آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے 6 دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کردیئے

جن دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کیے گئے ہیں انہیں فوجی عدالتوں نے سزائے موت کا حکم جاری کیا تھا، ترجمان پاک فوج


ویب ڈیسک December 18, 2014
آرمی چیف کے دستخط کے بعد ان دہشت گردوں کو کسی بھی وقت پھانسی دیئے جانےکا امکان ہے، ذرائع، فوٹو:فائل

ISLAMABAD: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 6 اہم دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کردیئے ہیں جبکہ حکومت نے بھی 5 پانچ جیلوں کو پھانسی پر عملدرآمد کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل عاصم باجوہ نے سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کی سنگین کارروائیوں میں ملوث 6 انتہائی خطرناک دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کردیئے ہیں۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ جن دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کیے گئے ہیں انہیں فوجی عدالتوں نے سزائے موت کا حکم جاری کیا تھا تاہم اس پر عملدرآمد رکے ہونے کے باعث ان دہشت گردوں کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ سربراہ پاک فوج کے دستخط کے بعد ان دہشت گردوں کو کسی بھی وقت پھانسی دیئے جانےکا امکان ہے جس کے لیے تمام قانونی کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔

دوسری جانب حکومت نے بھی پانچ جیلوں کو پھانسی کے قیدیوں کی سزا پر عملدرآمد کے لیے احکامات جاری کردیئے ہیں جن میں کراچی، لاہور، فیصل آباد، سکھر اور مردان جیل کو پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کے احکامات موصول ہوچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ آئندہ 24 گھنٹوں سے 7 روز کے درمیان 17 مجرموں کو پھانسی دی جائے گی جن میں سب سے پہلے جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والے ملزمان کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اس کے علاوہ فیصل آباد میں 6، سکھر اور لاہور 4،4، کراچی 2 جبکہ مرادن میں ایک مجرم کو پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ جیلوں کو پھانسی کے احکامات موصول ہونے کے بعد اس کے انتظامات شروع کردیئے گئے ہیں جبکہ متعلقہ جیلوں کی سکیورٹی بھی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے سانحہ پشاور کےبعد کل جماعتی کانفرنس میں پھانسی کی سزا بحال کرنے کی منظوری دی تھی جس پر پہلے مرحلےمیں فوجی عدالتوں کے ذریعے سزا یافتہ مجرموں پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