دہشت گرد سن لیں اب ان کے دن گنے جاچکے ہیں وزیراعظم نوازشریف
دہشت گردوں پر پاکستان کی زمین تنگ ہوچکی ہے ہم ان سے اپنے بچوں کے لہو کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے قوم کے نو نہالوں کو نشانہ بناکر ملک کے مستقبل کے سینےمیں خنجر گھونپا ہے اور اب دہشت گرد قوم کا فیصلہ سن لیں ان کے دن گنے جاچکے ہیں اب ان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ ہوچکی ہے ہم دہشت گردوں سے اپنے بچوں کے لہو کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔
وزیراعظم نوازشریف نےکہا کہ آج ایسے موقع پر قوم سے مخاطب ہوں جب سانحہ پشاور نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، سفاک قاتلوں نے خونی واردات کرکے ہمارے سینوں پر گہرا زخم لگایا ہے، آج ہر آنکھ اشکبار اور دل خون کے آنسو رو رہا ہے، علم کے لیے نکلنے والے ہمارے بچوں کو خون میں نہلا دیا گیا، دہشت گردوں نے قوم کے نو نہالوں کو نشانہ بناکر ملک کے مستقبل کے سینےمیں خنجر گھونپا ہے لیکن دہشت گرد جان لیں انہیں ہمارے بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب بہت جلد دینا ہوگا۔
وزیراعظم نوازشریف نےکہا کہ شہید بچوں کی ماؤں کی آہو پکار آج بھی کانوں میں گونج رہی ہے، ہم اپنے معصوم بچوں کے لہو کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، سانحہ پشاور کے غمزدہ اور پرعزم خاندانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ تنہا نہیں بلکہ پوری دنیا ان کے غم میں شریک ہے، ہم اپنے بچوں کے لہو کا یہ قرض چکا کر ہی دم لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی دہشت گردی کے مسئلے کو پوری سنجیدگی سے لیا اور مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے کےبعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا جس نے دہشت گردوں پر کاری ضرب لگائی اور وہ وحشیانہ کارروائیوں پر اتر آئے لیکن دہشت گرد جان لیں ہم نے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد کا پاکستان بدل چکا ہے اب اس میں دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور عدم برداشت کی کوئی گنجائش نہیں ہے ہم نہ صرف دہشت گردی بلکہ اس کی فکر اور سوچ کا بھی خاتمہ کریں گے۔ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے خطاب میں پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے سے قوم کو آگا کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف مشاورت سے ایکشن پلان تیار کرلیا گیا ہے اور اس حکمت عملی کو یقینی بنانے کےلیے آئین میں ترامیم اور قانون سازی کی جارہی ہے۔ انہوں نےکہا کہ کل کا پاکستان ایک پرسکون پاکستان ہوگا جہاں ہماری نسلیں سکون کی زندگی بسر کرسکیں گی، یہ ہم پر ایک قرض تھا جسے آج بہت عرصے بعد چکایا جارہا ہے۔
وزیراعظم نواشریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے سلسلے میں جو اقدامات کیے گئے ہیں اس کا کریڈٹ صرف حکومت کو نہیں بلکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو جاتا ہے، اس میں پاک فوج کا کلیدی کردار ہے جس پر سپہ سالار جنرل راحیل شریف مبارکباد کے مستحق ہیں، ہمارا عزم ہے کہ ملک کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے اور توقع کرتے ہیں کہ کوئی اور ملک بھی اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، امن ہمارا مشترکہ اثاثہ ہیں ہم سب مل کر اس کی حفاظت کریں گے۔ انہوں نےکہا کہ اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے تابوت والدین کے کاندھوں پر کتنے بھاری تھے لیکن دہشت گردوں کو قوم کا فیصلہ سنا رہا ہوں کہ اب ان کے دن گنے جاچکے ہیں، ہمارے بچوں کو نشانہ بنا کر ہمارے مستقبل پر حملہ کرنے والوں کے لیے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں اور ہمارے ملک کی سرزمین ان کے لیے تنگ ہوچکی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہمارے معصوم بچوں کا لہو بہا کر قوم کو جو درد دیا ہے اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ہمارے معصوم بچوں نے اپنے پاکیزہ لہو سے ایک لکیر کھینچ دی ہے جس کے ایک طرف بزدل دہشت گرد اور دوسری طرف پاکستانی قوم کھڑی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کرنا میری ذمے داری ہے اور اس کو ہر قیمت پر نبھاؤں گا۔
