ہم فرشتے
گر کوئی انسان کسی انسان کو دھوکا دیتا ہے تو اللہ اس دھوکا کھانے والے کی مدد کرتا ہے۔
لاہور:
دھوکا و فریب میں آپ خود رہیں یا دوسروں کے لیے گڑھے کھودیں ایک دن یہ آپ کے پاس واپس ضرور آتے ہیں اور آپ کے ہی بچھائے ہوئے جال میں آپ کو جکڑ لیتے ہیں۔ قول ہے کہ ''اگر کوئی انسان کسی انسان کو دھوکا دیتا ہے تو اللہ اس دھوکا کھانے والے کی مدد کرتا ہے اور جو دھوکا دے رہا ہوتا ہے وقت آنے پر اس کی رسی کس دی جاتی ہے اور اللہ اس کو بے بس و مجبور کر دیتا ہے اور نہیں کوئی طاقت جو اللہ کے سوا ہو۔''
پیری مریدی ایک کھلا باب ہے پورے براعظم ایشیا میں پھیلا ہوا ہے یہ کوئی بری چیز نہیں ہے بلکہ اگر ہم دیکھیں تو ان چیزوں سے اسلام پھیلا بھی لیکن ضروری بس اتنا ہی ہے کہ ان تمام معاملات کو جائز حد تک رکھا جائے۔ یہ بہت حساس معاملات ہیں یہ ذریعہ روزگار بن جائے تو یقینا ہوس کی دوڑ تو پھر کبھی ختم نہیں ہوتی، عام لوگوں کو بے وقوف بنانا اور بناتے رہنا کی لت اگر پڑ جائے تو بڑی مشکل سے ختم ہوتی ہے تعلیم کے ادھ کھلے دروازے جو کھلنے سے پہلے ہی بند ہو جائیں لوگوں کو شعور ہی نہ ملے تربیت ہی نہ ملے تو پھر کہاں جائیں اور کس سے آگاہی حاصل کریں۔ ایک واقعہ آپ لوگوں سے ضرور شیئر کرتی ہوں اپنا آنکھوں دیکھا۔
بہت پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے لوگ اپنے جواں سال بیٹے کو لے کر آتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ان کا بیٹا پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتا، اس کو لندن پڑھنے بھیجا تھا مگر رزلٹ صفر رہا واپس پاکستان بلا لیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ لندن میں پڑھے۔ جھاڑ پھونک کروائی گئی بتایا گیا کہ والد پر جو اثرات تھے، وہ اب بیٹے کی طرف آ گئے ہیں۔ جوائنٹ فیملی سسٹم تھا، بڑا کاروبار، تو اب رشتے دار چاہتے ہیں کہ ان کا اکلوتا بیٹا ناکام و ناکارہ ہو جائے اب بجائے اس کے کہ اس بچے کو کسی اچھے نفسیاتی ڈاکٹر کو دکھایا جائے، ہو سکتا ہے کہ اس کی عمر کے کچھ مسائل ہوں، ان پڑھے لکھے والدین کا اصرار تھا کہ بھلے لاکھوں روپے خرچ ہو جائیں لیکن ان کے بیٹے کا علاج پیر صاحب کر دیں، ان کا بیٹا کوئی پاگل نہیں جس کا کوئی نفسیاتی ڈاکٹر علاج کرے گا۔
حقیقت یہ بھی ہے کہ بہت سارے ایسے مسائل بھی ہیں جو کہ روحانی طور پر حل ہوتے ہیں، اور بے شک قرآن پاک اور سنت نبویؐ ہی ہمارے لیے مثل راہ ہیں، لیکن روحانیت حاصل کرنے کے لیے بہت سچائی، لگن اور نیک اور صحیح رہنمائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو کہ بدقسمتی سے آستانے سے نہیں ملتی، ہمیشہ یاد رکھیے ایک بہتر زندگی کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، ہمیشہ محنت کرنا پڑتی ہے لگن سے سچائی سے۔ جو لوگ اپنے بزرگوں کی وجہ سے یا اپنے والدین کی وجہ سے روحانیت سے جڑے ہوتے ہیں یا کچھ دنیاوی زندگی میں مست ہوتے ہیں تو ان کو بھی بار بار کئی اشارے ملتے ہیں۔
