قومی ایکشن کمیٹی نے ’’کاؤنٹر ٹیررازم ورکنگ گروپ‘‘ کیلئے ماہرین پر مشتمل فہرست تیار کرلی

انسداد دہشتگردی کیلئے خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جس میں متعلقہ اداروں کے سربراہان کوشامل کیا جائے، کمیٹی کو تجویز


ویب ڈیسک December 19, 2014
پشاور سانحہ ملکی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے اس لئے وقت ضائع کرنے کے بجائے فوری ایکشن لینا ہوگا، چوہدری نثار فوٹو: فائل

KARACHI: انسداد دہشت گردی کے ايكشن پلان پر پارليمانی كميٹی نے خصوصی انسداد دہشت گردی وركنگ گروپ كي تجويز دے دی جس میں انسداد دہشت گردی كے ماہرين اور متعلقہ اداروں کے سربراہ شامل ہوں گے۔

چوہدری نثارعلی کی زیر صدارت اجلاس میں قمر زمان کائرہ، شیریں مزاری، رحمان ملک، افراسیاب خٹک اور ڈاکٹر فاروق ستار سمیت مختلف جماعتوں کے رہنما نے شرکت کی جب کہ سیکریٹری داخلہ شاہد خان، نیکٹا کوآرڈینیٹر حامد علی خان اور وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی معاونین خواجہ ظہیر اور بیرسٹر ظفر اللہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے چ، اجلاس کے دوران سیاسی رہنماؤں کی جانب سے تجویز دی گئی کہ انسداد دہشت گردی کے لئے خصوصی انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے جس میں انسداد دہشت گردی کے ماہرین اور متعلقہ اداروں کے سربراہان کو شامل کیا جائے جب کہ سول آرمڈ فورسز کو مضبوط بنانے سے متعلق اقدامات اٹھائے جانے کی بھی تجویز دی گئی۔

اس موقع پر چوہدری نثار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حکومت اور فوج ایک صفحے پر ہیں جب کہ پشاور سانحہ ملکی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے اس لئے وقت ضائع کرنے کے بجائے فوری ایکشن لینا ہوگا اور کمیٹی 7 دن میں اپنی تجاویز کو حتمی شکل دے گی جب کہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں جو بھی فیصلے ہوں اس پر قانون سازی ہونی چاہئے کیونکہ اس سے قبل بھی پارلیمنٹ سمیت کئی فورمز پر فیصلے ہوئے لیکن وہ صرف فائلوں تک رہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور میں ہمارے بچے مارے گئے اور فضل اللہ افغانستان میں مبارکبادیں وصول کررہا ہے لیکن ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں اور فضل اللہ کو واپس لاکر کارروائی ہونی چاہئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