اب وہ شاعری، ڈرامہ نگاری، میزبانی سے لیکر کالم نویسی تک ہر میدان میں اپنے گھوڑے دوڑا رہا ہے۔ جب دوسری جانب کھڑے ناقد اس کو ایک جینوئن شاعر ماننے کے لیے تیار نہیں۔ مگر اِس کے باوجود ’’کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا کنگن ہوتا ‘‘ اس کے نام کے ساتھ چپک کر رہ گیا ہے ۔ فوٹو: فائل