بلدیاتی انتخابات اب کیا دشواری ہے

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ’’بہترین سیاست اچھی حکومت ہے‘‘ کے مقولے پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

اگر الیکشن کمیشن کے معاملات اس طرح چلتے رہے توسپریم کورٹ کے حکم کے مطابق خیبرپختونخوامیں بلدیاتی الیکشن کاانعقادمقررہ مدت میں ممکن نہیں ہوسکے گا۔ فوٹو : فائل

دنیا بھر کے بلدیاتی نظام اس اصول پر قائم ہیں کہ وفاقی یا مرکزی حکومت کے کئی ایسے کام اور فرائض آئینی طور پر مقامی یاخود اختیاری حکومت کے سپرد کیے جاتے ہیں جو شہریوں کے روزمرہ معمولات اور ان کی تمدنی زندگی کے شب و روز سے متعلق ہوتے ہیں ۔

اس میکنزم کا مقصد وفاقی حکومت اور اس کے سینیٹرز اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے منتخب اراکین پر سے اضافی بوجھ ہٹانے اور انھیں مکمل قانون سازی پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی سہولت دینا ہے۔لیکن جب صورتحال بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے کسی امکان سے نہ ہو تو اس وقت پاور پالیٹکس کے بے سمت مضمرات ایک عام شہری کو بھی یہ سوچ کر مایوس کردیتے ہیں کہ جو ریاستی ادارے بلدیاتی الیکشن کرانے کا شیڈول اور حلقہ بندیوں یا ووٹنگ کے طریقہ کار پراتفاق رائے پیدا کرنے میں اتنا وقت لیں کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تاحال موثراقدامات ہی نہ کرسکے، تو جمہوری عمل کی دشواریاں کم نہیں ہوسکتیں ۔


چنانچہ یہ اطلاع کہ ابھی اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا اور اگر الیکشن کمیشن کے معاملات اس طرح چلتے رہے توسپریم کورٹ کے حکم کے مطابق خیبرپختونخوامیں بلدیاتی الیکشن کاانعقادمقررہ مدت میں ممکن نہیں ہوسکے گا عجیب ہی ہوگی ، جب کہ بلوچستان کی طرف سے بلدیاتی الیکشن کرانے کے بعد اب اس کسی قسم کے تکنیکی عذر کی کوئی گنجائش نہیں ، ذرایع نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے لیے حلقہ بندیوں کا معاملہ بھی سرد مہری کا شکار ہے اور اس بارے میں کمیشن کی طرف سے مذکورہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر ابھی تک ابتدائی امور تک طے نہیں کیے جا سکے ۔ ان تاخیری حربوں کی تفہیم بہت مشکل ہے۔

ادھر سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا میں آیندہ سال اپریل میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کا حکم دیا ہے لیکن اس سلسلے میں خیبر پختونخوا حکومت سے اجلاس کر کے شیڈول کے بارے میں کوئی غوروخوض تک نہیں کیا جا سکا ، تحریک انصاف نئے الیکشن کرانے پر زور دیتی رہی مگر اپنی صوبائی حکومت کو بلدیاتی الیکشن پر تیار نہیں کرسکی، اس تضاد سے قوم کو چھٹکارہ ملنا چاہیے۔ چیف الیکشن کمشنر کوذمے داریاںسنبھالے تیسرا ہفتہ شروع ہونے والا ہے لیکن اس عرصہ میں نہ تو کمیشن کے انتظامی امورکے بارے کوئی باقاعدہ اجلاس منعقدہوا اور نہ ہی انھوں نے اس بارے کوئی ہدایات جاری کیں ۔ذرایع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ایک اجلاس26دسمبر کو طلب کیا ہے لیکن اس اجلاس کا ایجنڈا ابھی تک طے نہیں ہوسکا ۔

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ''بہترین سیاست اچھی حکومت ہے'' کے مقولے پر عملدرآمد ہونا چاہیے ۔ پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا پیدا شدہ ملکی صورتحال کی گمبھیرتا کا ادراک کریں، عوام مسائل کی چکی میں پس رہی ہے۔ اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم کے لیے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے جس کے لیے نئے چیف الیکشن کمشنر اپنے اختیارات کا فوری استعمال کریں کیونکہ اگر مخدوش حالات میں بلوچستان میں بلدیاتی الیکشن ہوسکتے ہیں توسندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے عوام کیوں اس سے محروم رہیں ۔
Load Next Story