پاکستان ایک نظر میں طالبان کے نام کھلا خط
یہ کون سی اسلام کی جنگ ہے جس میں مرنے والے تمام نہتے اور معصوم بچے ہیں۔ کون سا اسلام اس امر کی اجازت دیتا ہے؟
RIO DE JANEIRO:
دشمنان انسانیت،
تحریک طالبان پاکستان
آپ نے عرصہ دراز سے اپنی بزدلانہ کاروائیوں سے پاکستانی عوام کا جینا دو بھر کیا ہوا ہے۔ کبھی بازار میں جنت کے حصول کی خواہش آ پ کو پھاڑ دیتی ہے، کبھی اسپتال میں، کبھی مساجد میں اور کبھی مدارس میں۔ نا جانے آپ کے کرتا دھرتاؤں نے اس سے پہلے کتنوں کو حسن بن صباح جیسی جنت میں پہنچایا ہوگا۔ سفاکیت، بربریت، جہالت کے تمام تر ریکارڈز کو توڑتے ہوئے آپ نے ہزاروں معصوموں کو ابدی نیند سلادیا۔ کیوں؟ کوئی مدلل جواب ہے آپ کے پاس؟ آپ کہتے ہیں کہ امریکی ہمارے دشمن ہیں،وہ ہم پر ڈرون حملے کرتے ہیں، وہ ہم پرمیزائل مارتے ہیں لہذا ہم پاکستانیوں کو مار کر اس کا بدلہ لیں گے۔یہ کیسا بدلہ ہے جو پاکستانیوں کو مار کر آپ لے رہے ہیں؟
ہماری 16دسمبر کی تاریخ سقوط ڈھاکہ کی وجہ سے پہلے ہی زخمی اور لہو رنگ تھی کہ آپ نے سی دن پھر سے حملہ کردیا، یہ کیسی بہاردی تھی جو کہ بچوں پر نکلی؟آپ کی خون کی پیاس نے کل 132 معصوموں کو ابدی نیند سلا دیا۔ وہ معصوم سے بچے جن کے ہاتھوں میں قلم اور کتاب تھی،وہ معصوم بچے جو اپنی آنکھوں میں روشن مستقبل کے خواب سجا کر سکول پڑھنے آئے تھے، وہ معصوم بچے جو اپنی ماؤں کی آنکھوں کا نور اور اپنے باپ کا فخر تھے اور وہ معصوم بچے جنہوں نے اس قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا تھا،اُن معصوم بچوں کو آپ کی جہالت ،سفاکیت اور بربریت نے موت کی نیند سلادیا۔ مجھے یقین ہے کہ آج اگر آپ کے دادا ابو چنگیز خان یا ہلاکو خان زندہ ہوتے تو وہ بھی شرم سے پانی پانی ہو جاتے ۔ آپ نے انسانیت کو ہی شرمندہ کر دیا، کلاس رومز میں گھس کو اندھا دھند فائرنگ کی، جو سامنے آیا ،اُس کو گولیوں سے بھو ن ڈالا،ان کا قصو ر کیا تھا؟ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ڈرون حملے غلط ہیں ، ان میں بے گناہ اور معصوم بچے شہید ہوئے۔لیکن دنیا کا کون سا مذہب آپ کو اس بات کی اجازت دیتاہے کہ آپ اپنا بدلہ اُن معصوموں سے لیں جن کا اس لڑائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
حیرانگی تو اُ ن حیوانوں پر ہے کہ جنہوں نے پتا نہیں کیسے بچوں پر حملہ کرنے کی پلاننگ بھی کر لی اور حملہ بھی کر دیا، نہ جانے ان کی برین واشنگ کیسے کی جاتی ہے کہ وہ یہ سب کچھ کرنے پر راضی ہو جاتے ہیں اور پھر کر گزرتے ہیں۔ آخر اس حملے میں آ پ کو کیا ملا؟ سات دہشت گردوں نے حملہ کیا اور ساتوں جہنم واصل ہو گئے۔ اُن دہشت گردوں کی مری ہوئی تصاویر دیکھیں توواضح ہوتا ہے موت سے قبل بھی وہ شدید تکلیف سے گزرے ہیں اور اب قیامت تک تکلیف ہی ان کا مقدر ہے۔ جبکہ چہرے سے وہ ازبک اور تاجک لگ رہے تھے جن کو ہم نے شمالی اتحاد کے نام سے جانا تھا ،جو بعد میں گروہوں میں بٹ کر غائب ہو گئے۔
یہ کون سی اسلام کی جنگ ہے جس میں مرنے والے تمام نہتے اور معصوم بچے ہیں۔ کون سا اسلام اس امر کی اجازت دیتا ہے ؟ جتنا اسلام ہم نے پڑھا ہے ،اُس میں تو اس بات کا دور دور تک تصور بھی نہیں بلکہ دوران جنگ دشمن کی عورتوں اور بچوں کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے۔ آپ کس اسلام کا بول بالا کر رہے ہیں؟ آپ کون سے اسلام کی جنگ لڑ رہے ہیں؟ آپ کو کس نے کہا کہ مرنے کے بعدآپ کو جنت ملے گی؟ جو کچھ آپ کر رہے ہیں اس کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اس کا انسانیت کے سب سے مقدس مذہب اسلام سے کوئی تعلق ہے ۔ مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ آپ کو مرنے کے بعد دردنا ک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور جہنم میں آپ کیلئے خصوصی جگہ بنائی جائے جہاں پر ایسا عذاب تیار کیا جائے جو پوری جہنم میں کسی کو میسر نہ ہو ۔
