فلم اسٹار ساقی کو مداحوں سے بچھڑے 27 برس ہوگئے

ساقی نے اپنی فنی زندگی میں 450 سے زائد فلموں اور متعدد ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے


ویب ڈیسک December 22, 2014
اداکار ساقی مرحوم 22دسمبر 1987 کو اپنے مداحوں کو داغ مفارقت دے گئے لیکن ان کا فن آج بھی زندہ ہے اورہمیشہ زندہ و تابندہ رہے گا۔ فوٹو: فائل

450 سے زائد فلموں میں کام کرنے اور 20 سے زائد ملکی و غیر ملکی زبانوں پر عبور رکھنے والے پاکستان فلم انڈسٹری کے ورسٹائل ادا کار ساقی کو مدوحوں سے بچھڑے 27 برس ہوگئے۔۔

1925 میں بغداد میں پیدا ہونے والے ساقی کا اصل نام عبدالطیف بلوچ تھا لیکن ان کے خاندان کا آبائی تعلق سندھ کے ضلع دادو سے تھا۔ انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز بھی ہالی ووڈ فلم ''بھوانی جنکشن'' سے کیا تاہم اس سے قبل ان کی دوسری فلم ''التجا '' ریلیز ہوگئی۔ انہیں 20 سے زائد ملکی اور غیر ملکی زبانوں میں عبور حاصل تھا، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اردو اور پنجابی کے علاوہ انگریزی، پشتو، سندھی اور بلوچی زبانوں میں بننے والی فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

ان کی یادگار فلموں میں زرقا، لکھ پتی، ناگن، الہ دین کا بیٹا، ایک دل دو دیوانے، ہزار داستان، پردہ ، شہید، وہ کون تھی، میرا گھر میری جنت، میں بنی دولہن شامل ہیں، انہوں نے ''پاپی'' اور ''ہم لوگ'' کے نام سے 2 فلمیں بھی بنائیں تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکیں، ساقی کو مسعود رانا اور مجیب عالم جیسے گلوکار متعارف کروانے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ ساقی نے فلموں کے علاوہ متعدد ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا۔ جن میں سے ''دیواریں'' ، ''جنگل'' اور ''گردش'' بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ ۔

اداکار ساقی 22 دسمبر 1987 کو اپنے مداحوں کو داغ مفارقت دے گئے لیکن ان کا فن آج بھی زندہ ہے اورہمیشہ زندہ و تابندہ رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں