مریخ پر زندگی کے آثار کی دریافت نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا

میٹریل کےکیمیکل تجزیےسے یہ بات سامنےآئی کہ نہ صرف میتھین بلکہ آرگنک مالیکیول بھی مریخ کی چٹانوں میں موجودہے،سائنسدان

تحقیقاتی روبوٹ میں ایسے آلات بہرحال نہیں ہیں جو بتا سکیں کہ اب بھی زندگی کے یہ عناصر وہاں موجود ہیں،سائنسدان۔ فوٹوفائل

زمین کے علاوہ دیگر سیاروں پر زندگی کی موجودگی کے آثار کی یو ں تو سائنسدان کئی دہائیوں سے تلاش میں ہیں لیکن اس میں بہت کم ہی کامیابی ملی ہے تاہم ناسا کی تحقیقاتی روبوٹ کی جانب سے مریخ سے بھیجے جانے والی نئی معلومات میں انکشاف ہوا ہے کہ مریخ پر زندگی کے عنصر میتھین موجود ہے۔

ناسا کی جانب سے امریکی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سرخ سیارے مریخ پر انسانی زندگی کے آثار کی موجودگی سامنے آئی ہے، ناسا کے مطابق زندہ چیزوں میں پائے جانے والے اہم عنصر میتھین کے ذرات مریخ کی فضا میں پائے گئے ہیں تاہم ناسا کے ایک اہم سائنسدان جون کروٹ زنگر کا کہنا ہے کہ ابھی اس کی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی روبوٹ کی مریخ پر زندگی سے متعلق معلومات انتہائی اہم ہیں کیونکہ اسی عنصر کو سائنسدان گزشتہ کئی دہائیوں سے تلاش کر رہے تھے لہذا اب یہ بات انتہائی اعتماد سے کہی جاسکتی ہے کہ مریخ کی فضا میں مختلف ادوار میں میتھین گیس موجود رہی ہے اور ساتھ ہی اس پر موجود چٹانوں میں بھی کئی جگہ یہ آرگنک مالیکیول موجود ہے۔


جون کروٹ زنگر کا کہنا تھاکہ تحقیقاتی روبوٹ کی جانب سے بھیجے گئے میٹریل کے کیمیکل تجزیے یہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ نہ صرف میتھین بلکہ آرگنک مالیکیول بھی مریخ کی چٹانوں میں موجود ہے۔ سائنسدانوں کا گزشتہ کئی دہائیوں سے ماننا ہے کہ لاکھوں سال قبل یہ چٹانیں گرم اور گیلی تھیں جو بعد میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سخت ہو کر جم گئیں جبکہ ان میں زندگی کے عناصر کسی اور سیارے سے یہاں پہنچے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی روبوٹ میں ایسے آلات بہرحال نہیں ہیں جو بتا سکیں کہ اب بھی زندگی کے یہ عناصر وہاں موجود ہیں تاہم اس کی بدولت ہمیں یہ پتہ چل گیا کہ زندگی وہاں کبھی موجود رہی ہے۔ اس لیے خلائی روبوٹ کے میٹریل سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زندگی کو تشکیل دینے والے عناصر کاربن، ہائیڈروجن، نائٹروجن ، آکسیجن اور فاسفورس کافی حد تک وہاں موجود رہے ہیں۔ 20 ماہ کے ڈیٹا سے حاصل معلومات کے تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مریخ کی سطح سے ملنے والے میتھین کے ذخیرے ان کے اندازے سے نصف ہیں جسے مریخ سے حاصل کی گئی مٹی اور آرگینک میٹریل کو شمسی لیزر سے ذرات میں تبدیل کر کے جانچا گیا تاہم یہ تعداد ماضی میں پائے جانے والے ذخیرے سے 10 گنا زیادہ ہے جسے سائنسی زبان میں سیون پارٹس پر بیلین کہا جاتا ہے۔
Load Next Story