آئے روز کے بم دھماکوں، حادثات، ٹارگٹ کلنگ، سیکیورٹی خدشات، دہشت گردی، اغوا برائے تاوان، جنسی زیادتی، کاروکاری، تشدد، کرپشن اور دھاندلیوں کی خبروں کے علاوہ پاکستان میں رکھا ہی کیا ہے؟ یہ جملے کوئی نئے نہیں ہیں۔ صبح و شام دل دہلا دینے والی خبروں سے تنگ لوگ کو سوائے برائی کے پاکستان میں کچھ نظر نہیں آتا، نتیجہ لوگوں کی بڑی تعداد بیرون ملک منتقل ہونے میں ہی اپنی اور اپنے خاندان کی بھلائی سمجھنے لگی ہے۔ یہاں تک کہ اب لوگوں یہ بھی کہنا شروع کردیا ہے کہ پاکستان کا قیام ماضی کی سب سے بڑی غلطی ہے، جسے ہماری نسلیں بھگت رہی ہیں۔
لہذا ان تمام لوگوں کے لئے جنہیں لگتا ہے کہ اب پاکستان میں کچھ نہیں رکھا، میں آپ کو مختصر مگر پاکستان کا اصل چہرہ دکھانا چاہتی ہوں، جہاں خوشیاں ہیں، رنگ ہیں، خشبو ہے، تحفظ ہے، محبت ہے، یکجہتی ہے، جذبہ ہے اور سب سے بڑھ کر زندگی اور زندہ دلی کا احساس ہے۔
فوٹو؛ محمد محسن
ہم اپنے بزرگوں کو کبھی نہیں بولتے، ان کی عزت، احترام اور محبت وہ سرمایہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا چلا آرہا ہے۔
فوٹو؛ سیلانی
روزانہ ہر شہر میں ہزاروں لوگوں کے لئے مفت دسترخوان بچھایا جاتا ہے۔
فوٹو؛ آئی بی اے فیس بک پیچ
ہمارے ملک کے نوجوان گلی کوچوں کو سنوارنے اور 'صفائی ہے نصف ایمان' کے قول پر دل و جان سے عمل پیرا ہیں۔
فوٹو؛ محمد محسن
تعلیم سب کے لئے کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کا ہر بچہ علم کی ایک نئی شمع روشن کررہا ہے۔
فوٹو؛ اے ایف پی
ہم زندگی کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوانے میں کامیاب ہیں۔
فوٹو؛ سیلانی
پاکستان میں موجود ہزاروں ادارے غریب لوگوں کی مدد کے لئے دن رات کام کرتے ہیں۔
فوٹو؛ آن لائن
ملک کی ایک بڑی تعداد ہمارے سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
فوٹو؛ آن لائن
پاک فوج کی خدمات صرف سرحدوں تک محدود نہیں بلکہ ہماری فوج ہر مشکل کھڑی میں سینہ تان کر سب سے آگے کھڑی ہوتی ہے۔
فوٹو؛ فائل
ہمارے قوم رنگ، نسل اور ذات کو بالائے طاق رکھ کر ہمیشہ اپنے ہیروز کو خوش آمدید کہتی ہے۔
فوٹو؛ اے ایف پی
ہر دکھ ہمارا اپنا ہے۔
فوٹو؛ فائل
اور ہر تہوار، ہر خوشی میں ہم ساتھ ساتھ ہیں۔
فوٹو؛ فائل
ہر سال ہمارے چاروں صوبے مل کر نعمے گاتے ہیں، جھنڈے لہراتے ہیں اور آزادی کی خوشیاں مناتے ہیں۔
فوٹو؛ فائل
کیوں؟ کیونکہ ہم سب پاکستانی ہیں۔ یہ ہمارا اپنا ملک ہے جسے مل کر ہمیں سنوارنا ہے۔
تو جناب یہ ہے پاکستان، ہمارا پاکستان۔ مشکلات، مسائل، عروج و زوال ہر قوم کا نصیب ہے، محض بولنے سے کچھ نہیں بدلے گا، لیکن ہم ساتھ ہوں گے تو مل کے ان تمام پریشانیوں سے باآسانی مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم اپنی آنکھیں کھولیں اور سنی سنائی باتوں پر کان دھرنے کے بجائے حقیقت کا مقابلہ کرنا سکھیں۔ آئیں اپنے قائد محمد علی جناح کی یوم پیدائش پر مل کر یہ عہد کریں کہ جس پاکستان کا خواب جناح نے دیکھا تھا ہم سب مل کر اور اپنے معاشرے سے برائیوں اور ناانصافیوں کا خاتمہ کرکے اسے تکمیل تک پہنچائیں گے۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