پاک بھارت مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں چیف جسٹس
دونوںملکوں کاوجودان کے قائدین کی دوراندیش قیادت کی وجہ سے ممکن ہوسکاجوماہرین قانون بھی تھے.
لاہور:
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے وکلا اور قانون دان پاکستان اور بھارت کے درمیان خوشگوار تعلقات پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
پیر کو بھارت سے آئے ہوئے وکلاکے وفدکے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا دنیا میں ایسا کوئی ایشو نہیںجوپرامن مذاکرات کے ذریعے حل نہیںکیاجاسکے ،دونوںملکوںکے درمیان تعلقات کی بحالی میں وکلاکوکردار ادا کرناچاہیے۔چیف جسٹس نے کہا آزادی کے بعددونوں ملکوںکے درمیان تعلقات بدقسمتی سے خوشگوار نہیںرہے، کئی مسائل ان تعلقات کے درمیان حائل رہے لیکن ان مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیاجاسکتاہے۔
انھوںنے کہا قائد اعظم اور نہرو نامور وکیل تھے اور آج بھی دونوں ملکوںکو قیادت کی فراہمی میں وکیلوں کوکلیدی اہمیت حاصل ہے۔چیف جسٹس نے بھارتی وفد اور انٹرنیشنل جیورسٹ کونسل کے صدر ادیش اگروال کا پاکستان کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اورکہا دونوں ملکوںکا عدالتی پس منظر اور روایات مشترک ہیں۔انھوں نے کہا آل انڈیا بار ایسوسی ایشن نے قانون اور آئین کی حکمرانی قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان بھی بنیادی حقوق کی عملداری میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کا وجود ان دونوں ملکوں کے قائدین کی دوراندیش قیادت کی وجہ سے ممکن ہوسکا تھا جو اپنے وقت کے نمایاں ماہرین قانون بھی تھے اور آج بھی دونوں ملکوں میں مضبوط قیادت کی فراہمی کے حوالے سے وکیلوں اور ماہرین قانون کے کردارکو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔ چیف جسٹس نے پاکستان اور بھارت کی عدلیہ کے مشترکہ کلچر، سماجی اور نوآبادیاتی بیک گرانڈ پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے وکلا اور قانون کے پیشے سے وابستہ لوگ ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے وکلا اور قانون دان پاکستان اور بھارت کے درمیان خوشگوار تعلقات پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
پیر کو بھارت سے آئے ہوئے وکلاکے وفدکے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا دنیا میں ایسا کوئی ایشو نہیںجوپرامن مذاکرات کے ذریعے حل نہیںکیاجاسکے ،دونوںملکوںکے درمیان تعلقات کی بحالی میں وکلاکوکردار ادا کرناچاہیے۔چیف جسٹس نے کہا آزادی کے بعددونوں ملکوںکے درمیان تعلقات بدقسمتی سے خوشگوار نہیںرہے، کئی مسائل ان تعلقات کے درمیان حائل رہے لیکن ان مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیاجاسکتاہے۔
انھوںنے کہا قائد اعظم اور نہرو نامور وکیل تھے اور آج بھی دونوں ملکوںکو قیادت کی فراہمی میں وکیلوں کوکلیدی اہمیت حاصل ہے۔چیف جسٹس نے بھارتی وفد اور انٹرنیشنل جیورسٹ کونسل کے صدر ادیش اگروال کا پاکستان کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اورکہا دونوں ملکوںکا عدالتی پس منظر اور روایات مشترک ہیں۔انھوں نے کہا آل انڈیا بار ایسوسی ایشن نے قانون اور آئین کی حکمرانی قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان بھی بنیادی حقوق کی عملداری میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کا وجود ان دونوں ملکوں کے قائدین کی دوراندیش قیادت کی وجہ سے ممکن ہوسکا تھا جو اپنے وقت کے نمایاں ماہرین قانون بھی تھے اور آج بھی دونوں ملکوں میں مضبوط قیادت کی فراہمی کے حوالے سے وکیلوں اور ماہرین قانون کے کردارکو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔ چیف جسٹس نے پاکستان اور بھارت کی عدلیہ کے مشترکہ کلچر، سماجی اور نوآبادیاتی بیک گرانڈ پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے وکلا اور قانون کے پیشے سے وابستہ لوگ ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