کھیل کود قومی کرکٹ ٹیم سے رحم کی اپیل

جیت تو پاکستانی ٹیم کیلیے ایسے ہوچکی ہے جیسے غریب کیلیے بکرے کا گوشت وہ بھی بڑی عید پر اگر کسی نےبھجوادیا تو۔


عثمان فاروق December 20, 2014
پاکستانی کرکٹ ٹیم سے گزارش ہے کہ جناب اگر پاکستانی قوم غلطی سے کرکٹ میں دلچسپی رکھتی ہے تو انکے خوابوں کا اتنے برے طریقے سے تو جنازہ نہ نکالیں۔اتنی دیر تو زمین سے گری ہوئی کوئی شہ اٹھانے میں دیر نہیں لگتی جتنی دیر میں پاکستانی بلے بار آوٹ ہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ماشااللہ آخری ون ڈے میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 68 رنز سے ہرا کر نہ صرف میچ جیتیا، بلکہ سیریز بھی اپنے نام کرلی۔ حارث سہیل اور احمد شہزاد 65اور 54 رنز بنا کر اندھوں میں کانے راجے ثابت ہوئے اور باقی ساری ٹیم نے مروت کے طور پر تھوڑے کچھ رنز ہی بنائے ۔

محترم بوم بوم آفرید ی جو کہ کبھی کھیل کے میدانوں میں چھکے مارا کرتے تھے آجکل صرف مردوں کی خاص جلد کے لیے بنے شیمپو کے اشتہار میں ہی چھکا مارتے نظر آتے ہیں انہوں نے بھی قوم کا دل رکھنے کی خاطر 13اسکور بنائے ورنہ انکا پورازور انڈے پہ آوٹ ہونے کا تھا۔یونس خان بھی چاروناچار بارہ سکور بنا گئے جبکہ ذوالفقار بابر نے اپنے سنیئیرکھلاڑیوں کی عزت بچانے کی خاطر صرف دو اسکور بنائے ورنہ وہ چاہتے تو ٹرپل سنچری بھی داغ سکتے تھے لیکن فی الحال انہوں نے اس میچ میں شکست کا '' داغ '' رکھنا ہی مناسب سمجھااور ویسے بھی شاید وہ بھی اس بات پر یقین رکھتے ہوں کہ ''داغ تو اچھے ہوتے ہیں ''۔

یہ حال ہماری اس کرکٹ ٹیم کا ہے جس کو ہم عالمی ورلڈ کپ میں اتار کر یہود و ہنود کی ٹیموں کے پرخچے اڑانے کے خواب دیکھ ہی رہے تھے کہ ہمیں یہ جھٹکا ملا ۔ یہ کارکردگی دیکھنے کے بعد معلوم ہوتا کہ اس بار بھی ورلڈ کپ کے میچ دیکھتے ہوئے دل کے دوروں سے ناجانے کتنے ہسپتال کی یاترا کریں گے ۔ مگرشاید قوم کی حساسیت سے اِس بار بھی بے نیاز ہے۔

بس اِسی خدشے کے پیشِ نظر سوچا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نام ایک رحم کی اپیل لکھوں کہ جناب پاکستانی قوم کرکٹ میں غیر معمولی دلچسپی رکھتی ہے لہذا درخواست ہے کہ انکے خوابوں کا اتنے برے طریقے سے تو جنازہ نہ نکالیں ۔اتنی دیر تو زمین سے گری ہوئی کوئی شہ اٹھانے میں نہیں لگتی جتنی دیر میں پاکستانی بیٹسمین آوٹ ہوجاتے ہیں ۔

پاکستانی کرکٹ بورڈ ایک کڑے طریقہ کار کے ذریعے کھلاڑیوں کا انتخاب کرتا ہے اور اس سارے عمل پرقوم کا بہت زیادہ پیسہ خرچ ہوتا ہے اور اس سارے عمل کے بعد قوم یہ توقع کررہی ہوتی ہے کہ ٹیم کی جانب سے کچھ اچھا کھیل دیکھنے کو ملے گا۔ پاکستان جیتے گا تو خوشی ہوگی کہ ہم بھی کسی سے کم نہیں ہیں مگر جیت تو پاکستانی کرکٹ کے لیے ایسے ہوچکی ہے جیسے غریب کے لیے بکرے کا گوشت مطلب سال میں ایک آدھ بار وہ بھی بڑی عید پر اگر کسی نے گھر بھجوادیا تو ۔

