سندھ اور لاہور ہائیکورٹ نے 7 قیدیوں کی سزائے موت پرعمل درآمد معطل کردیا

کوٹ لکھپت جیل میں 5 قیدیوں کو آج جبکہ سکھر جیل میں 2 قیدیوں کو کل پھانسی دی جانی تھی۔

سانحہ پشاور کے بعد فیصل آباد جیل میں 6 قیدیوں کو سزائے موت دی جاچکی ہے۔ فوٹو:اے ایف پی/فائل

WASHINGTON:
لاہور اور سندھ ہائی کورٹ نے 7 قیدیوں کو دی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کو معطل کردیاہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس ارشد تبسم نے سزائے موت پانےوالے قیدیوں سےمتعلق متفرق درخواستوں کی سماعت کی، اس موقع پر کوٹ لکھپت جیل میں قید احسن عظیم، آصف ادریس، عمر ندیم، کامران اسلم اورعامر یوسف کے وکیل لائق خان سواتی نے موقف اختیار کیا کہ فوجی عدالت سول شہریوں کا کورٹ مارشل نہیں کرسکتی لیکن اس کے باوجود ان کے موکلان کو ملک کے قانون کے خلاف فوجی عدالت میں سزا دی گئی، اس کے علاوہ مقدمے کے دوران انہیں نہ تو وکیل کرنے کا حق دیا گیا اور نہ ہی کسی بھی قسم کی عدالتی دستاویزات فراہم کی گئیں۔ ملزمان کو اس بارے میں بھی کوئی علم نہیں کہ انہیں کن جرائم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد عدالت عالیہ نے متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے اگلی سماعت تک پانچوں ملزمان کی سزائے موت پرعمل درآمد معطل کردیا ہے۔


دوسری جانب جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے سکھر جیل میں قید کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اورعطاءاللہ کے ڈیتھ وارنٹ معطل کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور سپرنٹنڈنٹ سکھر جیل پیش ہوئے، اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکلان کو دی گئی سزا کے خلاف تمام اپیلیں مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی دوسری درخواست زیر التوا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بلیک وارنٹ جاری کرتے وقت سپریم کورٹ میں موجود نظر ثانی کی درخواست کو نظرانداز کیا جو قانون کے خلاف ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے تک ڈیتھ وارنٹ معطل کیا جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے سپرنٹنڈنٹ سکھر جیل سے استفسار کیا کہ سزائے موت کے ترمیم شدہ قوانین کے مطابق بلیک وارنٹ جاری ہونے کے7 روز بعد مجرمان کی پھانسی کی تاریخ مقررکی جانی تھی، اس لحاظ سے پھانسی کی تاریخ 26 دسمبر مقرر کی جانی تھی لیکن انہیں پھانسی دینے کی تاریخ 23 دسمبر کیوں رکھی گئی، فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ حکومت خود قانون کا مذاق بنارہی ہے،انبتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اپنی مرضی کے بجائے قانون کے مطابق چلیں۔ بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے 23 دسمبر کو سکھر جیل میں 2 مجرموں کی پھانسی کے بلیک وارنٹ معطل کرتے ہوئے دوبارہ بلیک وارنٹ جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں 5 قیدوں کو آج جبکہ سکھر جیل میں قید 2 قیدیوں کو کل پھانسی کی سزا دی جانی تھی۔
Load Next Story