ایک اور واقعہ شیئر کروں، ایک لڑکی Painter ہے ۔ بہت خوبصورت Painting کرتی ہے، بار بار اس کو خواب میں ایک بزرگ کی تصویر نظر آ رہی تھی، اس نے اپنے بڑوں سے تذکرہ کیا، والدہ نے اس کو تجویز دی کہ تم Internet پر جا کر سرچ کرو، اس لڑکی نے مختلف ویب سائٹس پر جا کر تلاش شروع کی اور کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ ایک ویب سائٹ پر اس کو اپنے خواب والے بزرگ کی تصویر نظر آ گئی اس نے وہاں رابطہ کیا، وہاں سے اس کو امریکا میں مقیم ایک صاحب کا فون نمبر دیا گیا۔ اس نے وہاں رابطہ کیا اور تمام تفصیلات بتائیں، حالانکہ اس لڑکی کے والدین میں سے کوئی بھی کسی خاص سلسلے سے جڑے نہیں تھے۔ ہاں نمازی پرہیز گار ضرور تھے، اور اب یہ لڑکی اپنے بلاوے کی وجہ سے اپنے ملک سے باہر جس کو اس نے کبھی دیکھا نہیں ملی نہیں مگر اس سلسلے سے منسلک ہے۔
وہ تمام لوگ جو کہ اپنے کمزور ایمان کی وجہ سے ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں، میں تو سب سے اپیل کروں گی کہ خدا کے واسطے اپنی سمت درست کیجیے۔ بچیے ان جعلساز پیروں سے جو بچیوں اور جواں سال خواتین کو سالہا سال اپنے چکروں میں الجھائے رکھتے ہیں اکثر کئی کئی شادیاں بھی کر لیتے ہیں، قیدی نما بیویاں اور علم سے فارغ کئی کئی اولادوں کو اپنا غلام بنا کر اپنی پیری فقیری چمکا رہے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک ایک مکمل کتاب اور رسولؐ کی سنت ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اللہ نے قیامت تک کے لیے رہنمائی کر دی ہے۔ کیا کیا زمانے آتے گئے اور کس طرح ہم کو اپنے آپ کو صحیح سمت میں لے کر چلنا ہے۔ الف سے ی تک۔ تمام کچھ ہی موجود ہے بس کمی ہے تو علم کی سمجھ کی۔ شعور و عقل کے دروازے جب کھل جاتے ہیں تو منزل آسان و سہل ہو جاتی ہے۔ بناوٹی زندگیوں سے اپنے آپ کو آزاد کیجیے۔
یہ جو جگہ جگہ آپ کو مختلف لوگ پیروں کی شکل میں نظر آتے ہیں آپ کو مستقبل کا حال بتاتے ہیں ان کے اپنے حال بہت برے ہوتے ہیں، جو خود تو گناہ گار ہوتے ہیں اور مزید سیکڑوں لوگوں کو گناہ کی ترغیب دیتے ہیں۔
ان کاروباری لوگوں میں، آج بھی جو لوگ اللہ کے عشق میں مبتلا ہیں، اللہ و رسولؐ کے عاشق ہیں آج بھی اللہ نے ان لوگوں کو دوسروں سے ممتاز کیا ہے۔ ان کی دعاؤں میں اثر ہے، ان کے بتائے گئے ذکر اللہ میں اثر ہے، اور بے تحاشا لوگ بغیر کسی خرچے کے ان لوگوں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ ہاں، مگر ان تک پہنچ واقعی مشکل کام ہے مگر دل کی لگی ہو تو بندہ خدا ڈھونڈ ہی لیتا ہے۔ انسانیت کی بے لوث مدد کیجیے، آپ کی پریشانیاں خود بخود کم ہونی شروع ہو جائیں گی۔ آزما کر دیکھ لیجیے کہ صدقہ و خیرات میں کتنا اثر ہے۔ تنگ دستی میں بھی جتنا آپ ہاتھ کھلا رکھیں گے اتنا ہی اللہ آپ کو نوازے گا۔ اللہ فرماتا ہے کہ جس چیز کی تمنا رکھتے ہو وہ بانٹنا شروع کر دو۔ مجھ سے تجارت کر لو میں تمہیں کئی گنا زیادہ نوازوں گا۔ خلوص اور سچائی کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا لیجیے، حق والوں کے حق ادا کیجیے، آپ کو صرف اتنا ہی ملے گا جو اللہ کی طرف سے آپ کا نصیب ہو گا، مت لگائیں اپنے آپ کو حسد کی آگ۔۔
