قائد آباد سے جناح برج تک بالائی سڑک بنانے کا فیصلہ
وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ 7 سال سے التوا کا شکار تھا
سندھ کے وزیر بلدیات کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شارع فیصل پر ایلویٹیڈ ایکسپریس وے (بالائی سڑک) بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
قائد آباد سے جناح برج تک تعمیر ہونے والی اس بالائی سڑک میں 5 انٹرچینجز بھی تعمیر کیے جائیں گے، وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ 7 سال سے التوا کا شکار ہے تاہم منصوبے کیلیے حکومت سندھ نے گارنٹی دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، منصوبہ مکمل ہونے سے قائد آباد سے جناح برج تک فاصلہ 25 تا 30 منٹ میں طے کرلیا جائے گا، منصوبہ شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی مزید بہتر بنانے کیلیے تعمیر کیا جارہا ہے، ایلویٹیڈ ایکسپریس وے کی لمبائی تقریباً 30 کلومیٹر جبکہ چوڑائی 58 فٹ ہوگی، تعمیر3 سال میں مکمل کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر بلدیات شرجیل میمن کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شارع فیصل پر ایلویٹیڈ ایکسپریس وے بنانے کا فیصلہ کیا ہے، منصوبے کی تکمیل سے قائد آباد سے جناح برج تک فاصلہ 25 تا 30 منٹ میں طے کرلیا جائے گا، سندھ حکومت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو یقین دہانی کرادی ہے کہ وہ اس منصوبے کی گارنٹی دے گی، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے صوبائی حکومت کی یقین دہانی پر منصوبہ پر دوبارہ کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں اس کیلیے ٹینڈر بھی جاری کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے اس منصوبے پر تعمیر کیا اعلان کیا تھا جس کیلیے بین الاقوامی کمپنی سے معاہدہ بھی کیا گیا تاہم بعدازاں مختلف وجوہات پر کام شروع نہیں کیا جاسکا جبکہ متعلقہ کمپنی بلدیہ عظمیٰ کراچی کے خلاف عدالت بھی چلی گئی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ یہ منصوبہ شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بہتر کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، قائد آبادسے جناح برج تک تعمیر ہونے والے ایلویٹیڈ ایکسپریس وے میں پانچ انٹرچینجز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو نے بتایا کہ منصوبے پر تعمیر کا فیصلہ وزیر بلدیات شرجیل میمن کی ہدایت پر کیا گیا ہے اور اس میں پیشرفت جاری ہے، ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث 7 سال سے التواکا شکار ہے، منصوبے پر وفاقی حکومت کی جانب سے ضمانت دینا تھی تاہم وفاقی افسر شاہی نے کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرتے ہوئے اس منصوبے کو سرخ فیتہ پہنادیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اب سندھ حکومت نے منصوبہ کی ضمانت دینے کا فیصلہ کیا ہے،منصوبے کی تعمیر سے شارع فیصل پر ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوجائے گا، اس وقت مصروف اوقات بالخصوص شام میں شارع فیصل پر بدترین ٹریفک جام ہوتا ہے، متعلقہ افسران کے مطابق سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس منصوبہ پر اعتماد میں لے لیا تھا، منصوبے کی تعمیر کے دوران شارع فیصل پر بحریہ اور فضائیہ کی تنصیبات رکاوٹ نہیں بنیں گی، ایلویٹیڈ ایکسپریس وے کی لمبائی تقریباً 30 کلومیٹر جبکہ چوڑائی 58 فٹ ہوگی، تعمیر چار سو میٹر کے ٹکڑوں میں 3 سال میں مکمل کی جائے گی۔
قائد آباد سے جناح برج تک تعمیر ہونے والی اس بالائی سڑک میں 5 انٹرچینجز بھی تعمیر کیے جائیں گے، وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ 7 سال سے التوا کا شکار ہے تاہم منصوبے کیلیے حکومت سندھ نے گارنٹی دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، منصوبہ مکمل ہونے سے قائد آباد سے جناح برج تک فاصلہ 25 تا 30 منٹ میں طے کرلیا جائے گا، منصوبہ شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی مزید بہتر بنانے کیلیے تعمیر کیا جارہا ہے، ایلویٹیڈ ایکسپریس وے کی لمبائی تقریباً 30 کلومیٹر جبکہ چوڑائی 58 فٹ ہوگی، تعمیر3 سال میں مکمل کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر بلدیات شرجیل میمن کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شارع فیصل پر ایلویٹیڈ ایکسپریس وے بنانے کا فیصلہ کیا ہے، منصوبے کی تکمیل سے قائد آباد سے جناح برج تک فاصلہ 25 تا 30 منٹ میں طے کرلیا جائے گا، سندھ حکومت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو یقین دہانی کرادی ہے کہ وہ اس منصوبے کی گارنٹی دے گی، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے صوبائی حکومت کی یقین دہانی پر منصوبہ پر دوبارہ کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں اس کیلیے ٹینڈر بھی جاری کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے اس منصوبے پر تعمیر کیا اعلان کیا تھا جس کیلیے بین الاقوامی کمپنی سے معاہدہ بھی کیا گیا تاہم بعدازاں مختلف وجوہات پر کام شروع نہیں کیا جاسکا جبکہ متعلقہ کمپنی بلدیہ عظمیٰ کراچی کے خلاف عدالت بھی چلی گئی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ یہ منصوبہ شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بہتر کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، قائد آبادسے جناح برج تک تعمیر ہونے والے ایلویٹیڈ ایکسپریس وے میں پانچ انٹرچینجز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو نے بتایا کہ منصوبے پر تعمیر کا فیصلہ وزیر بلدیات شرجیل میمن کی ہدایت پر کیا گیا ہے اور اس میں پیشرفت جاری ہے، ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث 7 سال سے التواکا شکار ہے، منصوبے پر وفاقی حکومت کی جانب سے ضمانت دینا تھی تاہم وفاقی افسر شاہی نے کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرتے ہوئے اس منصوبے کو سرخ فیتہ پہنادیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اب سندھ حکومت نے منصوبہ کی ضمانت دینے کا فیصلہ کیا ہے،منصوبے کی تعمیر سے شارع فیصل پر ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوجائے گا، اس وقت مصروف اوقات بالخصوص شام میں شارع فیصل پر بدترین ٹریفک جام ہوتا ہے، متعلقہ افسران کے مطابق سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس منصوبہ پر اعتماد میں لے لیا تھا، منصوبے کی تعمیر کے دوران شارع فیصل پر بحریہ اور فضائیہ کی تنصیبات رکاوٹ نہیں بنیں گی، ایلویٹیڈ ایکسپریس وے کی لمبائی تقریباً 30 کلومیٹر جبکہ چوڑائی 58 فٹ ہوگی، تعمیر چار سو میٹر کے ٹکڑوں میں 3 سال میں مکمل کی جائے گی۔