دہشت گردی کے خاتمے کیلئے طاقت کے استعمال کے سوا اب کوئی راستہ نہیں مولانا فضل الرحمان

آئینی و قانونی ماہرین کی مشاورت سے بننے والی فوجی عدالتوں کی حمایت کریں گے، امیر جے یو آئی (ف)

سزائے موت دیتے وقت کوئی امتیاز نہ برتا جائے، مولانا فضل الرحمان فوٹو: فائل

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طاقت کے استعمال کے سوا اب کوئی راستہ نہیں ہے۔


اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف سیاسی قیادت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور انسداد دہشت گردی کے لیے جو بھی اقدام اٹھائے جائیں گے اس میں ہماری جماعت ساتھ کھڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہم سب کی اولین ترجیح ہے اور ملک کی موجودہ صورتحال میں اس کے خاتمے کے لیے طاقت کے استعمال کے سوا اب کوئی راستہ نہیں جبکہ سزائے موت دیتے وقت کوئی امتیاز نہ برتا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام پر بعض جماعتوں نے کچھ نکات اٹھائے لیکن ہم آئینی و قانونی ماہرین کی مشاورت سے بننے والی فوجی عدالتوں کی حمایت کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دینی مدارس پاکستان کا بہت بڑا تعلیمی نیٹ ورک ہے اور 90 فیصد سے زائد مدارس کا دہشت گردی سے کوئی واسطہ نہیں اس لئے قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات میں مدارس کو نشانہ بنانے پر ہم نے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی متحدہ مجلس علما کا ہدف ہے اور علما نے فرقہ وارانہ رجحانات ختم کرنے کے عزم کیا ہوا ہے۔ لال مسجد اور اس کے خطیب مولانا عبد العزیز کے بیان پر قائد ایم کیو ایم الطاف حسین کے ردعمل کے حوالے سے مولانا فصل الرحمان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے لال مسجد پر ضرورت سے زیادہ ردعمل دیا لہٰذا انہیں پیغام بھجوایا ہے کہ یہ وقت نیا محاذ کھولنے کا نہیں ہے۔
Load Next Story