اردن میں 8 سال بعد سزائے موت پرعائد پابندی اٹھاتے ہوئے 11 مجرموں کولٹکا دیا گیا
اردن میں پھانسی کے قانون پر عائد پابندی 8 سال بعد اٹھاتے ہوئے 11 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قتل کی مختلف وارداوتوں میں ملوث 11 مجرموں کو رات کے آخری پہر تختہ دار پر لٹکادیا گیا جب کہ وزارت داخلہ نے پھانسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پھانسی کے قانون پر عائد پابندی کے باعث مجرموں کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا گیا تاہم پابندی ختم ہونے کے بعد ابتدائی طور پر قتل کی وارداتوں کے 11 مجرموں کو لٹکادیا گیا ہے، پھانسی کی سزا پانے والے تمام مجرم مقامی تھے جنہیں 2005 اور 2006 میں قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
وزیرداخلہ حسین مجالی کا کہنا ہے کہ سزائے موت کے قانون پر عملدرآمد وقت کا تقاضہ ہے جب کہ عوامی رائے ہے کہ پھانسی کے قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث جرائم میں اضافہ ہوچکا ہے تاہم سزائے موت کے قانون پر مفصل بحث ہونی چاہیئے۔
واضح رہے کہ اردن میں آخری مرتبہ 2006 میں 122 مجرموں کو پھانسی کی سزا دی گئی تھی تاہم عالمی دباؤ پر سزائے موت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