بے تحاشا لوگ بے یار و مددگار ہم سب کی مدد کے منتظر ہیں، اپنے آپ سے نظر اٹھا کر اپنے اردگرد دیکھیے کئی لوگ آپ کو اپنے آس پاس ایسے نظر آئیں گے تو آپ سے کچھ نہیں کہتے مگر چاہتے ضرور ہیں کہ آپ ان کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور کریں۔ اپنے آپ کو Valuable بنائیں، ایک عام انسان سے خاص انسان بنیے وہ خاص انسان جو فرشتوں سے بھی افضل ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کو ملاؤں کے سپرد کر دیا جاتا ہے، مدرسہ اپنی جگہ، لیکن والدین پر پوری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً اپنے بچوں سے پوری رپورٹ لیں، وہ کیا پڑھ رہے ہیں اور ان کے ساتھ کیسا رویہ رکھا جا رہا ہے ۔
چھوٹی بچیوں کو مدرسوں میں داخلے کے بعد اگر آپ کا فرض پورا ہو گیا تو زندگی تو پھر بہت ہی آسان ہو گئی، خدارا! اپنی اولاد کو نہ بوجھ سمجھیں نہ غلام۔ نہ آپ بادشاہ ہیں اور نہ وہ رعایا۔ ہر انسان کا رزق دینے والا اللہ رب العزت بہت شاندار اور عالی شان ہے۔ وہ جب اس دنیا میں اتارتا ہے تو تمام تر لوازمات بھی عطا فرماتا ہے۔ ہم نے تو صرف اس کے قانون کو Follow کرنا ہے، کہیں کوئی جبر نہیں، کہیں کوئی سختی نہیں، انسان خود خدا بننا چاہتا ہے اور اپنے آپ کو امتحانات میں ڈالتا ہے۔ خود اپنے اوپر ذمے داریوں کی صلیب چڑھا لیتا ہے اور ساری زندگی Sacrifice کا دعویٰ کرتے کرتے مر جاتا ہے۔ ایمان کامل رکھیے، جھوٹ و فریب کو اپنی زندگی سے نکال دیجیے۔ اگر آپ کسی کے لیے ناجائز نہیں کرتے تو اللہ تو پھر بادشاہ ہے وہ آپ کے ساتھ کیسے ناجائز کرے گا۔ یاد رکھیے ہم فرشتے نہیں، فرشتوں سے بھی افضل ہیں۔
دھوکا و فریب میں آپ خود رہیں یا دوسروں کے لیے گڑھے کھودیں ایک دن یہ آپ کے پاس واپس ضرور آتے ہیں اور آپ کے ہی بچھائے ہوئے جال میں آپ کو جکڑ لیتے ہیں۔ قول ہے کہ ''اگر کوئی انسان کسی انسان کو دھوکا دیتا ہے تو اللہ اس دھوکا کھانے والے کی مدد کرتا ہے اور جو دھوکا دے رہا ہوتا ہے وقت آنے پر اس کی رسی کس دی جاتی ہے اور اللہ اس کو بے بس و مجبور کر دیتا ہے اور نہیں کوئی طاقت جو اللہ کے سوا ہو۔''
پیری مریدی ایک کھلا باب ہے پورے براعظم ایشیا میں پھیلا ہوا ہے یہ کوئی بری چیز نہیں ہے بلکہ اگر ہم دیکھیں تو ان چیزوں سے اسلام پھیلا بھی لیکن ضروری بس اتنا ہی ہے کہ ان تمام معاملات کو جائز حد تک رکھا جائے۔ یہ بہت حساس معاملات ہیں یہ ذریعہ روزگار بن جائے تو یقینا ہوس کی دوڑ تو پھر کبھی ختم نہیں ہوتی، عام لوگوں کو بے وقوف بنانا اور بناتے رہنا کی لت اگر پڑ جائے تو بڑی مشکل سے ختم ہوتی ہے تعلیم کے ادھ کھلے دروازے جو کھلنے سے پہلے ہی بند ہو جائیں لوگوں کو شعور ہی نہ ملے تربیت ہی نہ ملے تو پھر کہاں جائیں اور کس سے آگاہی حاصل کریں۔ ایک واقعہ آپ لوگوں سے ضرور شیئر کرتی ہوں اپنا آنکھوں دیکھا۔
