اُف یہ حماقتیں بالی وڈ کی کچھ بلاک بسٹر فلموں میں ہونے والی احمقانہ غلطیاں

دنیا میں تفریح حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ فلم کو سمجھا جاتا ہے


نرگس ارشد رضا March 26, 2016
دنیا میں تفریح حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ فلم کو سمجھا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: دنیا میں تفریح حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ فلم کو سمجھا جاتا ہے کیوں کہ اس جیسی تفریح کا نعم البدل کوئی اور تفریح نہیں ہوسکتی۔

فلم کی ریلیز والے دن لوگوں کا ایک بڑا ہجوم سنیما گھروں کے باہر ٹکٹ کے حصول کی کوشش میں مصروف نظر آتا ہے۔ لوگ ایسی فلمیں دیکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں جن میں انہیں ہر طرح کی تفریح مل سکے، مثلاً اس فلم میں ڈراما، جذبات، کامیڈی، ایکشن، سنجیدہ اور ہیجان خیز گانے اور مناظر، رومانٹک سین اور ہیپی اینڈنگ سب ہی کچھ موجود ہو تو ناظر اسے پسند کرتا ہے اور ایسی ہی فلمیں آڈینس کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں، لیکن ان سب کے باوجود آڈینس کے مزاج کو سامنے رکھ کر بننے والی فلمیں ناکامی سے دوچار ہوجاتی ہیں۔

دراصل فلم کے ہٹ یا فلاپ ہونے کا کوئی طے شدہ فارمولا نہیں ہے۔ کبھی ایک جیسے موضوعات پر بننے والی فلمیں کام یاب ہوتی چلی جاتی ہیں تو کبھی منفرد موضوع کی فلم کام یاب ہوجاتی ہے۔ کبھی بڑے بجٹ سے بنائے جانے والی فلم کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے تو کبھی کم بجٹ کی فلم کام یابی کا مزہ چکھ لیتی ہے۔

ان تمام باتوں سے قطع نظر فلموں میں ہر طرح کے لوازمات شامل کرنے کے باوجود ڈائریکٹر سے کچھ ایسی غلطیاں سرزد ہو جاتی ہیں جنہیں عام ناظر تو شاید اپنے بے پناہ شوق کی وجہ سے نہیں دیکھ پاتا لیکن باریک بیں ناظر کی نظر سے وہ غلطیاں اوجھل نہیں رہ سکتیں۔ بولی وڈ کی کئی بلاک بسٹر اور کام یاب فلموں میں کئی ایسی چھوٹی اور بڑی غلطیاں ہیں جنہیں صحیح کرنے کا خیال ڈائریکٹر کو شاید فلم کی ایڈیٹنگ کے موقع پر بھی نہیں آیا۔

٭چنائے ایکسپریس:

بالی وڈ کے کنگ خان شاہ رخ کی یہ فلم عام سی کہانی پر مشتمل تھی، لیکن کیوںکہ کاسٹ بولی وڈ کی سب سے بڑی اور ڈائریکٹر بھی کام یاب ہو تو فلم کو بغیر کسی وجہ کے ہٹ ہونا ہی تھا، لیکن روہت سیٹھی (ڈائریکٹرفلم) نے انتہائی پرفیکشن کے باوجود اس فلم میں کچھ غلطیاں کر ہی ڈالیں، جس کی ان جیسے منجھے ہوئے ڈائریکٹر سے توقع نہیں جاسکتی اور یہ غلطیاں ایسی نہیں تھیں کہ انہیں نظرانداز کیا جاسکے یا وہ نظروں سے اوجھل رہیں۔

فلم کا سب سے اہم سین دیپکا اور شاہ رخ کا ٹرین کا سفر ہے۔ دکھایا یہ گیا ہے کہ دونوں سلیپر کلاس میں سفر کر رہے ہیں، لیکن جب دونوں اسٹیشن پر اترتے ہیں تو جنرل کلاس سے اترتے ہیں۔ دنیا کی کسی بھی ٹرین میں سلیپر اور جنرل کلاس جڑی ہوئی نہیں ہوتیں۔ ایک اور سین میں شاہ رخ کو اس کی دادی اپنے شوہر یعنی شاہ رخ کے مرے ہوئے دادا کی ہڈیا ں گھر پر ہی دے دیتی ہیں، لیکن یہی ہڈیاں اسٹیشن پر دادی دوبارہ شاہ رخ کو دیتی ہیں۔ فلم کی تیسری غلطی یہ تھی کہ شاہ رخ چنائے کا ٹکٹ لیتے ہیں، لیکن جب ٹکٹ چیکر ٹکٹ چیک کرنے کے لیے آتا ہے تو شاہ رخ کے پاس کلیان کا ٹکٹ ہوتا ہے۔