آخرمیں آپ کو یہ بتا دیں کہ آپ کے اس اقدام کے خلاف پوری قوم متحد ہے ۔پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پوری قوم اور تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں اس ظلم کے خلاف متحد ہے ۔ اب حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ طالبان اور کے ان ساتھیوں کو جو مختلف مقامات سے بمعہ ثبوت پکڑے گئے ،جن کو سزائے موت سنائی گئی ہے اور جن کی تمام اپیلیں اعلیٰ عدالتوں سے خارج ہو چکی ہیں ، ان کو جیلوں میں سرکاری مہمان بنانے کی بجائے پھانسی کے پھندے تک لایا جائے ،بلکہ مناسب ہوگا اگر اُن کو پوری دنیا کے سامنے کھڑا کر کے گولیوں سے بھون دیا جائے، یا اُن کو بھی تڑپا تڑپا کے مارا جائے اور پھر ان کی ویڈیو ریلیز کی جائے جیسا کہ آپ لوگ کرتے ہیں۔
اختتام میں محترمہ عائشہ غازی کے چند اشعار ہیں جو کہ آپ کے پتھر دل پر کوئی اثر نہیں کریں گے،لیکن پھر بھی لکھ رہا ہوں ۔
سنو درندو!
اجل کی قسمت میں ہر رگ جاں کا
ذائقہ تو لکھ ہی دیا گیا ہے
تمہار ی قبروں کے سرخ کتبے
تمہاری لاشوں کا پوچھتے ہیں
زمین کے اوپر عذاب بن کر اترنے والو
زمین کے نیچے جو منتظر ہے
وہ وقت تم پر عذاب ہوگا
یہاں کے منصف سے بچنے والوں
وہاں تمہارا حساب ہوگا ۔
سالار سلیمان، ایک پاکستانی
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
دشمنان انسانیت،
تحریک طالبان پاکستان
آپ نے عرصہ دراز سے اپنی بزدلانہ کاروائیوں سے پاکستانی عوام کا جینا دو بھر کیا ہوا ہے۔ کبھی بازار میں جنت کے حصول کی خواہش آ پ کو پھاڑ دیتی ہے، کبھی اسپتال میں، کبھی مساجد میں اور کبھی مدارس میں۔ نا جانے آپ کے کرتا دھرتاؤں نے اس سے پہلے کتنوں کو حسن بن صباح جیسی جنت میں پہنچایا ہوگا۔ سفاکیت، بربریت، جہالت کے تمام تر ریکارڈز کو توڑتے ہوئے آپ نے ہزاروں معصوموں کو ابدی نیند سلادیا۔ کیوں؟ کوئی مدلل جواب ہے آپ کے پاس؟ آپ کہتے ہیں کہ امریکی ہمارے دشمن ہیں،وہ ہم پر ڈرون حملے کرتے ہیں، وہ ہم پرمیزائل مارتے ہیں لہذا ہم پاکستانیوں کو مار کر اس کا بدلہ لیں گے۔یہ کیسا بدلہ ہے جو پاکستانیوں کو مار کر آپ لے رہے ہیں؟
ہماری 16دسمبر کی تاریخ سقوط ڈھاکہ کی وجہ سے پہلے ہی زخمی اور لہو رنگ تھی کہ آپ نے سی دن پھر سے حملہ کردیا، یہ کیسی بہاردی تھی جو کہ بچوں پر نکلی؟آپ کی خون کی پیاس نے کل 132 معصوموں کو ابدی نیند سلا دیا۔ وہ معصوم سے بچے جن کے ہاتھوں میں قلم اور کتاب تھی،وہ معصوم بچے جو اپنی آنکھوں میں روشن مستقبل کے خواب سجا کر سکول پڑھنے آئے تھے، وہ معصوم بچے جو اپنی ماؤں کی آنکھوں کا نور اور اپنے باپ کا فخر تھے اور وہ معصوم بچے جنہوں نے اس قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا تھا،اُن معصوم بچوں کو آپ کی جہالت ،سفاکیت اور بربریت نے موت کی نیند سلادیا۔ مجھے یقین ہے کہ آج اگر آپ کے دادا ابو چنگیز خان یا ہلاکو خان زندہ ہوتے تو وہ بھی شرم سے پانی پانی ہو جاتے ۔ آپ نے انسانیت کو ہی شرمندہ کر دیا، کلاس رومز میں گھس کو اندھا دھند فائرنگ کی، جو سامنے آیا ،اُس کو گولیوں سے بھو ن ڈالا،ان کا قصو ر کیا تھا؟ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ڈرون حملے غلط ہیں ، ان میں بے گناہ اور معصوم بچے شہید ہوئے۔لیکن دنیا کا کون سا مذہب آپ کو اس بات کی اجازت دیتاہے کہ آپ اپنا بدلہ اُن معصوموں سے لیں جن کا اس لڑائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