بہت پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے لوگ اپنے جواں سال بیٹے کو لے کر آتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ان کا بیٹا پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتا، اس کو لندن پڑھنے بھیجا تھا مگر رزلٹ صفر رہا واپس پاکستان بلا لیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ لندن میں پڑھے۔ جھاڑ پھونک کروائی گئی بتایا گیا کہ والد پر جو اثرات تھے، وہ اب بیٹے کی طرف آ گئے ہیں۔ جوائنٹ فیملی سسٹم تھا، بڑا کاروبار، تو اب رشتے دار چاہتے ہیں کہ ان کا اکلوتا بیٹا ناکام و ناکارہ ہو جائے اب بجائے اس کے کہ اس بچے کو کسی اچھے نفسیاتی ڈاکٹر کو دکھایا جائے، ہو سکتا ہے کہ اس کی عمر کے کچھ مسائل ہوں، ان پڑھے لکھے والدین کا اصرار تھا کہ بھلے لاکھوں روپے خرچ ہو جائیں لیکن ان کے بیٹے کا علاج پیر صاحب کر دیں، ان کا بیٹا کوئی پاگل نہیں جس کا کوئی نفسیاتی ڈاکٹر علاج کرے گا۔
حقیقت یہ بھی ہے کہ بہت سارے ایسے مسائل بھی ہیں جو کہ روحانی طور پر حل ہوتے ہیں، اور بے شک قرآن پاک اور سنت نبویؐ ہی ہمارے لیے مثل راہ ہیں، لیکن روحانیت حاصل کرنے کے لیے بہت سچائی، لگن اور نیک اور صحیح رہنمائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو کہ بدقسمتی سے آستانے سے نہیں ملتی، ہمیشہ یاد رکھیے ایک بہتر زندگی کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا، ہمیشہ محنت کرنا پڑتی ہے لگن سے سچائی سے۔ جو لوگ اپنے بزرگوں کی وجہ سے یا اپنے والدین کی وجہ سے روحانیت سے جڑے ہوتے ہیں یا کچھ دنیاوی زندگی میں مست ہوتے ہیں تو ان کو بھی بار بار کئی اشارے ملتے ہیں۔
ایک اور واقعہ شیئر کروں، ایک لڑکی Painter ہے ۔ بہت خوبصورت Painting کرتی ہے، بار بار اس کو خواب میں ایک بزرگ کی تصویر نظر آ رہی تھی، اس نے اپنے بڑوں سے تذکرہ کیا، والدہ نے اس کو تجویز دی کہ تم Internet پر جا کر سرچ کرو، اس لڑکی نے مختلف ویب سائٹس پر جا کر تلاش شروع کی اور کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ ایک ویب سائٹ پر اس کو اپنے خواب والے بزرگ کی تصویر نظر آ گئی اس نے وہاں رابطہ کیا، وہاں سے اس کو امریکا میں مقیم ایک صاحب کا فون نمبر دیا گیا۔ اس نے وہاں رابطہ کیا اور تمام تفصیلات بتائیں، حالانکہ اس لڑکی کے والدین میں سے کوئی بھی کسی خاص سلسلے سے جڑے نہیں تھے۔ ہاں نمازی پرہیز گار ضرور تھے، اور اب یہ لڑکی اپنے بلاوے کی وجہ سے اپنے ملک سے باہر جس کو اس نے کبھی دیکھا نہیں ملی نہیں مگر اس سلسلے سے منسلک ہے۔
وہ تمام لوگ جو کہ اپنے کمزور ایمان کی وجہ سے ادھر ادھر بھٹک رہے ہیں، میں تو سب سے اپیل کروں گی کہ خدا کے واسطے اپنی سمت درست کیجیے۔ بچیے ان جعلساز پیروں سے جو بچیوں اور جواں سال خواتین کو سالہا سال اپنے چکروں میں الجھائے رکھتے ہیں اکثر کئی کئی شادیاں بھی کر لیتے ہیں، قیدی نما بیویاں اور علم سے فارغ کئی کئی اولادوں کو اپنا غلام بنا کر اپنی پیری فقیری چمکا رہے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک ایک مکمل کتاب اور رسولؐ کی سنت ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اللہ نے قیامت تک کے لیے رہنمائی کر دی ہے۔ کیا کیا زمانے آتے گئے اور کس طرح ہم کو اپنے آپ کو صحیح سمت میں لے کر چلنا ہے۔ الف سے ی تک۔ تمام کچھ ہی موجود ہے بس کمی ہے تو علم کی سمجھ کی۔ شعور و عقل کے دروازے جب کھل جاتے ہیں تو منزل آسان و سہل ہو جاتی ہے۔ بناوٹی زندگیوں سے اپنے آپ کو آزاد کیجیے۔