٭دھوم 3:

دھوم سیریز کی تیسری فلم میں سب سے اہم کردار عامر کا تھا۔ اس فلم کی بھرپور اور ہر سطح پر تشہیر کی گئی تھی۔ فلم کی ہیروئن کترینہ کیف تھی۔ اس فلم کی کہانی میں کوئی تسلسل نہیں تھا، بل کہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا فلم میں کہیں کہانی تھی ہی نہیں۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ عامر کسی سرکس میں کام کر رہے ہیں اور مختلف انداز سے آڈینس کا دل بہلا رہے ہیں۔

یوں تو اس فلم میں کئی چھوٹی موٹی غلطیاں ہیں، لیکن ان میں کچھ بہت نمایاں ہیں۔ مثال کے طور پر ایک سین میں جب عامر ایک بلڈنگ کے ٹاپ سے چھلانگ لگاتے ہیں تو اس کے دوران ان کا اسکیچ تیار کر لیا جاتا ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز بات ہے کہ ایک اڑتے ہوئے یا نیچے گرتے ہوئے انسان کا اسکیچ اتنی جلدی کیسے تیار کیا جاسکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ڈائریکٹر کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہو۔ فلم کے کئی مناظر میں عامر کی بائیک کبھی واٹر جیٹ تو کبھی آٹو میٹک گاڑی میں بدل جاتی ہے۔ یہ سب اتنی جلدی کیسے ہوتا رہا، اس پر عقل حیران ہے۔



٭بھاگ ملکھا بھاگ:

فرحان اختر اور سونم کپور کی اس فلم کا شمار بلاشبہ بولی وڈ کی بہترین فلموں میں کیا جاسکتا ہے، کیوںکہ فلم کا نہ صرف موضوع اچھا تھا بل کہ ڈائریکٹر نے سب فن کاروں سے بہترین کام بھی لیا۔ اس فلم کے لیے فرحان اختر کو اب تک کئی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔

اتنی مکمل فلم ہونے کے باوجود اس میں کچھ غلطیاں نظر آتی ہیں۔ سب سے پہلی غلطی یہ ہے کہ فلم میں ایک گانا ''ننھا منا'' بھی ہے۔ یہ گانا 1962میں بننے والی فلم سن آف انڈیا کا ہے، جب کہ بھاگ ملکھا بھاگ میں پچاس کی دہائی کا دور دکھایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ فلم میں کئی مناظر میں جابجا موبائل ٹاورز بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ فلم انیس سو فلم کے دور کی عکاسی کرتی ہے اور اس دور میں موبائل فون نہیں تھے، تو پھر فلم میں یہ موبائل ٹاورز کہاں سے آگئے؟

٭دل والے دلہنیا لے جائیں گے:

شاہ رخ اور کا جول کی اب تک نمایش پذیر یہ فلم بھارتی فلم انڈسٹری کی تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔ یہ فلم ہر لحاظ سے ایک مکمل تفریحی مووی ہے، جسے دیکھ کر اس بات کا خوش گوار احساس ہوتا ہے کہ ایک اچھی فلم دیکھی ہے، لیکن اس اچھی فلم میں بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔

فلم کا سب سے ہٹ ہونے والا گانا ''تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم'' میں گانا شروع ہونے سے پہلے کاجول ہرے بھرے کھیت میں کھڑی ہے اور جب گانا شروع ہو اتو اسے سرسوں کے کھیت میں دکھایا گیا۔ کیا ڈائریکٹر کے پاس جادوئی چراغ تھا کہ جس کی بدولت اس نے سبزے کو سرسوں میں ایک منٹ میں بدل دیا۔

٭کرش 3:

بالی وڈ کے سپر ہیرو رتھک روشن کی یہ فلم اس کی بقیہ دو فلموں کوئی مل گیا اور کرش کی طرح بلاک بسٹر ثابت ہوئی تھی۔ ''کرش'' یعنی رتھک روشن کو اپنے سپر ہیرو والے امیج سے بہت پیار ہے، اس لیے وہ اس قسم کی فلمیں بنانا اور ان میں کام کرنا پسند کرتا ہے۔ کرش تھری میں رتھک کی ہیروئن پریانکا چوپڑہ تھی، جس نے اس فلم میں عمدہ اداکاری کی۔

