چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے پاک افغان سرحد پر آمدو رفت کو کنٹرول کیا جائے اور خیبرپختونخوا حکومت کی مالی معاونت کی جائے۔
پشاورمیں دہشت گردوں کی سفاکی کا نشانہ بننے والے آرمی پبلک اسکول کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی قومی مسئلہ ہے اور اس پر پوری قوم متحد ہے جب کہ قوم نے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم یہ جنگ مشکل ہے لیکن اس میں فتح ناممکن نہیں اس لئے وفاقی حکومت سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثرہ صوبے کی مالی اور تکنیکی معاونت کرے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اس وقت 17 لاکھ افغان مہاجرین اور 20 لاکھ آئی ڈی پیز موجود ہیں جس کی وجہ سے صوبائی حکومت شدید دباؤ کا شکار ہے جب کہ صوبائی بجٹ کا ایک بھاری حصہ ان پر خرچ ہورہا ہے اس لئے وفاقی حکومت سے اپیل ہے کہ صوبے میں غیر قانونی طور پر مقیم 5 لاکھ افغان مہاجرین کو فوری طور پر ان کے ملک بھیجنے کا بندوبست کیا جائے اور قانونی طور پر مقیم 10 لاکھ افراد کے لئے بھی انتظامات کئے جائیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ افغانستان سے بذریعہ طورخم بارڈرسے یومیہ 15 سے 20 ہزار افراد پاکستان آتے ہیں جب کہ یومیہ 500 ویزے دینے کی اجازت ہے، غیر قانونی طور پرسرحد عبورکرنے والے فاٹا اورصوبے بھر میں پھیل جاتے ہیں اس لئے طورخم سرحد پر آمد و رفت کو کنٹرول کیے بغیر دہشت گردی روکنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو سرحدوں کی سیکیورٹی پر لگادیا گیا ہے جو اس کا کام نہیں، جس مقصد کے لئے ایف سی بنائی گئی تھی اسے اس کے لئے ہی استعمال کیا جائے، سرحدوں پر پولیس کا کوئی کام نہیں اور نہ ہی پولیس کی اس طرز کی ٹریننگ ہے کہ انہیں سرحدوں پر تعینات کیا جائے، پختونخوا پولیس کو انٹیلی جنس کی ضرورت ہے انٹیلی جنس کے بغیر دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا اس لئے پولیس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرتے ہوئے موثر انٹیلی جنس شیئرنگ اور کال ٹریس کرنے کا نظام دیا جائے۔
عمران خان نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ 5 لاکھ غیرقانونی افغان مہاجرین کو فوری طور پر واپس بھیجا جائے اور فوری طور پر غیر قانونی سمیں بند کرتے ہوئے فاٹا سے 5 ہزار افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے۔