وزیراعظم نوازشریف نےکہا کہ آج ایسے موقع پر قوم سے مخاطب ہوں جب سانحہ پشاور نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، سفاک قاتلوں نے خونی واردات کرکے ہمارے سینوں پر گہرا زخم لگایا ہے، آج ہر آنکھ اشکبار اور دل خون کے آنسو رو رہا ہے، علم کے لیے نکلنے والے ہمارے بچوں کو خون میں نہلا دیا گیا، دہشت گردوں نے قوم کے نو نہالوں کو نشانہ بناکر ملک کے مستقبل کے سینےمیں خنجر گھونپا ہے لیکن دہشت گرد جان لیں انہیں ہمارے بچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب بہت جلد دینا ہوگا۔
وزیراعظم نوازشریف نےکہا کہ شہید بچوں کی ماؤں کی آہو پکار آج بھی کانوں میں گونج رہی ہے، ہم اپنے معصوم بچوں کے لہو کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، سانحہ پشاور کے غمزدہ اور پرعزم خاندانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ تنہا نہیں بلکہ پوری دنیا ان کے غم میں شریک ہے، ہم اپنے بچوں کے لہو کا یہ قرض چکا کر ہی دم لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی دہشت گردی کے مسئلے کو پوری سنجیدگی سے لیا اور مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے کےبعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا جس نے دہشت گردوں پر کاری ضرب لگائی اور وہ وحشیانہ کارروائیوں پر اتر آئے لیکن دہشت گرد جان لیں ہم نے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد کا پاکستان بدل چکا ہے اب اس میں دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور عدم برداشت کی کوئی گنجائش نہیں ہے ہم نہ صرف دہشت گردی بلکہ اس کی فکر اور سوچ کا بھی خاتمہ کریں گے۔ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے خطاب میں پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے سے قوم کو آگا کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف مشاورت سے ایکشن پلان تیار کرلیا گیا ہے اور اس حکمت عملی کو یقینی بنانے کےلیے آئین میں ترامیم اور قانون سازی کی جارہی ہے۔ انہوں نےکہا کہ کل کا پاکستان ایک پرسکون پاکستان ہوگا جہاں ہماری نسلیں سکون کی زندگی بسر کرسکیں گی، یہ ہم پر ایک قرض تھا جسے آج بہت عرصے بعد چکایا جارہا ہے۔
وزیراعظم نواشریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے سلسلے میں جو اقدامات کیے گئے ہیں اس کا کریڈٹ صرف حکومت کو نہیں بلکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو جاتا ہے، اس میں پاک فوج کا کلیدی کردار ہے جس پر سپہ سالار جنرل راحیل شریف مبارکباد کے مستحق ہیں، ہمارا عزم ہے کہ ملک کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے اور توقع کرتے ہیں کہ کوئی اور ملک بھی اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، امن ہمارا مشترکہ اثاثہ ہیں ہم سب مل کر اس کی حفاظت کریں گے۔ انہوں نےکہا کہ اس بات کو سمجھ سکتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے تابوت والدین کے کاندھوں پر کتنے بھاری تھے لیکن دہشت گردوں کو قوم کا فیصلہ سنا رہا ہوں کہ اب ان کے دن گنے جاچکے ہیں، ہمارے بچوں کو نشانہ بنا کر ہمارے مستقبل پر حملہ کرنے والوں کے لیے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں اور ہمارے ملک کی سرزمین ان کے لیے تنگ ہوچکی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہمارے معصوم بچوں کا لہو بہا کر قوم کو جو درد دیا ہے اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ہمارے معصوم بچوں نے اپنے پاکیزہ لہو سے ایک لکیر کھینچ دی ہے جس کے ایک طرف بزدل دہشت گرد اور دوسری طرف پاکستانی قوم کھڑی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کرنا میری ذمے داری ہے اور اس کو ہر قیمت پر نبھاؤں گا۔