اس فلم میں بھی کچھ غلطیاں ہوئیں، جیسے کہ فلم کے ایک سین میں پریانکا روہیت اور کرش کو آفس ڈراپ کرنے جاتی ہے، تو دکھایا یہ گیا ہے کہ جب یہ تینوں گاڑی میں بیٹھتے ہیں تو روہیت آگے یعنی فرنٹ سیٹ پر اور کرش پچھلی سیٹ پر براجمان ہوتا ہے، لیکن جب دونوں آفس کے سامنے اترتے ہیں تو کرش فرنٹ سیٹ سے اور روہیت کو پچھلی سیٹ سے نکلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

فلم کی دوسری غلطی ایک گانے میں ہے، جس میں رتھک نے ہاف آستین کی شرٹ پہن رکھی ہے۔ یہ شرٹ اس گانے میں بار بار کبھی فل آستین کی نظر آتی ہے تو کبھی آدھی آستین کی۔ اسے واقعی میں جادو کا کمال ہی کہا جاسکتا ہے۔



٭ریس:

سیف علی خان کی اب تک کی تمام کام یاب فلموں سب سے زیادہ سپرہٹ ہونے والی فلم ریس ہے۔ یہ ایک مکمل لگژری فلم ہے، جسے کثیر سرمائے سے بنایا گیا تھا۔ فلم کی کاسٹ بھی خاصی بڑی تھی۔ اس میں جان ابراہام، دیپکا پاڈوکون، انیل کپور وغیرہ شامل تھے۔ سیف سمیت سب نے اس میں بہت اچھا کام کیا، لیکن اس بلاک بسٹر فلم میں بھی کچھ غلطیاں ہوئیں جیسے کہ فلم میں گاڑیوں کے ماڈلز کا بالکل خیال نہیں رکھا گیا۔ ہر وقت حتیٰ کہ ایک ایک سین میں کار ماڈل بدلتے ہوئے بہ آسانی دیکھا جاسکتا ہے۔

ایک سین میں مرسیڈیز E320سے فوراً مرسیڈیز E350 ہوجاتی ہے۔ اسی طرح بی ایم ڈبلیو 6سیریز ماڈل سے M6 میں بدل جاتی ہے۔ فلم میں گاڑیوں کے حوالے سے کوئی تسلسل نہیں تھا۔ بس ایسا لگتا تھا کہ ڈائریکٹر فلم میں ہر طرح کی گاڑی کا ماڈل دکھانا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ فلم کے ایک منظر میں کمرے کی دیوار ایسی بوگس لائٹنگ کی گئی کہ فلم میکنگ کے لیے استعمال ہونے والا سامان اس دیوار پر فلم میں آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح فلم میں کئی مناظر میں اسپیکر کبھی ایل سی ڈی کے برابر میں دکھائے جاتے ہیں تو کبھی نہیں دکھائے جاتے۔



٭ڈان:

شاہ رخ کی ایک اور بلاک بسٹر اور کام یاب فلم ڈان جسے شاہ رخ اپنی پسندیدہ فلم بھی کہتے ہیں۔ اس فلم میں بھی ڈائریکٹر سے کچھ احمقانہ قسم کی غلطیاں ہوئیں، جیسے کہ فلم میں ایک سین میں شاہ رخ کرینہ کو خوف زدہ اور ڈرانے کے لیے کہتا ہے کہ اس میں گولیاں نہیں ہیں۔ گولیاں پہلے ہی باہر نکالی جاچکی ہیں تو پھر اسی خالی گن سے فائر کرکے شاہ رخ کس طرح کرینہ کا خون کر دیتا ہے۔ یہ واقعی حیران کن ہے خالی بندوق میں سے فائر کیسے ہوسکتا ہے۔

٭ہم دل د ے چکے صنم:

سلمان خان اور ایشوریا کی ایک یادگار فلم جس نے کام یابی کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا اور نہ صرف یہ بلکہ اس فلم کی کام یابی ان دونوں ایک دوسرے کے قریب بھی لے آئی تھی۔ اس فلم میں بھی ڈائریکٹر سنجے لیلابانسلی سے کئی غلطیاں ہوئیں۔ فلم میں بتایا جاتا ہے کہ ایش سلمان کی تلاش میں اٹلی گئی ہے، لیکن فلم میں جس بیرون ملک کے برج پر کھڑی نظر آرہی ہے۔ وہ اٹلی میں نہیں بل کہ ہنگری کا مشہور برج SZECHERY ہے آگے۔ اسی سین میں جب ایک لڑکا اور لڑکی ڈاکو کے روپ میں اجے دیوگن اور ایش کو لوٹ لیتے ہیں او ر وہ ڈاکو لڑکا ایش کو گولی مارتا ہے۔ تب ایش کی گرن پر زخم آتا ہے، لیکن جب وہ ہسپتال میں زخمی حالت میں دکھائی دیتی ہے پٹی گردن کے بجائے بازو پر بندھی ہوتی ہے۔



