کرپشن کیس فیفا نے انکوائری رپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا
روس اور قطرکو دیے گئے2018 اور2022 ورلڈکپ کیلیے نئی ووٹنگ نہیں ہوگی، فیفا
فیفا نے ورلڈکپ بڈنگ کرپشن کیس کی انکوائری رپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا، چیف سیپ بلاٹر نے کہا ہے کہ روس اور قطر کو دیے گئے2018 اور2022 ایونٹس کیلیے نئی ووٹنگ نہیں ہوگی، مستعفی ہونے والے مائیکل گارشیا کی جگہ سوئس وکیل کرنل بوربلی کو فیفاکا قائم مقام چیف تفتیش کار مقرر کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا کے صدر سیپ بلاٹر نے میڈیا کو بتایاکہ ایگزیکٹیو کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ورلڈ کپ بڈ میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ کا 'مخصوص حصہ' جاری کردیا جائے گا، اسے امریکا کے معروف قانون دان مائیکل گارشیا نے تیار کیا ہے۔
انھوں نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے گذشتہ دنوں بطور احتجاج فیفا کے چیف کرپشن تفتیش کار کے عہدے سے استعفی دیدیا تھا، ان کا دعویٰ ہے کہ فیفا کی قیادت نے تیارکردہ رپورٹ کو درست انداز میں نہیں 1جانچا، بلاٹر نے ایگزیکٹیو کمیٹی ووٹنگ کے بعد کہا کہ رپورٹ میں شامل افراد کیخلاف کارروائی مکمل کیے جانے کے بعد اسے جاری کردیا جائے گا، شائع ہونے والی رپورٹ میں ممکنہ طور پر ان افراد کے نام شامل ہوں گے جنھوں نے گارشیاکے سامنے گواہیاں دی تھیں، بلاٹر نے مستعفی مائیکل گارشیا کی جگہ سوئس وکیل کرنل بوربلی کو فیفا کا قائم مقام چیف تفتیش کار مقرر کردیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ گارشیا کی تیارکردہ مکمل رپورٹ سوئس اٹارنی جنرل کے آفس میں رہے گی، ایگزیکٹیو کمیٹی نے اس پر اتفاق کرلیا جس پر میں اس کا انتہائی مشکور ہوں، یورپیئن میڈیا کے مطابق رپورٹ میں اسپین سے اینجل ویلار لونا ، بیلجیئم کے مائیکل ڈی ہوگ اور تھائی لینڈ کے وورائی مکوڈی کے نام شامل ہیں، بلاٹر نے کہا کہ ہم طویل بحث اور صلاح ومشورے کے بعد رپورٹ کو جاری کرنے کے فیصلے تک پہنچے، ہمیں ناقدین کے نقطہ نظر کی بھی سمجھ ہے۔
یاد رہے کہ گارشیا کے مستعفی ہونے اور رپورٹ کو عام پبلک کیلیے شائع نہ کیے جانے پر بلاٹر کی قیادت پر تنقید ہورہی تھی، اس بابت فیفا چیف نے کہا کہ ملوث افراد کیخلاف کرپشن کیسز کا ہمارا جوڈیشنری چیمبر ازسرنو جائزہ لے رہا تھا، اس لیے ہم نے گارشیا کی رپورٹ سوئس اٹارنی جنرل کے آفس پہنچا دی۔
بلاٹر نے مزید کہا کہ ہماری پوری توجہ مستقبل پر مرکوز ہے، اس لیے2018 اور 2022 میں روس اور قطر کو دی گئی ورلڈ کپ میزبانی کا دوبارہ جائزہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، ہمیں غیرجانبدار اور بیرونی قانونی ماہرین نے بھی یہی مشورہ دیا، ایگزیکٹیو کمیٹی کے پاس ان ممالک کو دی گئی میزبانی واپس لیے جانے کے بارے میں کوئی قانونی جواز نہیں ہے، البتہ مستقبل میں فیفا بڈنگ عمل میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، لہذا ہر ایک کواعتماد ہونا چاہیے کہ 2026 ورلڈ کپ کی میزبانی کا عمل منصفانہ، اخلاقی اور سب کے سامنے ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا کے صدر سیپ بلاٹر نے میڈیا کو بتایاکہ ایگزیکٹیو کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ورلڈ کپ بڈ میں ہونے والی مبینہ کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ کا 'مخصوص حصہ' جاری کردیا جائے گا، اسے امریکا کے معروف قانون دان مائیکل گارشیا نے تیار کیا ہے۔
انھوں نے اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے گذشتہ دنوں بطور احتجاج فیفا کے چیف کرپشن تفتیش کار کے عہدے سے استعفی دیدیا تھا، ان کا دعویٰ ہے کہ فیفا کی قیادت نے تیارکردہ رپورٹ کو درست انداز میں نہیں 1جانچا، بلاٹر نے ایگزیکٹیو کمیٹی ووٹنگ کے بعد کہا کہ رپورٹ میں شامل افراد کیخلاف کارروائی مکمل کیے جانے کے بعد اسے جاری کردیا جائے گا، شائع ہونے والی رپورٹ میں ممکنہ طور پر ان افراد کے نام شامل ہوں گے جنھوں نے گارشیاکے سامنے گواہیاں دی تھیں، بلاٹر نے مستعفی مائیکل گارشیا کی جگہ سوئس وکیل کرنل بوربلی کو فیفا کا قائم مقام چیف تفتیش کار مقرر کردیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ گارشیا کی تیارکردہ مکمل رپورٹ سوئس اٹارنی جنرل کے آفس میں رہے گی، ایگزیکٹیو کمیٹی نے اس پر اتفاق کرلیا جس پر میں اس کا انتہائی مشکور ہوں، یورپیئن میڈیا کے مطابق رپورٹ میں اسپین سے اینجل ویلار لونا ، بیلجیئم کے مائیکل ڈی ہوگ اور تھائی لینڈ کے وورائی مکوڈی کے نام شامل ہیں، بلاٹر نے کہا کہ ہم طویل بحث اور صلاح ومشورے کے بعد رپورٹ کو جاری کرنے کے فیصلے تک پہنچے، ہمیں ناقدین کے نقطہ نظر کی بھی سمجھ ہے۔
یاد رہے کہ گارشیا کے مستعفی ہونے اور رپورٹ کو عام پبلک کیلیے شائع نہ کیے جانے پر بلاٹر کی قیادت پر تنقید ہورہی تھی، اس بابت فیفا چیف نے کہا کہ ملوث افراد کیخلاف کرپشن کیسز کا ہمارا جوڈیشنری چیمبر ازسرنو جائزہ لے رہا تھا، اس لیے ہم نے گارشیا کی رپورٹ سوئس اٹارنی جنرل کے آفس پہنچا دی۔
بلاٹر نے مزید کہا کہ ہماری پوری توجہ مستقبل پر مرکوز ہے، اس لیے2018 اور 2022 میں روس اور قطر کو دی گئی ورلڈ کپ میزبانی کا دوبارہ جائزہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، ہمیں غیرجانبدار اور بیرونی قانونی ماہرین نے بھی یہی مشورہ دیا، ایگزیکٹیو کمیٹی کے پاس ان ممالک کو دی گئی میزبانی واپس لیے جانے کے بارے میں کوئی قانونی جواز نہیں ہے، البتہ مستقبل میں فیفا بڈنگ عمل میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، لہذا ہر ایک کواعتماد ہونا چاہیے کہ 2026 ورلڈ کپ کی میزبانی کا عمل منصفانہ، اخلاقی اور سب کے سامنے ہوگا۔