حیرانگی تو اُ ن حیوانوں پر ہے کہ جنہوں نے پتا نہیں کیسے بچوں پر حملہ کرنے کی پلاننگ بھی کر لی اور حملہ بھی کر دیا، نہ جانے ان کی برین واشنگ کیسے کی جاتی ہے کہ وہ یہ سب کچھ کرنے پر راضی ہو جاتے ہیں اور پھر کر گزرتے ہیں۔ آخر اس حملے میں آ پ کو کیا ملا؟ سات دہشت گردوں نے حملہ کیا اور ساتوں جہنم واصل ہو گئے۔ اُن دہشت گردوں کی مری ہوئی تصاویر دیکھیں توواضح ہوتا ہے موت سے قبل بھی وہ شدید تکلیف سے گزرے ہیں اور اب قیامت تک تکلیف ہی ان کا مقدر ہے۔ جبکہ چہرے سے وہ ازبک اور تاجک لگ رہے تھے جن کو ہم نے شمالی اتحاد کے نام سے جانا تھا ،جو بعد میں گروہوں میں بٹ کر غائب ہو گئے۔
یہ کون سی اسلام کی جنگ ہے جس میں مرنے والے تمام نہتے اور معصوم بچے ہیں۔ کون سا اسلام اس امر کی اجازت دیتا ہے ؟ جتنا اسلام ہم نے پڑھا ہے ،اُس میں تو اس بات کا دور دور تک تصور بھی نہیں بلکہ دوران جنگ دشمن کی عورتوں اور بچوں کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے۔ آپ کس اسلام کا بول بالا کر رہے ہیں؟ آپ کون سے اسلام کی جنگ لڑ رہے ہیں؟ آپ کو کس نے کہا کہ مرنے کے بعدآپ کو جنت ملے گی؟ جو کچھ آپ کر رہے ہیں اس کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اس کا انسانیت کے سب سے مقدس مذہب اسلام سے کوئی تعلق ہے ۔ مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ آپ کو مرنے کے بعد دردنا ک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور جہنم میں آپ کیلئے خصوصی جگہ بنائی جائے جہاں پر ایسا عذاب تیار کیا جائے جو پوری جہنم میں کسی کو میسر نہ ہو ۔
آخرمیں آپ کو یہ بتا دیں کہ آپ کے اس اقدام کے خلاف پوری قوم متحد ہے ۔پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پوری قوم اور تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں اس ظلم کے خلاف متحد ہے ۔ اب حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ طالبان اور کے ان ساتھیوں کو جو مختلف مقامات سے بمعہ ثبوت پکڑے گئے ،جن کو سزائے موت سنائی گئی ہے اور جن کی تمام اپیلیں اعلیٰ عدالتوں سے خارج ہو چکی ہیں ، ان کو جیلوں میں سرکاری مہمان بنانے کی بجائے پھانسی کے پھندے تک لایا جائے ،بلکہ مناسب ہوگا اگر اُن کو پوری دنیا کے سامنے کھڑا کر کے گولیوں سے بھون دیا جائے، یا اُن کو بھی تڑپا تڑپا کے مارا جائے اور پھر ان کی ویڈیو ریلیز کی جائے جیسا کہ آپ لوگ کرتے ہیں۔
اختتام میں محترمہ عائشہ غازی کے چند اشعار ہیں جو کہ آپ کے پتھر دل پر کوئی اثر نہیں کریں گے،لیکن پھر بھی لکھ رہا ہوں ۔
سنو درندو!
اجل کی قسمت میں ہر رگ جاں کا
ذائقہ تو لکھ ہی دیا گیا ہے
تمہار ی قبروں کے سرخ کتبے
تمہاری لاشوں کا پوچھتے ہیں
زمین کے اوپر عذاب بن کر اترنے والو
زمین کے نیچے جو منتظر ہے
وہ وقت تم پر عذاب ہوگا
یہاں کے منصف سے بچنے والوں
وہاں تمہارا حساب ہوگا ۔
سالار سلیمان، ایک پاکستانی
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