٭بازیگر:

بادشاہ خان کی ایک اور فلم جس کے ذریعے کاجول اور شاہ رخ کی ہٹ جوڑی بولی وڈ کو ملی اس فلم کی سب سے خاص بات شاہ رخ کی اداکاری تھی منفی اور مثبت جذبات سے بھرپور شاہ رخ نے اپنے کردار سے مکمل انصاف کیا تھا۔ دوسری طرف کاجول نے بھی بہترین پرفارمینس دکھائی تھی۔ یہ ان دونوں کی اسکرین کیمسٹری تھی کہ یہ فلم منفرد موضوع کے ساتھ ہٹ ہوگئی۔ اس فلم میں سب سے بڑی غلطی یہ دکھائی گئی کہ جب شاہ رخ شلپا کو ہوٹل کی چھت سے نیچے دھکا دیتا ہے۔ تب وہ ہوٹل کی میں انٹرنس کے اوپر بنی شیشے کی دیوار توڑتی ہوئی نیچے گرتی دکھائی دیتی ہے لیکن جب شاہ رخ اسی ہوٹل سے باہر آتا ہے تو وہ دیوار جڑی ہو ئی ہوتی ہے۔ یہ اچانک کیسے ہوا؟ شاید ڈائریکٹر کے پاس کوئی جادوئی چراغ تھا۔



٭کبھی خوشی کبھی غم:

ایک بہت بڑی کاسٹ پر مبنی کرن جوہر کی ہٹ فلم کبھی خوشی کبھی غم میں چند ایک غلطیاں تو ضرور ہوئی ہیں، جیسے کہ فلم کہ ایک منظر میں رتھک روشن کرینہ سے ملنے کے لیے لال رنگ کی گاڑی میں آتے ہیں جو اسی سین میں چند لمحوں کے بعد سلور کلر کی گاڑی میں بدل جاتی ہے کیسے؟ اس کے علاوہ فلم میں کرینہ کو ایک گانا جب سے تم کو دیکھا میں کرینہ نے دو الگ الگ قسم کی سینڈل پہن رکھی ہیں۔



٭ہے بے بی:

یوں تو یہ پوری فلم ہی احمقانہ خیال کی جاتی ہے، کیوںکہ اس کی کہانی میں تسلسل نام کی کوئی چیز نہیں۔ اس کے باوجود باکس آفس پر یہ فلم ہٹ ہوئی تھی۔ اس کی وجہ فلم میں اکشے کمار اور ریتش دیش مکھ کی بے تکی کامیڈی تھی۔ پوری فلم میں بچے کے باپ کی تلاش کی جارہی تھی، حالاںکہ سمپل ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی پتا چل سکتا تھا کہ بچے کا باپ کون ہے۔



٭بھوت:

اجے دیوگن اور ارمیلا کی اس ہارر فلم میں ریکھا کی خصوصی انٹری ہے۔ اسی فلم کے ایک سین میں جب ریکھا ارمیلا اور اجے سے ملنے کے لیے جب ان کے فلیٹ آتی ہیں تو سیڑھیاں چڑھتے ہوئے ریکھا کو ہائی ہیل میں دکھایا گیا اور جب وہ فلیٹ میں داخل ہوتی ہیں۔ تب ان کے پیروں میں فلیٹ چپل تھی۔



لگان:

عامر خان کی وہ فلم جسے آسکر میں بہترین فلموں کی کٹیگری میں شامل کیا گیا تھا اس میں بھی ڈائریکٹر سے ایک غلطی ہوئی لیکن فلم کی کہانی انتہائی جان دار تھی، اس لیے اس غلطی کو شاید کسی نے محسوس ہی نہیں کیا۔ یہ فلم 1892کے پس منظر میں بنائی گئی تھی۔ فلم کے ایک سین میں کرکٹ میچ بھی دکھایا جاتا ہے، جس میں ایک اوور میں چھے بال کرائے جاتے ہیں۔ ڈائریکٹر کو یاد نہیں رہا ایک اوور میں چھے بال کا آئیڈیا 1982میں آیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں