عمر کی اوسط حد میں اضافے کے آثار

اسٹڈی کے مطابق دنیا کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں بھی ہیضہ وغیرہ جیسے وبائی امراض پر بہت حد تک قابو پایا جا چکا ہے۔


Editorial December 20, 2014
پاکستان میں اگر صحت کی سہولتوں میں اضافہ اور جعلی ادویات اور خوراک میں ملاوٹ پر قابو پالیا جائے تو یہاں بھی اوسط عمر میں اضافہ ہو سکتا ہے، فوٹو فائل

عالمی سطح پر کرائی جانے والی ایک اسٹڈی سے ظاہر ہوا ہے عام لوگوں کی عمر کی اوسط میں قدرے اضافہ ہو گیا ہے۔ 1990ء میں عمر کی اوسط 65 سال تھی جب کہ 2013ء میں یہ اوسط 71 سال تک پہنچ گئی ہے حالانکہ اس کے ساتھ ہی جگر کے سرطان اور گردے کی بیماریوں میں بھی پہلے کی نسبت اضافہ ہوا ہے مگر ان امراض نے زندگی کی طوالت پر اثر نہیں ڈالا۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سرطان کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔

کینسر کی اموات میں تقریباً 15 فیصد کمی جب کہ امراض دل سے ہلاکتوں میں 22 فیصد تک کمی نوٹ کی گئی ہے۔ اسٹڈی کے مطابق دنیا کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں بھی ہیضہ وغیرہ جیسے وبائی امراض پر بہت حد تک قابو پایا جا چکا ہے جس کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو جاتا تھا۔ تاہم افریقہ کے بعض پسماندہ علاقے ایسے ہیں جہاں تک شرح اموات ابھی تک قابو سے باہر ہے جس کی وجہ حفظان صحت کے ناقص انتظامات کے ساتھ بعض علاقوں میں ضرورت سے زیادہ فضائی آلودگی کو بھی اس کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔

واشنگٹن یونیورسٹی کے شعبہ گلوبل ہیلتھ کے پروفیسر ڈاکٹر کرسٹوفر ماورے نے عمومی طور پر عمر کی اوسط میں اضافے کو مستقبل کے لیے خوش آیندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس شعبے میں مزید کامیابیاں حاصل کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ ڈاکٹر ماورے نے کہا ہے کہ افریقہ کے جن علاقوں میں وبائی امراض کی اطلاع ہے وہاں مزید فنڈز بھیجنے کی ضرورت ہے تاکہ بیماریوں پر بہتر طریقے سے قابو پایا جا سکے۔ پاکستان میں اگر صحت کی سہولتوں میں اضافہ اور جعلی ادویات اور خوراک میں ملاوٹ پر قابو پالیا جائے تو یہاں بھی اوسط عمر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں