خواتین اور بچوں کی فکر نہ ہوتی تو میران شاہ کو بمباری کر کے کب کا تباہ کردیا ہوتا چوہدری نثار
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہےکہ اطلاعات ہیں کہ دہشت گرد سانحہ پشاور جیسے غیر انسانی فعل کی تیاری کر رہے ہیں اس لئے وقت آگیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم کو متحرک ہونا ہوگا جب کہ خواتین اور بچوں کی فکر نہ ہوتی تو میران شاہ کو بمباری کر کے کب کا تباہ کردیا ہوتا۔
اسلام آباد میں ملکی سیکیورٹی صورتحال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثارعلی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے طول وعرض میں دہشت گرد ایک مرتبہ پھر غیر انسانی کارروائی کے لئے متحرک ہورہے ہیں، شہری اپنے ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھتے ہوئے مشکوک افراد سے متعلق فوری اطلاع دیں جب کہ اس حوالے سے جلد ایک نمبر متعارف کرایا جارہا ہے جس پر اطلاع دی جاسکے گی اور جوبھی شہری دہشت گردوں سےمتعلق اطلاع دے گا اس کانام صیغہ راز میں رکھاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ د ہشت گردی کے خلاف پاک فوج کئی سالوں سے جنگ لڑ رہی ہے اور فوج کی کارروائی کے لئے حدود متعین ہیں، لڑائی میں پاک فوج خواتین اور بچوں کو نشانہ نہیں بناتی، پوری قوم کو احساس ہونا چاہیئے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور یہ جنگ سرحد پر لڑی جانے والی نہیں بلکہ ہمارے دشمن ہم میں موجود ہیں اور ان کے چہروں اور رنگ میں کوئی فرق نہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ 90 فیصد سے زائد مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، اور اس بھیڑ چال میں یہ نہ کہا جائے کہ تمام مدارس د دہشت گردی کی آماج گاہ ہیں۔ مدارس قوم اور دین کی خدمت کر رہے ہیں اور یہی مدارس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے دست راست ہیں،موجودہ ماحول میں تمام مدارس کو ہدف تنقید نہ بنایاجائے، مساجد کے اماموں سے اپیل ہے کہ مشکوک افراد کو فوری رپورٹ کریں
چوہدری نثارعلی نے کہا کہ ملک کی سیکورٹی سے زیادہ کوئی چیزاہم نہیں، موبائل فون کمپنیاں غیرقانونی سمیں جاری نہ کریں اور اگر ایسا کیا گیا تو ان کے خلاف مقدمہ درج ہوگا، پشاور سانحہ میں ایک خاص کمپنی کی 5 سمیں ایک ہی دن جنوبی پنجاب سے خاتون کے نام پر جاری ہوئیں اور اس کمپنی کے خلاف کارروائی کے لئے غور شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے ہوٹل مالکان کو متنبہ کیا کہ اگر کسی دہشت گرد کو ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تو ذمہ دار مالک ہوگا اس لئے ہوٹل مالکان سے اپیل ہے کہ پیسے کی خاطر کسی مشتبہ شخص کو کمرے کی چابی نہ دیں اورکوائف جمع کئے بغیر کسی پر اعتماد نہ کریں۔