یہ جو جگہ جگہ آپ کو مختلف لوگ پیروں کی شکل میں نظر آتے ہیں آپ کو مستقبل کا حال بتاتے ہیں ان کے اپنے حال بہت برے ہوتے ہیں، جو خود تو گناہ گار ہوتے ہیں اور مزید سیکڑوں لوگوں کو گناہ کی ترغیب دیتے ہیں۔
ان کاروباری لوگوں میں، آج بھی جو لوگ اللہ کے عشق میں مبتلا ہیں، اللہ و رسولؐ کے عاشق ہیں آج بھی اللہ نے ان لوگوں کو دوسروں سے ممتاز کیا ہے۔ ان کی دعاؤں میں اثر ہے، ان کے بتائے گئے ذکر اللہ میں اثر ہے، اور بے تحاشا لوگ بغیر کسی خرچے کے ان لوگوں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ ہاں، مگر ان تک پہنچ واقعی مشکل کام ہے مگر دل کی لگی ہو تو بندہ خدا ڈھونڈ ہی لیتا ہے۔ انسانیت کی بے لوث مدد کیجیے، آپ کی پریشانیاں خود بخود کم ہونی شروع ہو جائیں گی۔ آزما کر دیکھ لیجیے کہ صدقہ و خیرات میں کتنا اثر ہے۔ تنگ دستی میں بھی جتنا آپ ہاتھ کھلا رکھیں گے اتنا ہی اللہ آپ کو نوازے گا۔ اللہ فرماتا ہے کہ جس چیز کی تمنا رکھتے ہو وہ بانٹنا شروع کر دو۔ مجھ سے تجارت کر لو میں تمہیں کئی گنا زیادہ نوازوں گا۔ خلوص اور سچائی کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا لیجیے، حق والوں کے حق ادا کیجیے، آپ کو صرف اتنا ہی ملے گا جو اللہ کی طرف سے آپ کا نصیب ہو گا، مت لگائیں اپنے آپ کو حسد کی آگ۔۔
بے تحاشا لوگ بے یار و مددگار ہم سب کی مدد کے منتظر ہیں، اپنے آپ سے نظر اٹھا کر اپنے اردگرد دیکھیے کئی لوگ آپ کو اپنے آس پاس ایسے نظر آئیں گے تو آپ سے کچھ نہیں کہتے مگر چاہتے ضرور ہیں کہ آپ ان کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور کریں۔ اپنے آپ کو Valuable بنائیں، ایک عام انسان سے خاص انسان بنیے وہ خاص انسان جو فرشتوں سے بھی افضل ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کو ملاؤں کے سپرد کر دیا جاتا ہے، مدرسہ اپنی جگہ، لیکن والدین پر پوری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً اپنے بچوں سے پوری رپورٹ لیں، وہ کیا پڑھ رہے ہیں اور ان کے ساتھ کیسا رویہ رکھا جا رہا ہے ۔
چھوٹی بچیوں کو مدرسوں میں داخلے کے بعد اگر آپ کا فرض پورا ہو گیا تو زندگی تو پھر بہت ہی آسان ہو گئی، خدارا! اپنی اولاد کو نہ بوجھ سمجھیں نہ غلام۔ نہ آپ بادشاہ ہیں اور نہ وہ رعایا۔ ہر انسان کا رزق دینے والا اللہ رب العزت بہت شاندار اور عالی شان ہے۔ وہ جب اس دنیا میں اتارتا ہے تو تمام تر لوازمات بھی عطا فرماتا ہے۔ ہم نے تو صرف اس کے قانون کو Follow کرنا ہے، کہیں کوئی جبر نہیں، کہیں کوئی سختی نہیں، انسان خود خدا بننا چاہتا ہے اور اپنے آپ کو امتحانات میں ڈالتا ہے۔ خود اپنے اوپر ذمے داریوں کی صلیب چڑھا لیتا ہے اور ساری زندگی Sacrifice کا دعویٰ کرتے کرتے مر جاتا ہے۔ ایمان کامل رکھیے، جھوٹ و فریب کو اپنی زندگی سے نکال دیجیے۔ اگر آپ کسی کے لیے ناجائز نہیں کرتے تو اللہ تو پھر بادشاہ ہے وہ آپ کے ساتھ کیسے ناجائز کرے گا۔ یاد رکھیے ہم فرشتے نہیں، فرشتوں سے بھی افضل ہیں۔