پیٹرول کی قیمت میں کمی کا فائدہ عوام تک نہ پہنچ سکا اشیا مزید مہنگی فروخت ہونے لگیں

سندھ میں پرائس کنٹرول کے لیے کوئی موثر مکینزم نہ ہونے کے سبب مہنگائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے۔


Business Reporter December 20, 2014
شہر کے تمام مرکزی تھوک بازاروں میں کچی پرچیوں پر بل بنائے جاتے ہیں تاکہ حکومت کی گرفت سے بچا جاسکے۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود کراچی سمیت سندھ بھر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تاحال نمایاں کمی واقع نہیں ہوسکی۔

وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے تمام صوبائی حکومتوں کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے خصوصی ہدایت جاری کی گئی 18ویں ترمیم کے بعد پرائس کنٹرول براہ راست صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی حکومت نے چینی کی قیمت کا تعین بھی صوبائی حکومت کو سونپ دیا،سندھ میں پرائس کنٹرول کے لیے کوئی موثر مکینزم نہ ہونے کے سبب مہنگائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے۔

سرکاری افسران اورمہنگائی مافیا کی ملی بھگت نے عوام کو مہنگی اشیا خریدنے پر مجبور کردیا،ڈبہ بند دودھ فروخت کرنے والی کمپنیاں من مانے نرخ پر دودھ فروخت کررہی ہیں،غیردستاویزی تجارت بھی مہنگائی میں اضافے کی اہم وجہ ہے، شہر کے تمام مرکزی تھوک بازاروں میں کچی پرچیوں پر بل بنائے جاتے ہیں تاکہ حکومت کی گرفت سے بچا جاسکے، ایکسپریس کو دستیاب ایک ایسی ہی کچی پرچی کے مطابق تھوک سطح پر دالیں سرکاری قیمت سے 20سے 30روپے فی کلو زائد تک فروخت کی جارہی ہیں جو خوردہ سطح پر منافع شامل کرکے مزید مہنگے داموں فروخت ہورہی ہیں۔

سال 2014 کے دوران کنٹرولرجنرل آف پرائسز کی جانب سے کراچی کے لیے کریانہ آئٹمز کے نرخ میں ماش اور مونگ کی دال، بیسن، سرخ مرچ، دھنیا ، ہلدی کی قیمت میں اضافہ کردیا، تیل گھی کی قیمت میں کمی جبکہ چاول کی قیمت میں ملا جلا رجحان رہا،آٹے اور چینی جیسے بنیادی آئٹمز کی سرکاری قیمت محض 2روپے فی کلو کم ہوسکی،کنٹرول جنرل آف پرائسز کی جانب سے دسمبر 2013کے آخری ہفتے اور دسمبر 2014کے آخری ہفتے کے لیے جاری کردہ نرخ نامے کے مطابق ایک سال کے دوران شہر کراچی کے لیے ماش کی دال درجہ اول کی سرکاری قیمت میں فی کلو 24 روپے کا اضافہ ہوا۔

ماش کی دال درجہ دوم کی قیمت میں اٹھائیس روپے فی کلو، ماش چھلکا دال کی قیمت میں 23روپے فی کلو اضافہ ہوا، دال ماش ثابت کی قیمت 25روپے کلو، مونگ کی دال دھلی درجہ اول کی قیمت 11روپے جبک مونگ کی دال درجہ دوم کی قیمت 7روپے فی کلو تک بڑھ گئی ارہر کی دال کی سرکاری قیمت میں 3روپے اضافہ ہوا، مسور کی دال درجہ اول کی قیمت مستحکم رہی تاہم مسور درجہ دوم کی قیمت 5روپے کلو بڑھ گئی، مسور کی دال ثابت درجہ اول کی قیمت میں 9روپے،مسور ثابت درجہ دوم کی قیمت میں 12 روپے کا اضافہ ہوا، چنے کی دال درجہ اول کی قیمت میں 7 روپے، درجہ دوم کی قیمت میں 6روپے کلو اضافہ ہوا۔

کابلی چنا نو ایم ایم 6روپے جبکہ چھوٹا چنا 6 روپے کلو مہنگا ہواکالے چنے کی قیمت میں فی کلو آٹھ روپے جبکہ کالا چنا درجہ دوم کی قیمت میں 6روپے کا اضافہ ہوا سال کے دوران بیسن کی قیمت 9روپے کلو بڑھ گئی، کرنل باسمتی چاول کی قیمت سال کے دوران 6روپے کلو بڑھائی گئی، کرنل باسمتی اول کی قیمت میں 2روپے، کرنسل باسمتی دوم کی قیمت میں 4روپے اضافہ ہوا، چاول باسمتی 386 کی قیمت فی کلو 24روپے کم ہوگئی، کرنل باسمتی سیلا دوم کی قیمت 8روپے اضافہ ہوا باسمتی سیلا اول کی قیمت میں 3روپے کمی آئی باسمتی سیلا دوم کی قیمت میں 3روپے کی کمی آئی باسمتی سپر اسپیشل ٹوٹہ کی قیمت میں 3 روپے کمی آئی چاول باسمتی سپر اسپیشل ٹوٹہ اول کی قیمت میں پانچ روپے کلو اضافہ ہوا باسمتی سپر ٹوٹہ دوم کی قیمت میں 2روپے کلو کمی آئی۔

اری 6چاول سندھ اول کی قیمت میں 8روپے کمی ہوئی ،اری 6 چاول دوم کی قیمت میں 6روپے جبکہ چاول 9سندھ کی قیمت میں 4روپے کلو کمی آئی،سال کے دوران سرخ مرچ ثابت (پرانی) کی قیمت 66روپے اضافے سے 208روپے تک پہنچ گئی، سرخ مرچ پائوڈر 71روپے اضافے سے 223روپے ہوگئی، دھنیا ثابت کی قیمت میں 51روپے کلو، دھنیا پائوڈر کی قیمت میں 60روپے، ہلدی ثابت کی قیمت میں 7روپے اور ہلدی پائوڈر کی قیمت میں 11روپے اضافہ ہوا۔

ایک سال کے دوران چینی کی سرکاری خوردہ قیمت 2روپے اضافے سے 52روپے کلو ہوگئی، گڑ کی قیمت میں 2روپے کلو کمی آئی خشک دودھ کی قیمت میں 17روپے فی کلو کمی آئی، فلور ملوں کے ڈھائی نمبر آٹے کی قیمت میں 2روپے کلو، چھوٹی چکی کے آٹے کی قیمت میں 2روپے کلو، گھی کی قیمت میں فی کلو 6روپے، آئلین تیل کی فی لیٹر قیمت میں 5روپے، کھلے کوکنگ آئل کی قیمت میں 14روپے فی لیٹر کمی کی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