عدالتی حکم نظر انداز بلدیاتی اداروں میں سیکڑوں او پی ایس افسران بدستور تعینات
آؤٹ آف ٹرن پروموشن کا سلسلہ بھی جاری، گریڈ 17 کے افسر مشیر مالیات آفاق سعید 19 گریڈ کی پوسٹ پر براجمان ہیں، ذرائع
سپریم کورٹ کے حکم نامے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کراچی کے بلدیاتی اداروں میں سیکڑوں اون پے اسکیل (او پی ایس) افسران بدستور تعینات ہیں جبکہ آؤٹ آف ٹرن پروموشن کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مشیر مالیات آفاق سعید جو گریڈ 17 کے افسر ہیں نے گریڈ 19 کی پوسٹ پر اپنی تنخواہ ایڈجسٹ کرالی جس کے باعث بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے، سینئر افسران پریشان ہیں اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی سے سوال کررہے ہیں کہ آفاق سعید کی پروموشن کا معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے پھر 19 گریڈ کی تنخواہ کیوں دی جارہی ہے، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مشیر مالیات آفاق سعید 17 گریڈ کے آفیسر ہیں تاہم 19 گریڈ کی پوسٹ پر براجمان ہیں اوراسی گریڈ پر اپنی تنخواہ ایڈجسٹ کراچکے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سندھ لوکل گورنمنٹ نے 28 اکتوبر 2014 کو حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آفاق سعید کو گریڈ 17 کا او پی ایس افسر قراردیتے ہوئے انھیں ہدایت کی کہ وہ مشیر مالیات کا عہدہ چھوڑ کر واپس متعلقہ ضلعی میونسپل کاپوریشن جوائن کریں تاہم متعلقہ افسر نے یہ عہدہ نہیںچھوڑا اور گزشتہ ماہ انھوں نے حکومت سندھ کا ایک حکم نامہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جمع کرایاجو 11 فروری 2013 کو جاری ہوا جس کے تحت وہ گریڈ اٹھارہ سے گریڈ 19 ترقی کرچکے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر افسران ان دستاویزات پر حیرت زدہ ہیں کہ کس دستاویزات کو صحیح مانیں اور کسے غلط قرار دیں، انھوں نے صوبائی لوکل گورنمنٹ اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سامنے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کی سینیارٹی لسٹ کو پامال نہ کیا جائے، اس سے نہ صرف اداروں کی کارکردگی پر برا اثر پڑیگا بلکہ سپریم کورٹ کے احکامات بھی مجروح ہونگے، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر ریکوری قوی خان، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل ڈاکٹر سلمیٰ کوثر، سینئر ڈائریکٹر لینڈ نجم الزماں اور دیگر افسران بھی اوپی ایس ہیں تاہم بدستور اپنے گریڈ سے بڑی پوسٹوں پر کام کررہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ محکمہ نکاسی وفراہمی آب کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ کا احکامات پر عمل کرتے ہوئے چند افسران کو ان کے اصل عہدوں پر واپس بھیج دیا ہے تاہم خلاف ضابطہ ترقیاں پانے والے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے، ذرائع نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے سینیارٹی لسٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے امداد مگسی، ظفر پلیجو،امتیاز مگسی اور سکندر زرداری کو گریڈ 18 سے گریڈ 19 ترقی دی جس سے سینیئر افسران کی حق تلفی ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ ادارہ ترقیات لیاری، ادارہ ترقیات ملیر اور میونسپل کارپوریشنز میں اہم عہدوں پر سفارشی افسران وعملہ بھرتی ہے جس سے عوامی خدمات انجا م دینے والے ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں، مالی وانتظامی بے قاعدگیاں عروج پر ہیں جبکہ کمیشن کمانے کے لیے ٹھیکوں میں تمام قوانین کو بالائے طاق رکھدیا گیا ہے جس سے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ اہم منصوبے بھی شدید متاثر ہورہے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مشیر مالیات آفاق سعید جو گریڈ 17 کے افسر ہیں نے گریڈ 19 کی پوسٹ پر اپنی تنخواہ ایڈجسٹ کرالی جس کے باعث بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے، سینئر افسران پریشان ہیں اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی سے سوال کررہے ہیں کہ آفاق سعید کی پروموشن کا معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے پھر 19 گریڈ کی تنخواہ کیوں دی جارہی ہے، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مشیر مالیات آفاق سعید 17 گریڈ کے آفیسر ہیں تاہم 19 گریڈ کی پوسٹ پر براجمان ہیں اوراسی گریڈ پر اپنی تنخواہ ایڈجسٹ کراچکے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سندھ لوکل گورنمنٹ نے 28 اکتوبر 2014 کو حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آفاق سعید کو گریڈ 17 کا او پی ایس افسر قراردیتے ہوئے انھیں ہدایت کی کہ وہ مشیر مالیات کا عہدہ چھوڑ کر واپس متعلقہ ضلعی میونسپل کاپوریشن جوائن کریں تاہم متعلقہ افسر نے یہ عہدہ نہیںچھوڑا اور گزشتہ ماہ انھوں نے حکومت سندھ کا ایک حکم نامہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جمع کرایاجو 11 فروری 2013 کو جاری ہوا جس کے تحت وہ گریڈ اٹھارہ سے گریڈ 19 ترقی کرچکے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر افسران ان دستاویزات پر حیرت زدہ ہیں کہ کس دستاویزات کو صحیح مانیں اور کسے غلط قرار دیں، انھوں نے صوبائی لوکل گورنمنٹ اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سامنے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کی سینیارٹی لسٹ کو پامال نہ کیا جائے، اس سے نہ صرف اداروں کی کارکردگی پر برا اثر پڑیگا بلکہ سپریم کورٹ کے احکامات بھی مجروح ہونگے، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر ریکوری قوی خان، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل ڈاکٹر سلمیٰ کوثر، سینئر ڈائریکٹر لینڈ نجم الزماں اور دیگر افسران بھی اوپی ایس ہیں تاہم بدستور اپنے گریڈ سے بڑی پوسٹوں پر کام کررہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ محکمہ نکاسی وفراہمی آب کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ کا احکامات پر عمل کرتے ہوئے چند افسران کو ان کے اصل عہدوں پر واپس بھیج دیا ہے تاہم خلاف ضابطہ ترقیاں پانے والے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے، ذرائع نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے سینیارٹی لسٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے امداد مگسی، ظفر پلیجو،امتیاز مگسی اور سکندر زرداری کو گریڈ 18 سے گریڈ 19 ترقی دی جس سے سینیئر افسران کی حق تلفی ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ ادارہ ترقیات لیاری، ادارہ ترقیات ملیر اور میونسپل کارپوریشنز میں اہم عہدوں پر سفارشی افسران وعملہ بھرتی ہے جس سے عوامی خدمات انجا م دینے والے ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں، مالی وانتظامی بے قاعدگیاں عروج پر ہیں جبکہ کمیشن کمانے کے لیے ٹھیکوں میں تمام قوانین کو بالائے طاق رکھدیا گیا ہے جس سے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ اہم منصوبے بھی شدید متاثر ہورہے ہیں۔