ملکی معیشت کو درپیش خطرات کی نشاندہی

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد نئے فنڈ کی منظوری دی گئی۔

آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی میکرو اکنامک صورتحال بہتر ہو رہی ہے مگر بحالی میں اہم خطرات باقی ہیں۔ فوٹو: فائل

FAISALABAD:
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعرات کو ایک ارب 5 کروڑ ڈالر قرضہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ 6.6 ارب ڈالر قرضے کے پروگرام کی پانچویں قسط ہے ۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد نئے فنڈ کی منظوری دی گئی ۔ تاہم آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی میکرو اکنامک صورتحال بہتر ہو رہی ہے مگر بحالی میں اہم خطرات باقی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے شارٹ ٹرم میکرو اکنامک خطرات کے حل اور اسڑکچرل ریفارمز بارآور ثابت ہورہے ہیں مگر معاشی استحکام کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے ۔ واشنگٹن سے ملنے والی ایک رپورٹ میں پاکستان کی مالیاتی اور اقتصادی صورتحال کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے ایک طرف اس یقین کا اظہار کیا گیا کہ معاشی نمو اور معیشت کے استحکام کے لیے اقدامات مثبت ہیں تاہم خبردار بھی کیا کہ اقتصادی بحالی کو برقرار رکھنا اشد ضروری ہے ۔


یہ انتباہ ملکی معاشی صورتحال کو درپیش داخلی حالات کے باعث قابل توجہ ہے جب کہ ضرورت ایسے اقدامات کی ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کو ملکی معیشت کی ترقی اور معاشی نظام کی شفافیت کے بارے میں کوئی ابہام اور بے یقینی یا خدشات میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہ پڑے ۔ یہ خوش آیند امر ہے کہ رپورٹ میں مائیکرو اور میکرو معاشی سطح پر دور رس نتائج کے حصول کے لیے اقتصادی ماہرین کو مزید سنجیدہ اقدامات اور بھرپور کوششوں پر مائل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور یہ اجاگر کیا کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری و آزادی کے لیے قانون سازی مین جاری تاخیر سے گریز کی ہدایت کی گئی جو وقت کا تقاضہ اور مالیاتی شفافیت کی طرف ایک اہم پیش رفت ہوسکتی ہے ۔

ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور پبلک ڈیٹ مینجمنٹ کے شعبے میں بنیادی ساختیاتی اصلاحات ناگزیر ہیں ۔ادھر اکنامک ریکوری، بجلی و گیس کے نرخوں میں معقول اصلاحات ، نجکاری پالیسی پر عملدرآمد سے کمٹمنٹ ، اور زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام کے لیے ڈالر کی مارکیٹ سے اضافی خریداری پر بھی غور کا کافی سامان اس رپورٹ میں موجود ہے ۔ دریں اثنا عالمی بینک نے سیمنٹ ، چینی ، فرٹیلائزر ، بیوریجز اور دیگر شعبوں کی پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے جدید نوعیت کے سسٹم برائے الیکٹرانک مانیٹرنگ آف پروڈکشن (ایس ای ایم پی) کی تنصیب کے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آرکو تجویز دی کہ سسٹم کی تنصیب کا ٹھیکہ باصلاحیت و تجربہ کار کمپنی کو دیا جائے ، ایف بی آر سینئر افسر نے ''ایکسپریس''کو بتایا کہ عالمی بینک نے ایف بی آر کو ایک خط لکھا جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ مذکورہ منصوبے کا ٹھیکہ کہیں کسی ایسی کمپنی کو نہ دیدیا جائے جسکے پاس مذکورہ مانیٹرنگ سسٹم سے متعلقہ موثر آلات ، تجربہ اور سسٹم نصب کرنیکی صلاحیت نہ ہو ۔

مذکورہ افسر کا کہنا تھا کہ مذکورہ مانیٹرنگ سسٹم پر کام جاری ہے اور ابتدائی بڈنگ پراسیس بھی شروع کردیا گیا ہے ، شارٹ لسٹ کی جانے والی کمپنیوں میں سوئٹزرلینڈ کی ایک کمپنی سمیت تین سے چارکمپنیاں شامل ہیں جن میں سے کسی ایک کو ٹھیکہ دیا جائیگا ۔ یوں ارباب اختیار کو ادراک کرنا چاہیے کہ عالمی مالیاتی ادارے کس باریک بینی سے ملکی معیشت پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں ۔ لہٰذا حکومت کا کرپشن سے پاک اور شفاف ترقی کے لیے معاشی اقدامات پر بھرپور توجہ دینا ملکی استحکام کا اولین تقاضہ ہے ۔
Load Next Story