کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی 3 نفسیاتی حدیں بحال

انڈیکس 258 پوائنٹس بڑھ کر31750 ہو گیا، 380 کمپنیوں کا کاروبار، 216 کے دام بڑھ گئے، 139 کے کم


Business Reporter December 24, 2014
انڈیکس 258 پوائنٹس بڑھ کر31750 ہو گیا، 380 کمپنیوں کا کاروبار، 216 کے دام بڑھ گئے، 139 کے کم۔ فوٹو: اے ایف پی

پاور ٹیرف میں کمی سے سیمنٹ کی پیداواری لاگت کم ہونے کی توقعات سیمنٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھنے اور نومبرمیں ٹیکسٹائل ایکسپورٹس بڑھنے کے علاوہ سزائے موت کی بحالی سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس برقرار رہنے کی خبروں کے سبب ٹیکسٹائل سیکٹر میں خریداری بڑھنے کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی نمایاں تیزی کا تسلسل قائم رہا جس سے انڈیکس کی3150 0،31600 اور 31700 پوائنٹس کی تین نفسیاتی حدیں بحال ہوگئیں۔

تیزی کے سبب 57 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 69 ارب70 کروڑ 10 لاکھ 93 ہزار858 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 80 لاکھ 69 ہزار900 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل قائم رہا کیونکہ کاروباری دورانیے میں غیرملکیوں کی جانب سے56 لاکھ 39 ہزار126 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 23 لاکھ 52 ہزار 214 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے1 لاکھ 20 ہزار42 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جو تیزی کے تسلسل میں معاون ثابت ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 258.76 پوائنٹس کے اضافے سے 31750.38 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 202.46 پوائنٹس کے اضافے سے 20642.21 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 158.41 پوائنٹس کے اضافے سے 50741.99 ہوگیا۔

کاروباری حجم پیر کی نسبت 34.31 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 24 کروڑ 40 لاکھ 42 ہزار710 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 380 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 216 کے بھاؤ میں اضافہ 139 کے داموں میں کمی اور25 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھاؤ 384 روپے بڑھ کر 8495 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ 133.28 روپے بڑھ کر 3550 روپے ہوگئے جبکہ وائتھ پاکستان کے بھاؤ 129 روپے کم ہوکر4000 روپے اور مری بریوری کے بھاؤ 53.12 روپے کم ہوکر1011.88 روپے ہو گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں