امریکی ریاست میسوری میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری ہلاکت کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے

برکلے میں احتجاج کوروکنے کی کوشش کی تو مسلح شخص پستول تانے آگے بڑھا جس پر اپنے دفاع میں گولی چلانی پڑی،ترجمان پولیس


۔ واقعے کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح سینٹ لوئس میں پھیل گئی اور لوگ احتجاج کرتے ہوئے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے فوٹو:فائل

سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے خلاف گزشتہ کئی روز سے جاری احتجاج ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ ایک اور سفید فام پولیس افسر نے میسوری میں ہی ایک اور سیاہ فام شہری کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جس کے بعد پوری ریاست میں ہنگامے پھوٹ پڑے ۔

امریکی پولیس حکام کے مطابق میسوری کے علاقے برکلے کے قریب پولیس گشت پر تھی کہ ایک گیس اسٹیشن کے قریب موجود مظاہرین میں سے ایک شخص نے اچانک گیس اسٹیشن کی جانب آتش بازی کا گولہ پھینک دیا اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لے اسپرے شروع کردیا۔ پولیس ترجمان کےمطابق اسی دوران ایک مسلح شخص پولیس کی جانب بڑھا تو خود کو بچانے کے لئے پولیس افسر نے فائرنگ کی جس کی زد میں آکر سیاہ فام شخص زخمی ہوگیا جسے فوری امداد کے لئے اسپتال منتقل کیا جارہا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گیا جسے اینٹونیو مارٹن کے نام سے شناخت کیا گیا۔

دوسری جانب مارٹن کی گرل فرینڈ نے میڈیا کو بتایا کہ مارٹن اور اس کا پولیس اہلکاروں سے جھگڑا ہوگیا اورجب مارٹن نے وہاں سے جانے کی کوشش تو اسی دوران ایک پولیس افسر نے اس پر فائرنگ کردی ۔ واقعے کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح سینٹ لوئس میں پھیل گئی اور لوگ احتجاج کرتے ہوئے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے جب کہ کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسربھی زخمی ہوگیا۔

واضح رہے کہ رواں سال اگست کے مہینے میں سفید فام پولیس افسر نے میسوری کے ہی علاقے فرگوسن میں ایک غیر مسلح سیاہ فام شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا جس کے بعد پورے امریکا میں احتجاج اورہنگاموں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں