقسمتی سے مملکت خداداد پاکستان کی سیاسی قیادت سے وابستہ عوام کی توقعات اور امیدیں بہت کم پوری ہوئی ہیں، جب کہ عوام کی قسمت بدلنے، ملک و معاشرے کو موجودہ حالات سے نکالنے اور مسائل حل کرنے کے لیے اعلیٰ اخلاقی اوصاف کی حامل قیادت درکار ہے۔ پورے عالم اسلام کو بالعموم اور وطن عزیز پاکستان کو بالخصوص ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو ہمارے مسائل کا حقیقی ادراک و شعور بھی رکھتی ہو اور ان کے حل کی بہترین صلاحیت سے بھی بہرہ ور ہو، جو بدامنی کا خاتمہ کر کے امن کے قیام کو ممکن بنا سکے۔