سوال یہ ہے کہ آخر کب تک پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک بے یقینی کی کیفیت والے نتائج دیتی رہے گی ۔عموماً میچ ہارنے کے بعد یہ شکوہ بھی سامنے آتا ہے کہ ''پچ '' درست نہیں تھی ۔۔۔ چلیں یہ منطق مان بھی لی جائے تو نیوزی لینڈ والے میچ میں تو پچ گیند گراونڈ سب ٹھیک تھا ۔میرے دادا جان مرحوم کو تمام عمر ''پچ'' درست ہونے والی منطق سمجھ نہ آسکی جب بھی پاکستانی ٹیم میچ ہارتی اور انکو بتایا جاتا کہ ''پچ'' ٹھیک نہیں تھی اس لیے ہم میچ ہار گئے تو وہ لال پیلے ہوکر کہتے یہ کیا بیہودگی ہے مخالف ٹیم نے کونسا الگ پچ بنا کر میچ کھیلا تھا وہ بھی تو اس ''پچ'' پر میچ کھیل کر جیتے ہیں تو پھر ہم کیوں نہیں جیت سکے ؟

ماہرین کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ کرکٹ بائی چانس گیم ہے اگر اس بات کو درست بھی مان لیا جائے تو کم ازکم پاکستانی ٹیم کو چاہیئے کہ وہ جتنے میچ ہارتی ہے اگر اتنے جیتنا شروع کردے تو قوم کافی خوش ہوجائے گی ۔ہم یہ بھی مانتے ہیں کھیل میں ہا ر جیت ہوتی رہتی ہے لیکن ہمارے ہاں تو ہار ہار ہار ہار جیت ہوتی رہتی ہے ۔اب کیاجب بھی کوئی میٹ ہنری جیسا بولر آجائے گا تو ٹیم کی یہی کارکردگی ہوگی؟ کیا ورلڈ کپ ایسی کارکردگی سے جیتے جاتے ہیں؟ آجکل کھیل محنت ریسرچ لائحہ عمل منصوبہ بندی اور ٹیم ورک کا مکسچر ہوتا ہے ۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم سے درخواست ہے کہ جناب آپ کو چکوال یا چیچوں کی ملیاں کی ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کے لیے تیار نہیں کیا گیا آپ ورلڈ کپ کی ٹیم ہیں آپ نے دنیا بھر کی ٹیموں سے لڑنا ہے۔ آج وہ نسل جوان ہے جو شاید 92 میں پیدا بھی نہیں ہوئے تھے وہ نہیں جانتے کہ جب ملک ورلڈ کپ جیتتا ہے تو کیسی خوشی ہوتی ہے یہ بیچارے ہر ورلڈ کپ پر آس لگا لیتے ہیں کہ اس بار پاکستان ورلڈ کپ جیتے گا مگر ہر بار اگلے ورلڈ کپ پر بات چلی جاتی ہے ۔ اِس لیے براہ کرم اپنی خامیوں کو دور کریں۔ اگر آپ تھوڑا لڑنے کے بعد ہارتے تو برداشت بھی ہوجاتا ہے مگر جیسی کارکردگی آپ نے گزشتہ روز فائنل میچ میں دکھائی ہے تو پھر قوم مجبور ہوجائے گی کہ پاکستان میں موجود تمام بلوں کو توڑ کر ڈنڈے بنا لیے جائیں اور ان سے انکی درغت بنائی جائے جو دوبارہ ملک میں کرکٹ کا نام لیں ۔ایسا نازک وقت آنے سے پہلے پاکستانی کرکٹ ٹیم سے نہایت ادب سے رحم کی اپیل ہے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں